لداخیوں کا 30 رکنی قانون ساز اسمبلی، خطے کے لئے ریاستی درجے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لداخ خطے کی نمائندہ تنظیموں لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لداخ کے دیرینہ سیاسی مطالبات کو فوری طور پر پورا کرے جن میں 30رکنی قانون ساز اسمبلی کا قیام اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خطے کے لئے ریاستی درجہ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے ایک مجوزہ اسٹیٹ آف لداخ ایکٹ 2025ء بھی پیش کیا ہے جس میں 30 نشستوں پر مشتمل قانون ساز اسمبلی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں 28 نشستیں درجہ فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہوں گی۔ مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے موجودہ ہائی کورٹ کو ایک مشترکہ عدالتی ادارے کے طور پر جاری رہنا چاہیے۔
مسودے میں موجودہ پہاڑی ترقیاتی کونسلوں کی جگہ لہہ اور کرگل کے لیے خودمختار ضلع کونسلوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ ڈورجے لاکروک نے لہہ میں صحافیوں کو بتایا کہ مشترکہ مسودے میں ان بنیادی مطالبات کو شامل کیا گیا ہے جو دونوں تنظیموں نے بھارتی حکام کے سامنے بار بار اٹھائے ہیں، ان میں مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کا نفاذ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن اور ڈومیسائل رولز سے متعلق مسائل کو انتظامیہ نے پہلے ہی طے کر لیا ہے۔ تنظیموں نے کالے قانون قومی سلامتی ایکٹ کے تحت نظربند ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سمیت لہہ میں 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کے لیے عام معافی کا مطالبہ کیا۔
ان پرتشدد واقعات میں چار شہری ہلاک اور بھارتی فورسز اہلکاروں سمیت نوے کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ لہہ اپیکس باڈی کی یوتھ ونگ کی اپیل پر کی گئی ہڑتال کے دوران سرکاری دفاتر، ہل کونسل کی املاک اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد دونوں تنظیموں کی طرف سے نئی دہلی اور لداخ کے درمیان 6 اکتوبر کو ہونے والی میٹنگ کے بائیکاٹ کے بعد مذاکرات کا سلسلہ رک گیا۔ بات چیت 22 اکتوبر کو دوبارہ شروع ہوئی جب بھارتی وزارت داخلہ نے تشدد کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔ لداخ کی تنظیموں نے کہا کہ جب تک جمہوریت کی بحالی، آئینی ضمانتوں اور عام معافی کے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، خطے کو سیاسی غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مطالبہ کیا کا مطالبہ کیا گیا لداخ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی ریاست ٹیکساس میں 2 بڑی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک انتہائی متنازع اقدام اٹھاتے ہوئے دو اہم مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی۔
گورنر نے مسلم برادرہُڈ اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کو ریاست میں دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا اور ان سے وابستہ افراد کے لیے ٹیکساس میں زمین خریدنے پر بھی پابندی لگا دی۔
یہ فیصلہ اس کے باوجود سامنے آیا ہے کہ دونوں تنظیمیں وفاقی سطح پر امریکہ کی دہشت گرد فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اس اقدام کو بے بنیاد، غیرقانونی اور واضح طور پر اسلام دشمنی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ گورنر ایبٹ من گھڑت سازشی نظریات کی بنیاد پر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور اگر یہ اقدام عملی پالیسی میں تبدیل ہوا تو تنظیم اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی۔