اگر کوئی رکن اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا چاہتا ہے تو اس کا ووٹ شمار ہونا چاہیے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے منظوری کے عمل میں حصہ لیا اور منظوری دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم خواہشات کی فہرست پر چلیں تو اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ عدم اعتماد کے وقت اسمبلی توڑ دی گئی تھی، 27ویں آئینی ترمیم پہلے ہی اس ایوان سے منظور ہوچکی ہے۔
اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ قومی اسمبلی میں یہ ترمیم گئی تو خود انہی ارکان نے اس میں موجود غلطی کی نشاندہی کی تھی، جسے اب درست کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 سے متعلق ایک ابہام رہ گیا تھا، جسے دور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پارلیمانی سفارتکاری عالمی امن اور استحکام کی ضامن ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
قائد ایوان نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت گرانے کے لیے اگر ووٹ ڈالا جائے تو نہ وہ ووٹ شمار ہوگا اور نہ ہی فوری نااہلی ہوگی، کیونکہ آرٹیکل 63-اے خود بخود لاگو نہیں ہوتا اس کا ایک مکمل آئینی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی پارٹی کو اعتراض ہے تو وہ متعلقہ پراسس شروع کرے، اور زور دیا کہ اگر کوئی رکن اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا چاہتا ہے تو اس کا ووٹ شمار ہونا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں ووٹ دینا ہر رکنِ پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے، اور اگر کوئی رکن پارٹی ہدایت کے خلاف بھی ووٹ دیتا ہے تو اس کے ضمیر کے احترام کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کی خواہش تھی کہ صدر کو استثنیٰ ملنا چاہیے پھر وہ استثنیٰ دیا گیا ، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ ووٹ دینے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی قانونی طور پر مؤثر ہوتا ہے، اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینے والے اراکین کو سیاسی قیمت برداشت کرنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ اسحاق ڈار نے زور دیا کہ سیاسی جماعتوں اور کارکنان کو مقدس ناموں والے کاغذات کا احترام کرنا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاسی فیصلوں میں ذاتی ضمیر کو دبانا جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر احمد خان نے 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا، اور ووٹ دینے کے پورے عمل کے بعد ہی نتائج کو نوٹیفائی کیا جائے گا۔
آخر میں اسحاق ڈار نے کہا کہ جمہوری اختلافات کو بحث، دلیل اور مکالمے کے ذریعے حل کرنا چاہیے، تاکہ پارلیمانی روایت اور جمہوری اقدار مضبوط ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سینیٹ وزیر خارجہ اسحاق ڈار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سینیٹ وزیر خارجہ اسحاق ڈار ضمیر کے مطابق ووٹ اسحاق ڈار نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے بعد بھی آرٹیکل6 موجود ہے، وقت آنے پر سب کو حساب دینا ہوگا, لطیف کھوسہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ مشرف کو آئین سے کھلواڑ پر آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑا اور ستائیسویں ترمیم کے بعد بھی آرٹیکل6 موجود ہے، وقت آنے پر سب کو حساب دینا ہوگا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس، اور مصطفیٰ نواز کھرکھر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں پاکستان کی عدالتوں کو داغدار کیا گیا، عدالتوں کی بے توقیری ہوگی، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی حیثیت بھی اب ختم ہو جائے گئی اور اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر قبضہ کر لیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کو بھی ٹرانسفر کیا جائے گا۔ عدالتوں میں اپنے ججز لگائے جائیں گے اور جو ان کے خلاف فیصلہ دے گا اس کی ٹرانسفر کر دی جائے گی۔
گلگت بلتستان, چلاس میں خوفناک لینڈ سلائیڈنگ، کئی گاڑیاں زد میں آگئیں
لطیف کھوسہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کل صبح انتقال کر گئے تھے لیکن حکومت نے ان کے لیے دعا کرنے کے بجائے 27ویں آئینی ترمیم پاس کروائی، 27ویں آئینی ترمیم پاس کروانے کی اتنی جلدی تھی کہ عرفان صدیقی کے انتقال کو بھی نہیں دیکھا گیا۔
پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل شام سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پاس کی گئی، جس میں دو سینٹرز نے اپنی پارٹی سے غداری کی، سینیٹرز سے زبردستی ووٹ ڈلوایا گیا، اس 27 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی حیثیت کو ختم کر دیا گیا۔ آج ایک مقدمے کے حوالے سے عدالت پیش ہوا تو ججز کے سر شرم سے جھکے ہوئے تھے، اس وقت ججوں کے دل بجھے ہوئے ہیں۔
فی تولہ سونے کی قیمت بھی 5ہزار 900روپے اضافہ
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جج صاحبان سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، اپنے ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھیں گی اس لیے اپنے خیالات موقف سے آگاہ کریں،انہوں نے کہا کہ کل جسٹس منصور علی شاہ صاحب کا اور آج جسٹس اطہر من اللہ کا خط سامنے آیا ہے مگر معاملہ خط سے آگے جا چکا ہے، باقی ججز شاید اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرنا چاہتے، اگر جج صاحبان خوش ہیں تو تاریخ میں گمنام ہوں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دیگر جج صاحبان کو بھی سامنے آنا چاہیے، جج صاحبان کو لیڈر شپ دکھانا چاہیے اور یہ تصور زائل کرنا ہوگا کہ عدلیہ ستو پی کر سو رہی ہے۔
"اسلام آباد کچہری دھماکہ،سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،محسن نقوی
مزید :