Express News:
2025-11-19@22:59:06 GMT

پھلیاں پکانے سے پہلے پانی میں بھگونا ضروری ؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT

پھلی ایک عمدہ غذا جو ہمیں اہم غذائیات فراہم کرتی ہے۔ پھلیاں اور دیگر دالیں باقاعدگی سیکھانے سے موٹاپے، ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور کچھ قسم کے کینسر چمٹنے کا خطرہ کم کرنا ممکن ہے۔ خشک پھلیاں بھگونے کا ایک اہم فائدہ ان کی پکائی کا وقت کم ہونا ہے ۔ تحقیق کے مطابق یہ وقت اکثر 20 سے 38 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

 بھگونے سے ان کی ساخت بھی بہتر ہوتی ہے۔ خشک پھلیوں میں 12 سے 14 فیصد تک نمی ہوتی ہے۔ جب آپ انہیں پانی میں بھگوتے ہیں، تو ان کا حجم دوگنا ہو جاتا ہے اور زیادہ نمی کی مقدار انہیں نرم بنا دیتی ہے۔ پھلیوں کے بیج کی تہہ کی موٹائی بتاتی ہے کہ وہ پانی کتنی تیزی سے جذب کرتی ہیں۔

یاد رکھیں، اگر پھلیاں سخت (Hard)پانی میں بھگوئی جائیں جس میں معدنیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، تو ان کے نرم ہونے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ سخت پانی میں کیلشیم اور میگنیشیم جیسے معدنیات انھیں نرم کرنے میں مشکل پیدا کرتے ہیں۔یہ مسئلہ دور کرنے کے لیے ڈسٹلڈ پانی استعمال کیجیے یا پانی میں تھوڑا سا نمک یا بیکنگ سوڈا ڈال دیجیے۔

خشک پھلیوں کو بھگونا انہیں ہضم کرنے میں بھی آسان بناتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پھلیوں میں ایک قسم کا غیر ہضم شدہ کاربوہائیڈریٹ ’’اولیگوساکرائیڈز‘‘ (oligosaccharides) ہوتا ہے جو گیس اور اپھارے کا سبب بن سکتا ہے۔ ہمارا جسم اولیگوساکرائیڈز توڑنے کے لیے انزائمز نہیں رکھتا۔جب خشک پھلیوں کو بھگویا جائے، تو کچھ اولیگوساکرائیڈز پانی میں آ جاتے ہیں۔

اسی طرح پھلیوں کو بھگونے سے ان میں لیکٹنز (Lectins)جو ایک قسم کا نباتی پروٹین ہے اور فائیٹیٹس (phytates) جو پودوں کے بیجوں میں پایا جانے والا فاسفورس کا اہم روپ ہے، کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ لیکٹنز اور فائیٹیٹس کو "اینٹی نیوٹریئنٹس" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ فولاد اور زنک کے جذب ہونے میں رکاوٹ ڈالتے اور متلی اور معدے کی تکلیف پیدا کرتے ہیں۔خشک پھلیوں کی خوبصورتی یہ ہے کہ ان کی شیلف لائف بہت طویل ہوتی ہے۔تاہم انھیں خریدنے کے بعد ایک دو سال کے اندر استعمال کرنی چاہئیں۔ اس کے بعد ان کی کوالٹی کم ہو جاتی ہے۔

پھلیاں بھگونے کے مختلف طریقے ہیں۔ ہر طریقے میں پہلا قدم یہ ہے کہ پھلیوں کو ٹھنڈے پانی سے دھو کر صاف کر لیا جائے تاکہ کنکریاں، ٹہنیاں، اور پتیاں نکال دی جائیں۔رات بھر بھگونے کا طریقے میں پانی اور پھلیاں برتن میں ڈال کر پھلیوں کے اوپر دو انچ اضافی پانی ڈالتے اور اسے آٹھ سے بارہ گھنٹے فریج یا کھلی جگہ رکھتے ہیں۔

 بھگونے کے جلد طریقے میں پھلیاں برتن میں ڈال کر انہیں پانی سے ڈھانپتے پھر اضافی دو انچ پانی ڈال کر تین منٹ تک اْبالتے ہیں۔ پھر چولہا بند کر انہیں ایک گھنٹہ بھگوتے ہیں۔ بھگونے کے بعد پانی پھینک دینا چاہیے تاکہ آپ وہ کمپاؤنڈ دوبارہ نہ جذب کر لیں جو پہلے نکالے گئے تھے۔ پھلیوں کو تازہ پانی سے دھو کر پکانے کے لیے نیا پانی استعمال کریں۔یاد رکھیں، اگر آپ خشک پھلیوں کو ککر یا برتن میں آہستہ آگ پر پکاتے ہیں، تو درجہ حرارت اتنا زیادہ نہیں ہوتا کہ لیکٹنز کو غیر فعال کر سکے۔

