WE News:
2025-11-20@08:46:35 GMT

بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے نگران حکومت کا نظام بحال کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT

بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے نگران حکومت کا نظام بحال کر دیا

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملک میں نگران حکومت یعنی کیئرٹیکر گورنمنٹ کا نظام بحال کر دیا ہے۔

عدالت نے 14 سال پرانے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت غیرجانبدار نگران حکومت کا تصور متعارف کراتی 13ویں آئینی ترمیم ختم کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل

جمعرات کو چیف جسٹس سید رفاعت احمد کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے اس ترمیم کو بحال کرتے ہوئے  2011 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں و ریویو پٹیشنز کو منظور کر لیا۔

#BreakingNews – #Bangladesh SC reinstates #caretakergovernment system https://t.

co/KPf83mSiji

— The Daily Star (@dailystarnews) November 20, 2025

عدالت نے قرار دیا کہ نگران حکومت سے متعلق دفعات ’دوبارہ فعال‘ ہو گئی ہیں، تاہم یہ نظام صرف مستقبل میں نافذ ہوگا، فوری طور پر نہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکلز 58B اور 58C جو پارلیمنٹ تحلیل ہونے کے 15 دن کے اندر نگران حکومت کی تشکیل کا طریقہ بتاتے ہیں، اب دوبارہ قابلِ عمل ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق چونکہ اس وقت ملک میں پارلیمنٹ موجود نہیں، اس لیے عدالت کے مطابق نگران نظام کا اطلاق آئندہ حالات و مواقع کے مطابق ہوگا۔

پس منظر

نگران حکومت کا نظام 1990 کی دہائی میں 13ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا، جس کے تحت 1996، 2001 اور 2008 کے عام انتخابات غیرجانبدار افراد پر مشتمل نگران حکومتوں کے تحت منعقد ہوئے۔

پہلا نگران سیٹ اپ 1991 میں سیاسی اتفاقِ رائے سے قائم ہوا تھا، جس کے سربراہ اُس وقت کے چیف جسٹس شہاب الدین احمد تھے۔

1999 میں ایم سلیم اللہ سمیت چند افراد نے اس ترمیم کو چیلنج کیا، تاہم 2004 میں ہائیکورٹ نے اسے درست قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ دہلی کا ردعمل آگیا

جس کے بعد درخواست گزاروں نے اپیل دائر کی جس کے نتیجے میں 2011 میں چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 4-3 کی تقسیم شدہ رائے سے 13ویں ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔

مذکورہ فیصلے بعد ازاں حکمراں جماعت عوامی لیگ نے 15ویں ترمیم کے ذریعے نگران نظام ختم کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کا تازہ مؤقف

سینیئر وکیل محمد ششیر منیر کے مطابق، عدالت نے 2011 کے فیصلے میں متعدد قانونی خامیاں تلاش کیں، جس کے بعد اُس فیصلے کی اکثریتی اور اقلیتی دونوں آرا کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

13ویں ترمیم کے بحال ہونے سے بنگلہ دیش کے آئین میں ایک بار پھر نگران حکومت کا باقاعدہ نظام شامل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان

یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس کے مستقبل کے انتخابات پر نمایاں سیاسی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک میں انتخابی شفافیت، سیاسی تناؤ اور جمہوری عمل سے متعلق بحثیں جاری ہیں۔

خطے بالخصوص پاکستان میں بھی اس پیش رفت کو دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش کے انتخابی نظام میں ہونے والی تبدیلیاں خطے کے سیاسی تناظر پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

13ویں ترمیم بنگلہ دیش چیف جسٹس سپریم کورٹ عوامی لیگ غیرجانبدار کالعدم نگران حکومت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 13ویں ترمیم بنگلہ دیش چیف جسٹس سپریم کورٹ عوامی لیگ کالعدم نگران حکومت نگران حکومت کا سپریم کورٹ 13ویں ترمیم بنگلہ دیش چیف جسٹس کے مطابق کورٹ نے کر دیا

پڑھیں:

سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، اسد قیصر

صوابی(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی۔صوابی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جن ججز نے قربانی دےکر استعفیٰ دیا ہے وہ پاکستانی قوم کے ہیروز ہیں، ہم اُمید رکھتے ہیں کہ وہ آگے آکر تحریک کو لیڈ کریں  پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی، ہم ججز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے مراعات چھوڑ کر انصاف کا ساتھ دیا ہے۔

پاکستان کا شمار عطیات دینے والے ممالک میں سر فہرست ہے جو لوگ عطیات چھپا رہے ہیں وہ بھی سامنے آئیں,وزیرخزانہ محمد اورنگزیب

اسدقیصر نے کہا کہ پاکستان،افغانستان اور ایران کو سوچنا ہوگا کہ یہ خطہ پھر سے جنگ کی آماجگاہ بنے یا امن ہو، پاکستان اور افغانستان اپنے تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور دونوں ممالک کو اپنے لوگوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہے مذاکرات اور ڈپلومیسی کو موقع دینا چاہیے۔پی ٹی آئی رہنما  نے اڈیالہ جیل کے سامنے پی ٹی آئی کے بہنوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومت کا جو فاشسٹ شکل اور رویہ ہے وہ پوری دُنیا پر عیاں ہوگئی ہے، 21نومبر کو ظلم،لاقانونیت اور غیرآئینی قانونی سازی کے خلاف ہم یوم سیاہ منائیں گے، بہت جلد اس حکومت کے خلاف ہم قومی کانفرنس بھی بلارہے ہیں جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے علاوہ وکلاء تنظیموں اور میڈیا کو بھی بلائیں گے،ہم سمجھتے ہیں کہ وہ تمام سیاسی قوتیں جو جمہوریت پر رکھتے ہیں ان سب کو اس حکومت کے خلاف نکلنا ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ کی نئی فرنچائز زکے ناموں پر اتفاق کرلیا گیا, 11ویں ایڈیشن میں 2 نئی ٹیموں کے نام شامل

اسدقیصر نے کہا کہ 27ویں اور 26ویں ترامیم عوام کے مفاد میں نہیں ہے یہ آئین سے متصادم ہے،حکمران صرف اپنی ذاتی مفاد کےلیے اس قسم کے ترامیم لارہے ہیں۔اسدقیصر نے  مزید کہا کہ جس پیپلزپارٹی نے ملک کو 1973 آئین کا تحفہ دیا تھا آج اسی نے اس کا خاتمہ کیا اور جس نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تھا آج اس نے ووٹ کو سب سے زیادہ بے توقیر کردیا،1973 کی آئین کو اپنی اصلی شکل میں بحال کرے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث، اجتماعی استعفے کی تجویز پر کوئی اتفاق نہ ہو سکا
  • سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، اسد قیصر
  • 41 مخصوص نشستوں کا معاملہ، اکثریتی فیصلہ درست نہیں، جسٹس جمال مندوخیل
  •  27ویں ترمیم، پرسوں یوم سیاہ منائیں گے: تحریک تحفظ آئین 
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلیے فل بینچ تشکیل
  • ذرا بند قبا دیکھ!
  • 27 ویں آئینی ترمیم،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ
  • جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا
  • وراثت خدائی حکم ہے، وراثت کا حق دلانا ریاستی ذمہ داری ہے، خواتین کی حق وراثت سے متعلق فیصلہ جاری