اسلام آباد:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے عمران خان ضرور رہا ہوں گے، وفاقی حکومت صوبے کے تین ہزار ارب روپے فوری ادا کرے تاکہ پولیس، صحت اور دیگر اہم شعبوں میں مزید بہتری لائی جاسکے۔

اسلام آباد میں ڈیفنس کورسپونڈنٹس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاق کو دعوت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا میں آڈٹ کرے لیکن ہمارے واجبات بھی دے، انہوں نے کہا کہ ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق کو دینے ہیں لیکن ہمارا حق نہیں دیا جارہا۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ سو ملین سالانہ بھی نہیں دیا جا رہا، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ سب پیسے دیے جائیں تاکہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگا دیں۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبرپختونخوا پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کی فورس دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، انہوں نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس مکمل طور پر اہل ہے اور ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع سے پولیس بھرتیوں کے لیے معیار میں نرمی کی گئی جبکہ پولیس سمیت اسپیشل برانچ کے لیے جدید آلات کی خریداری کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں سیف سٹی منصوبہ بنایا جارہا ہے مگر انٹیلی جنس زیادہ تر وفاق کے پاس ہے، اس لیے بہتر تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض وفاقی پالیسیز پر اعتراض ہے کچھ پالیسیز کو تبدیل ہونا چاہیے لیکن ملک کے لیے ہر وقت مذاکرات ہمارا اصول ہے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے تناظر میں صوبے کے افسران کی تعیناتی زیادہ مؤثر ہوتی ہے اور موجودہ آئی جی اور چیف سیکرٹری بہترین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ موجودہ آئی جی اپنا کام جاری رکھیں۔

وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں پاکستان کے ساتھ وفاداری کا بھرپور اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے عشق کرتے ہیں ہمارا ملک پاکستان ہے، ہماری وفاداری پاکستان سے ہے وقت آیا تو ہم صرف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین شہدا میں انہوں نے کبھی تفریق نہیں کی اور کرم میں شہید ہونے والے جوانوں کے جنازوں میں خود شرکت کی۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع ابھی مالی طور پر صوبے میں مکمل طور پر ضم نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا میں ایک جدید فورینزک لیب قائم کی جائے گی اور اس پر آنے والا خرچہ صوبائی حکومت خود اٹھائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاق واجبات ادا کرے تو صوبہ پولیس، صحت اور دیگر شعبوں میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت سمیت سب کو ملک کی خاطر پالیسی بنانی چاہیے۔ ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمارے لیڈر ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے بہت قربانیاں دیں، ہمارے پاس اب بھی وسائل کی کمی ہے، ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگا کر پولیس اور سی ٹی ڈی کو فنڈ دئیے جا رہے ہیں، بلٹ پروف گاڑیوں کے حصول میں بہت وقت لگ رہا ہے، 2019 میں ایڈ ٹو سول کا معاملہ لائے جو ہمارے گلے پڑا، دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن کولیٹرل ڈیمج نہیں چاہتے، عوام نے پاکستان اور قوم کے لئے قربانیاں دیں لیکن ان سے وعدے پورے نہیں کئے گئے، عوام کے ساتھ اعتماد کا فقدان ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ جن کا گھر تباہ ہوا ان سے 4 لاکھ کا وعدہ کیا گیا وہ بھی نہیں ملے، آپریشنز میں قربانیاں دینے والوں کا اعتماد بحال ہونا لازم ہے، عوام کا اعتماد بحال ہوگا تو ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے، تیراہ میں مقامی لوگوں کے تعاون سے فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت کر دی ہے، انسداد دہشت گردی کے قوانین میں سقم ختم کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ کچھ جگہوں پر کوتاہیاں ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے، افغانستان جانے کی بات جس نے بھی غلط کی، ایم پی اے محمد جلال کے بیان کی تحقیق ہونی چاہیے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، پانی بند کرنے سے متعلق جنید اکبر کا بیان غلط تھا، دہشتگردی کے خاتمے سوا کوئی آپشن نہیں، دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کرنا ہو گا، ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آؤٹ آف باکس سلیوشن کی بات کرتے ہیں۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بنیان مرصوص میں خیبرپختونخوا کے 2 شہدا کو صوبائی حکومت نے پیکج دیا، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے شہدا کے خاندانوں کے لئے پنجاب کے برابر معاوضہ منظور کیا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے شہدا کے اہل خانہ کو پنجاب کے برابر ہی معاوضہ ملے گا، شہید کے بیٹے یا بیوہ کے لئے کوٹا مختص کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل فنانس کمیٹی کے اجلاس میں جائوں گا، نیشنل سیکیورٹی کے کسی اجلاس میں جانے سے انکار نہیں کیا، کور کمانڈر پشاور آئے تو یہی کہا کہ ہمارا تعلق ہونا چاہیے، چیفس آف پاکستان کو 3 بار کال کی لیکن رابطہ نہیں ہوا، گورننس کے نمام معاملات چل رہے ہیں، میں خود دورے کرتا ہوں اور معلومات لیتا ہوں، پاکستان کی تاریخ میں صوبے کا چیف سیکرٹری تمام مسائل آن لائن دیکھ رہا ہے اور حل بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات کے لئے ہم نے 30 دن میں تاریخی اقدامات کئے ، خیبر پختونخوا میں کرپشن اور منشیات کے لئے زیرو ٹولرنس ہے، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 2200 ارب روپے ہمارے بقایاجات ہیں، ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بھی غربت ہے۔

عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے  عمران خان ضرور رہا ہوں گے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل عمران خان کی رہائی کے سہیل آفریدی نے کہا انہوں نے کہا کہ رابطہ نہیں ہوا اسٹیبلشمنٹ سے دہشت گردی کے کہا کہ ہم رہے ہیں رہا ہے کے لئے کے لیے

پڑھیں:

عمران خان سے ملاقات، تین ججز کے حکم پر ایس ایچ او کہتا ہے میں نے آرڈر نہیں دیکھا، وزیراعلیٰ کے پی

میڈیا سے گفت گو میں سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر تمام راستے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس عدالتی احکامات موجود ہیں اس کے بعد کون ہے جو مجھے روک رہا ہے؟ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کیلیے وزیراعظم کو اب کال نہیں کروں گا، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا کیا فائدہ۔ میڈیا سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر تمام راستے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس عدالتی احکامات موجود ہیں اس کے بعد کون ہے جو مجھے روک رہا ہے؟ تین ججز کے احکامات موجود ہیں یہ کہتے ہیں ہم نے آرڈر نہیں دیکھے، عدالتی احکامات اتنے بے توقیر ہو چکے کہ ایک ایس ایچ او کہہ رہا ہے میں نے دیکھا ہی نہیں؟ اداروں کو اس پر فوری ایکشن لے کر اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا چاہیے اگر ادارے اپنے احکامات نہیں منواتے تو پھر ہم سے گلہ ہی نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری تلخی اسی وجہ سے ہے کہ آئین و قانون کی پاس داری نہیں ہو رہی، میری تلخی غیر آئینی و قانونی نہیں ہے، میں کوئی دھمکی یا ایسا لہجہ استعمال نہیں کر رہا جو قانون و آئین کے دائرے سے باہر ہو، میر احق ہے کہ اگر کوئی آئین و قانون پر عمل نہیں کر رہا تو اسے تھوڑے تلخ لہجے میں سمجھاؤں یہی میں کر سکتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب نے جو بات کی ہے وہ تجربے کی بنیاد پر کی ہو گی، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں، محمود اچکزئی کو بانی نے تمام ذمہ داریاں دی ہوئی ہیں، ہم تنظیمی لوگ ہیں ہم اسی پر عمل کریں گے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو پہلے دن ہی درخواست کی تھی کہ کچھ کریں اور مجھے ملنے دیں اگر ان سے بات کرنے کی میری خواہش نہ ہوتی تو ان کی کال کی اٹینڈ نہیں کرتا، میں وفاق سے اچھا ورکنگ ریلیشن چاہ رہا تھا مجھے جو جواب ملا اس کے بعد مناسب نہیں سمجھا کہ انہیں دوبارہ بتاؤں، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا فائدہ؟ ان کا کہنا تھا کہ وفاق ہمیں فیڈریشن یونٹ سمجھے اور ہمارے تین ہزار بلین سے زائد کے واجبات دے، واجبات ملنے پر ہم ترقی میں جو تھوڑے پیچھے رہ گئے اسے کور کرلیں گے، آئین و قانون کی بات کرنے کے باوجود میرے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ درج ہوگیا، اس کا مطلب ہے کہ میرا یہاں آنا فضول نہیں تبھی میرے خلاف ایف آئی اے کا پرچہ ہوا، میں ایک صوبے کا وزیراعلی ہوں اس کے باجود میرا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا، میں واضح کردوں، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں یہ مجھے مکمل طور پر نہیں جانتے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کے پی میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کبھی نہیں رکے، یہ خود بھی کہہ چکے کہ 14 ہزار سے زائد آئی بی او آپریشن کر چکے ہیں، اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ کے پی میں دہشت گردی نہیں ہو رہی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بند کمروں سے باہر آکر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پالیسی اپنانے پڑے گی تو کوئی فوجی، سویلین شہید نہیں ہو گا۔ نہوں نے کہا کہ 20 سال سے اگر دہشت گردی ختم نہیں ہورہی تو دہشت گردی کے خلاف پالیسی میں تبدیلی آنی چاہیے، ہم دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مخالف نہیں، عام شہریوں کی شہادتوں پر ہمارا اعتراض ہے، فوجی شہداء بھی ہمارے اپنے ہیں ان پر ہم کبھی سوالات نہیں اٹھاسکتے جس پالیسی شفٹ کی بات ہم کرتے ہیں ہمیں پتہ ہے اس سے پاکستان میں امن آسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق نے دینے ہیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق نے دینے ہیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، وزیراعلی خیبرپختونخوا
  • نومبر میں کچھ، دسمبر میں بہت کچھ ہونے والا ہے، سہیل آفریدی
  • اطلاعات ہیں بشریٰ بی بی کی رہائی کیلئے پیشکش ہوئی ہے،شیرافضل مروت 
  • اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی بتوں کی تعمیر و تخریب کی تاریخ
  • عمران خان سے ملاقات: تین ججز کے حکم پر ایس ایچ او کہتا ہے میں نے آرڈر نہیں دیکھا، وزیراعلیٰ کے پی
  • عمران خان سے ملاقات، تین ججز کے حکم پر ایس ایچ او کہتا ہے میں نے آرڈر نہیں دیکھا، وزیراعلیٰ کے پی
  • بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا کوئی معاہدہ نہیں دیکھا، رہنما ن لیگ سلیم کھوسہ
  • احتجاج کے حوالے سے پارٹی عمران خان کے پیغام کی منتظر ہے، شفیع جان