کالجز کا عملہ طلبہ سے لوٹ مار کررہا ہے ،شاہد سومرو
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایپکا سندھ امن گروپ کے صوبائی جنرل سیکرٹری شاہد سومرو نے جاری بیان میں کہا کہ حیدرآباد کے مختلف کالجز میں انرولمنٹ فیس کے نام پر عملہ بھتا مافیا بنا ہوا ہے۔ طلبہ کیلئے کالج کی داخلہ فیس سیکرٹری کالجزایجوکیشن اور ڈائریکٹر کالجز ریجن حیدرآباد کی جانب سے بالکل فری کرنے باوجود کالج عملہ طلبہ سے 300 روپے سے ہزاروں روپے ان سے لوٹ رہا ہے۔ گورنمٹ بوائز کالج پی۔جی لطیف آباد 11 میں انرولمنٹ فیس کے نام پر رشوت خورعملہ جہانزیب ناغڑ اور شاہ رخ نے رشوت خوری کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ایپکا سندھ امن گروپ نے وزیراعلیٰ سندھ،صوبائی وزیر تعلیم سندھ، سیکرٹری ایجوکیشن سندھ اور ڈائریکٹر کالجز ریجن حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کے تمام کالجز میں انرولمنٹ فیس کے نام پر رشوت خوری کرتے ہوئے کالجز کے اندر جاری کرپشن ختم کرنے کیلیے ایکشن لیا جائے نہیں تو ایپکا سخت احتجاج کریگی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مدارس علومِ نبوت کی ناقابلِ شکست چھاونیاں ہیں، راشد محمود سومرو
تعزیتی سیمینار سے خطاب میں جے یو آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں حقیقی تبدیلی اسلامی انقلاب کے راستے سے ہی آئے گی، کوئی بیرونی طاقت ختمِ نبوت کے قانون، اسلامی دفعات یا دینی مدارس کی یکجہتی کو ختم نہیں کر سکتی، دین کی اساس کو چھیڑنے والا ہر شخص تاریخ کی ناکامیوں میں دفن ہوجائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ ملک میں نظریاتی، خاندانی اور تہذیبی بنیادوں پر حملے پہلے سے کہیں زیادہ شدت اختیار کر چکے ہیں، ختمِ نبوت کے قانون، اسلامی سزاوں، نصابِ تعلیم اور مدارس کے کردار کو متنازع بنانے کی عالمی کوششیں جاری ہیں، مگر مدارسِ دینیہ کا فیضان تا روزِ قیامت جاری رہے گا، ان کے نصاب کی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دینی مدارس امت کی فکری، روحانی اور علمی چھاونیاں ہیں اور یہ ماضی کی طرح آج بھی تحفظِ دین کے قلعے ہیں۔ وہ جمعیت علما اسلام مومن آباد ٹاؤن ضلع غربی کے زیراہتمام مرحوم رہنما حافظ حبیب الرحمن خاطر کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان تعزیتی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں ملک میں ایسے ادارے اور قوانین تشکیل دے رہی ہیں جن کا مقصد خاندانی ڈھانچے کو توڑنا، نوجوان نسل کو نظریاتی طور پر بے بنیاد کرنا اور اسلامی تشخص کو کمزور کرنا ہے، مگر جمعیت علما اسلام آج بھی اسی قوت اور استقامت کے ساتھ کھڑی ہے جیسی قیامِ پاکستان سے پہلے اور بعد میں رہی۔
علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پرمولانا فضل الرحمان نے 35 شقوں کو ختم کروایا، اور نئی شقوں کو شامل کروایا جن میں سود سے پاک معیشت، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر فوری عمل درآمد، مدارس و مساجد کی رجسٹریشن اور آئینی تحفظ شامل تھا، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود صوبائی اسمبلیوں نے متعلقہ قانون سازی نہیں کی اور ستائسویں ترمیم عجلت میں پاس کردی گئی لیکن 26ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد میں تاخیر اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمران طبقے کی توجہ وطن عزیز کے نظریاتی سرحدات کے تحفظ سے ہٹ چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں حقیقی تبدیلی اسلامی انقلاب کے راستے سے ہی آئے گی، کوئی بیرونی طاقت ختمِ نبوت کے قانون، اسلامی دفعات یا دینی مدارس کی یکجہتی کو ختم نہیں کر سکتی، دین کی اساس کو چھیڑنے والا ہر شخص تاریخ کی ناکامیوں میں دفن ہوجائے گا۔