نگران دور میں تعینات ملازمین کی برطرفی کیس میں خیبرپختونخواحکومت کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئینی عدالت نے نگران دور میں خیبرپختونخوا میں تعینات ملازمین کی برطرفی کیس میں صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق آئینی عدالت میں نگران دور میں خیبرپختونخوا میں تعینات ملازمین کی برطرفی کیس کی سماعت ہوئی،2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت ملتوی کردی،وکیل خوشحال خان نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ملازمین کو برطرف کیا، عدالت نے کہاکہ حکومت نے ملازمین برطرفی ایکٹ صوبائی اسمبلی سے منظور کرایا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ منتخب حکومت نے اقتدار میں آکر پالیسی تشکیل دی۔
ویڈیو: سوزوکی نے اپنی گاڑی Fronx پاکستان میں متعارف کروادی، مہنگی گاڑیوں کی چھٹی، ایک لیٹر میں ہائبرڈ گاڑی سے بھی زیادہ سفر!!
آئینی عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کو نوٹس جاری کردیا،عدالت نے محکمہ ہائر ایجوکیشن اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بنگلہ دیش سپریم کورٹ نے نگران حکومت کا نظام بحال کر دیا
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملک میں نگران حکومت یعنی کیئرٹیکر گورنمنٹ کا نظام بحال کر دیا ہے۔
عدالت نے 14 سال پرانے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت غیرجانبدار نگران حکومت کا تصور متعارف کراتی 13ویں آئینی ترمیم ختم کر دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل
جمعرات کو چیف جسٹس سید رفاعت احمد کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے اس ترمیم کو بحال کرتے ہوئے 2011 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں و ریویو پٹیشنز کو منظور کر لیا۔
#BreakingNews – #Bangladesh SC reinstates #caretakergovernment system https://t.co/KPf83mSiji
— The Daily Star (@dailystarnews) November 20, 2025
عدالت نے قرار دیا کہ نگران حکومت سے متعلق دفعات ’دوبارہ فعال‘ ہو گئی ہیں، تاہم یہ نظام صرف مستقبل میں نافذ ہوگا، فوری طور پر نہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکلز 58B اور 58C جو پارلیمنٹ تحلیل ہونے کے 15 دن کے اندر نگران حکومت کی تشکیل کا طریقہ بتاتے ہیں، اب دوبارہ قابلِ عمل ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چونکہ اس وقت ملک میں پارلیمنٹ موجود نہیں، اس لیے عدالت کے مطابق نگران نظام کا اطلاق آئندہ حالات و مواقع کے مطابق ہوگا۔
پس منظرنگران حکومت کا نظام 1990 کی دہائی میں 13ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا، جس کے تحت 1996، 2001 اور 2008 کے عام انتخابات غیرجانبدار افراد پر مشتمل نگران حکومتوں کے تحت منعقد ہوئے۔
پہلا نگران سیٹ اپ 1991 میں سیاسی اتفاقِ رائے سے قائم ہوا تھا، جس کے سربراہ اُس وقت کے چیف جسٹس شہاب الدین احمد تھے۔
1999 میں ایم سلیم اللہ سمیت چند افراد نے اس ترمیم کو چیلنج کیا، تاہم 2004 میں ہائیکورٹ نے اسے درست قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ دہلی کا ردعمل آگیا
جس کے بعد درخواست گزاروں نے اپیل دائر کی جس کے نتیجے میں 2011 میں چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 4-3 کی تقسیم شدہ رائے سے 13ویں ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
مذکورہ فیصلے بعد ازاں حکمراں جماعت عوامی لیگ نے 15ویں ترمیم کے ذریعے نگران نظام ختم کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ کا تازہ مؤقفسینیئر وکیل محمد ششیر منیر کے مطابق، عدالت نے 2011 کے فیصلے میں متعدد قانونی خامیاں تلاش کیں، جس کے بعد اُس فیصلے کی اکثریتی اور اقلیتی دونوں آرا کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
13ویں ترمیم کے بحال ہونے سے بنگلہ دیش کے آئین میں ایک بار پھر نگران حکومت کا باقاعدہ نظام شامل ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس کے مستقبل کے انتخابات پر نمایاں سیاسی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک میں انتخابی شفافیت، سیاسی تناؤ اور جمہوری عمل سے متعلق بحثیں جاری ہیں۔
خطے بالخصوص پاکستان میں بھی اس پیش رفت کو دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش کے انتخابی نظام میں ہونے والی تبدیلیاں خطے کے سیاسی تناظر پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
13ویں ترمیم بنگلہ دیش چیف جسٹس سپریم کورٹ عوامی لیگ غیرجانبدار کالعدم نگران حکومت