صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے ملک کی سیاسی اور آئینی تاریخ میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے 27ویں آئینی ترمیم کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے ساتھ ہی یہ بل آئینِ پاکستان کا حصہ بن گیا ہے۔
یہ بل اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کیا جا چکا تھا۔ صدر کے دستخط کے بعد سینیٹ آف پاکستان نے ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، جس کے تحت اب اس ترمیم کے تمام نکات باقاعدہ طور پر نافذ العمل ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں ترمیم کا نیا متن پیش کیا۔ ایوان نے ترامیم کو شق وار منظوری دیتے ہوئے دو تہائی اکثریت سے پاس کیا۔ اس موقع پر حزبِ اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
قومی اسمبلی نے بھی گزشتہ روز 27ویں ترمیم کی 8 نئی ترامیم کے ساتھ منظوری دی تھی۔ اسمبلی میں حکومت کو دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار تھے، تاہم 234 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر حکومت کی پوزیشن کو مضبوط کر دیا۔
نئی ترامیم میں آئین کے آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں اہم تبدیلی کی گئی ہے، جس کے مطابق سنگین غداری کا کوئی بھی عمل کسی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جا سکے گا۔ مزید برآں، آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں “آئینی عدالت” کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اب یہ شق ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت تینوں پر لاگو ہوگی۔
ترمیم کے تحت یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس اپنی مدت مکمل ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہلائیں گے، تاہم مستقبل میں سپریم کورٹ یا وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج اس منصب کا حقدار ہوگا۔ یہ شق عدالتی ڈھانچے میں ایک نیا انتظامی توازن قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آج وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے، جس میں آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں ضروری تبدیلیوں کی منظوری دی جائے گی۔ کابینہ ان ترامیم کے عملی نفاذ اور ان سے متعلقہ آئینی و قانونی پہلوؤں پر تفصیلی غور کرے گی۔
27ویں آئینی ترمیم کو پاکستان کے حالیہ سیاسی منظرنامے میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف عدلیہ کے ڈھانچے بلکہ آئینی اختیارات کے توازن پر بھی دور رس اثرات ڈال سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ترمیم کے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم، غداری سے متعلق آرٹیکل 6 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں؟
حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں ترمیم کی، جسے قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت نے آرٹیکل 6 کی دو شقوں میں ترمیم کر کے بل پیش کیا۔ 233اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا4 نے مخالفت کی۔
ترمیم کے تحت آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کرنے کی منظوری دیدی۔
آرٹیکل 6 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں؟
آئین کا آرٹیکل 6 آئینی بغاوت سے متعلق ہے۔ نئی ترمیم کے تحت بغاوت کسی ایسے عمل کو جو ذیلی شک 2 یا 1 میں مذکور ہو کسی عدالت بشمول وفاقی آئینی عدالت، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق نہیں دی جائے گی۔
سینیٹ اجلاس میں وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے بارے میں ایک ابہام تھا اس کو دور کیا گیا ہے، ترمیم کے بعد آئینی عدالت سمیت کوئی بھی عدالت آئین شکنی کو توثیق نہیں دے سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ کل اضافی ترامیم سینٹ میب پیش کی جائیں گی۔