عمران خان سے ملاقات: تین ججز کے حکم پر ایس ایچ او کہتا ہے میں نے آرڈر نہیں دیکھا، وزیراعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
راولپنڈی:
وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کیلیے وزیراعظم کو اب کال نہیں کروں گا، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا کیافائدہ۔
میڈیا سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر تمام راستے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس عدالتی احکامات موجود ہیں اس کے بعد کون ہے جو مجھے روک رہا ہے؟ تین ججز کے احکامات موجود ہیں یہ کہتے ہیں ہم نے آرڈر نہیں دیکھے، عدالتی احکامات اتنے بے توقیر ہو چکے کہ ایک ایس ایچ او کہہ رہا ہے میں نے دیکھا ہی نہیں؟ اداروں کو اس پر فوری ایکشن لے کر اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا چاہیے اگر ادارے اپنے احکامات نہیں منواتے تو پھر ہم سے گلہ ہی نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری تلخی اسی وجہ سے ہے کہ آئین و قانون کی پاس داری نہیں ہو رہی، میری تلخی غیر آئینی و قانونی نہیں ہے، میں کوئی دھمکی یا ایسا لہجہ استعمال نہیں کر رہا جو قانون و آئین کے دائرے سے باہر ہو، میر احق ہے کہ اگر کوئی آئین و قانون پر عمل نہیں کر رہا تو اسے تھوڑے تلخ لہجے میں سمجھاؤں یہی میں کر سکتا ہوں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب نے جو بات کی ہے وہ تجربے کی بنیاد پر کی ہو گی، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں، محمود اچکزئی کو بانی نے تمام ذمہ داریاں دی ہوئی ہیں، ہم تنظیمی لوگ ہیں ہم اسی پر عمل کریں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو پہلے دن ہی درخواست کی تھی کہ کچھ کریں اور مجھے ملنے دیں اگر ان سے بات کرنے کی میری خواہش نہ ہوتی تو ان کی کال کی اٹینڈ نہیں کرتا، میں وفاق سے اچھا ورکنگ ریلیشن چاہ رہا تھا مجھے جو جواب ملا اس کے بعد مناسب نہیں سمجھا کہ انہیں دوبارہ بتاؤں، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا فائدہ؟
ان کا کہنا تھا کہ وفاق ہمیں فیڈریشن یونٹ سمجھے اور ہمارے تین ہزار بلین سے زائد کے واجبات دے، واجبات ملنے پر ہم ترقی میں جو تھوڑے پیچھے رہ گئے اسے کور کرلیں گے، آئین و قانون کی بات کرنے کے باوجود میرے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ درج ہوگیا، اس کا مطلب ہے کہ میرا یہاں آنا فضول نہیں تبھی میرے خلاف ایف آئی اے کا پرچہ ہوا، میں ایک صوبے کا وزیراعلی ہوں اس کے باجود میرا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا، میں واضح کردوں، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں یہ مجھے مکمل طور پر نہیں جانتے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کے پی میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کبھی نہیں رکے، یہ خود بھی کہہ چکے کہ 14ہزار سے زائد آئی بی او آپریشن کر چکے ہیں، اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ کے پی میں دہشت گردی نہیں ہو رہی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بند کمروں سے باہر آکر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پالیسی اپنانے پڑے گی تو کوئی فوجی، سویلین شہید نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 20 سال سے اگر دہشت گردی ختم نہیں ہورہی تو دہشت گردی کے خلاف پالیسی میں تبدیلی آنی چاہیے، ہم دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مخالف نہیں، عام شہریوں کی شہادتوں پر ہمارا اعتراض ہے، فوجی شہداء بھی ہمارے اپنے ہیں ان پر ہم کبھی سوالات نہیں اٹھاسکتے جس پالیسی شفٹ کی بات ہم کرتے ہیں ہمیں پتہ ہے اس سے پاکستان میں امن آسکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بات کرنے نہیں کر نہیں ہو
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران کی پیشی کیلیے وڈیو لنک تیاری کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیشی کے لیے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو وڈیو لنک تیار کرنے کا حکم دیدیا۔ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی تاہم بدھ کو بھی کیس کا ٹرائل نہیں ہو سکا جس کے بعد ملزمان شیخ رشید، سیمابیہ طاہر اور دیگر حاضری لگا کر واپس روانہ ہو گئے، سماعت میں وڈیو لنک آن نہیں ہو سکا۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت وڈیو لنک واٹس ایپ کال پر ہو گی، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی کے لیے وڈیو لنک تیاری کا حکم دے دیا۔