این آئی سی وی ڈی، غیر منظور شدہ قواعد پر ملازمین کو غیر قانونی شوکاز نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
حقوق کے لئے قانونی طور پر آواز اٹھانے والے ملازمین کو دباؤ اور ہراسانی کا سامنا
این آئی سی وی ڈی کے سروس رولز منظور شدہ نہیں، لہذا شوکاز نوٹس غیر موثر ہیں، ماہرین
این آئی سی وی ڈی کراچی میں غیر منظور شدہ سروس رولز کی بنیاد پر عملہ کو غیر قانونی شوکاز نوٹسز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ہیڈ آف ایچ آر کی جانب سے جاری کیے گئے یہ نوٹسز قانونی تقاضوں کے بغیر جاری کیے گئے ۔ عملہ نے بتایا کہ جن ملازمین نے اپنے حقوق کے لئے قانونی طور پر آواز اٹھائی انہیں دباؤ اور ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کی سرکاری رپورٹ میں بھی ان غیر قانونی نوٹسز کا ذکر کیا گیا۔ یہ معاملہ میڈیا میں بھی رپورٹ ہوا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ این آئی سی وی ڈی کے سروس رولز متعلقہ محکموں سے منظور شدہ نہیں، اس وجہ سے ایسے تمام شوکاز نوٹس غیر موثر ہیں۔ قانونی ماہرین نے مؤقف اختیار کیا کہ سروس رولز کی عدم منظوری کے باعث کسی بھی تادیبی کارروائی کی قانونی حیثیت نہیں بنتی۔ یہ اقدامات آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ ذرائع کے مطابق متاثرہ عملہ نے مطالبہ کیا کہ تمام غیر قانونی نوٹس فوراً واپس لیے جائیں۔ انتظامیہ عملہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے ۔ تمام فیصلے صرف منظور شدہ قوانین کے مطابق کیے جائیں۔متاثرہ عملہ نے خبردار کیا کہ نوٹسز واپس نہ لینے کی صورت میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور قانونی چارہ جوئی کے ساتھ معاوضے کے دعوے بھی دائر کیے جائیں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی سی وی ڈی شوکاز نوٹس سروس رولز
پڑھیں:
پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
پاکستان میں انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے شکار تقریباً 68% ملازمین کو کام کی جگہ پر منفی رویوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔مزید یہ کہ 58% ملازمین نے اس منفی سلوک کے خوف سے ملازمت چھوڑنے پر غور کیا۔
52% ذیابیطس کے مریض ملازمین کو دورانِ ملازمت علاج یا وقفے کی اجازت نہیں ملی۔
37% افراد کو ذیابیطس کی وجہ سے ترقی اور تربیت کے مواقع سے محروم ہونا پڑا۔
ٹائپ 1 ذیابیطس والے 72% اور ٹائپ 2 کے 41% افراد کو امتیاز کا سامنا ہوا۔
بہت سے ملازمین بیماری کو چھپاتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ کیریئر متاثر ہوگا۔
انسولین لگانے یا شوگر چیک کرنے میں بھی 22% کو ہچکچاہٹ اور 16% کو غیر آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر فلیکسیبل اوقات، نجی جگہ برائے انسولین و شوگر چیک، اور آگاہی پروگرام ضروری ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض خود کو تنہا یا کمتر محسوس نہ کریں۔عالمی موازنہ میں پاکستان میں منفی رویوں کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