 اگر آپ نے پہلے سے پھلیاں بھگونے کی منصوبہ بندی نہیں کی ، تو انھیں کھانے کے لیے اپنا بہترین منصوبہ ترک نہ کریں۔ پھلیاں پروٹین، فائبر، فولٹ، پوٹاشیم، آئرن اور صحت کو فائدہ پہنچانے والے اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہیں۔ یہ ماحول کے لیے بھی اچھی ہیںکیونکہ مٹی میں نائٹروجن کو ٹھیک کرتی ہیں۔

آپ خشک پھلیاں بھگوئے بغیر بھی پکا سکتے ہیں۔ آپ ان کے غذائی فوائد سے پھر بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں،بس ان کو پکانے میں زیادہ وقت لگے گا۔یا پھر آپ ڈبہ بند پھلیاں استعمال کر لیجیے جو خشک پھلیوں کے برابر غذائیت رکھتی ہیں۔ تاہم ان پھلیوں میں سوڈیم میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے، ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ انہیں سوپ، اسٹو، سلاد یا دیگر پکوانوں میں استعمال کرنے سے پہلے ایک کٹوری میں نکال کر دھو لیں۔ اس دھونے کے عمل سے تقریباً 40 فیصد اضافی سوڈیم کم ہو جاتا ہے۔ ویسے کم سوڈیم والی ڈبہ بند پھلیاں بھی دستیاب ہیں۔  

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: استعمال کر پانی میں جاتا ہے ہوتی ہے

پڑھیں:

ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا

ہالی ووڈ کے مقبول ترین ایکشن ہیرو ٹام کروز کو بالآخر اُن کے طویل اور شاندار کیریئر کے اعتراف میں پہلا اعزازی آسکر ایوارڈ دے دیا گیا۔ یہ وہ اعزاز ہے جس کا انتظار انہوں نے تقریباً ساڑھے چار دہائیوں تک کیا۔

اتوار کی شام لاس اینجلس میں ہونے والی سالانہ گورنرز ایوارڈز کی پروقار تقریب میں اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز نے ٹام کروز کو یہ ٹرافی پیش کی، اور حاضرین نے انہیں ایک منٹ تک کھڑے ہو کر داد دی۔

63 سالہ اداکار کو اپنے پورے کیریئر میں بہترین اداکاری کے لیے چار بار نامزدگیاں ملیں لیکن وہ کبھی آسکر جیت نہ سکے۔ اس بار بھی انہیں کسی فلمی کردار پر ایوارڈ نہیں ملا، بلکہ ان کی مجموعی خدمات، اثر انگیزی اور سینما میں غیر معمولی شراکت کے احترام میں یہ اعزاز دیا گیا۔

ٹرافی وصول کرتے ہوئے ٹام کروز نے مسکراتے ہوئے کہا ’’فلمیں بنانا صرف میرا کام نہیں، یہ میرا وجود ہے۔‘‘

انہوں نے اپنے فلمی سفر کے دوران ساتھ رہنے والے تمام ہدایتکاروں، فنکاروں اور ساتھی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اس سال اعزازی آسکر پانے والوں میں ٹام کروز کے ساتھ مزید نام بھی شامل رہے، جن میں مشہور کوریوگرافر ڈیبی ایلن، ویژنری پروڈکشن ڈیزائنر وین تھامس اور معروف گلوکارہ ڈولی پارٹن شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اصلی اور پلاسٹک کے انڈوں کو کیسے پہچانیں؟فوڈاتھارٹی
  • لیڈر آف اپوزیشن کے تعین کا معاملہ زیر التوا، اسپیکر کی طرف سے اعلان ضروری
  • سبی میں تنظیم کی مضبوطی اور فعالیت ضروری ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • سلمان خان اور شاہ رخ خان کا مستقبل کیا؟ ماہر نجوم کی حیران کن پیشگوئی
  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • پائیدار ترقی کے خواب کے لیے امن و استحکامت ضروری ہے، اسحاق ڈار
  • ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
  • اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی، بڑھتی سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور