سپیکرز کانفرنس: ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں، اعلامیہ، دہشت گردی چیلنج، نمٹیں گے: اسحاق ڈار، یوسف رضا
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار+ نمائندہ خصوصی+ این این آئی) بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس اسلام آباد میں ختم ہو گئی۔ چیئرمین سینٹ و بانی چیئرمین آئی ایس سی سید یوسف رضا گیلانی نے دہشت گردی کو بڑا چیلنج قرار دیا۔ بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ برقرار ہے اور اس کے خاتمے کے لیے نہ صرف سکیورٹی اقدامات، بلکہ پارلیمانی تعاون، مالی نگرانی اور اجتماعی سیاسی عزم کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسلام آباد اور وانا میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔ چیئرمین سینٹ نے موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج کو اجاگر کرتے ہوئے زور دیا کہ ''موسمیاتی تبدیلی کی تیز رفتار انسانی بقا کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے''۔ انہوں نے ''دہشت گردی، شدت پسندی، موسمیاتی تبدیلی اور انسانی بحرانوں '' جیسے موجودہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی عالمی حکمت عملی کی اپیل کی۔ انہوں نے پارلیمانوں کے کردار کو اہم اور کلیدی قرار دیا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن کے دوران، چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد اعلامیہ بھی پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا آج کی دنیا پیچیدہ اور تیزی سے بدلتے ہوئے حالات سے دوچار ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پارلیمانیں مکالمے قانون سازی میں جدت، بین الاقوامی رابطہ کاری اور پارلیمانی سفارتی کاری کے ذریعے ان مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ عالمی سطح پر باہمی جڑے ہوئے مسائل کے حل کیلئے مشترکہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے اجتماعی پارلیمانی عمل ناگزیز ہے تاکہ عوام کی ترقی ممکن ہو سکے۔ آئی ایس سی کو ایک ایسے موثر فورم کے طورپر مستحکم کرنے کا اظہار کیا جہاں پارلیمانیں پائیدار ترقی، تنازعات کے حل، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے، پانی،خوراک اور صحت کا تحفظ جیسے مسائل پر تجربات کا تبادلہ اور پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کا حل اور منصفانہ و پائیدار عالمی نظام کی بنیاد مضبوط کرنے میں پارلیمانی سفارتکاری کے کردار پر زور دیا۔ اعلامیے میں اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا کہ پائیدار ترقی دیرپا امن کے بغیر ممکن نہیں اور امن انصاف، مساوات اور جامع سماجی و اقتصادی ترقی کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ اعلامیے میں پارلیمانوں کے کلیدی کردار کی توثیق کی گئی تاکہ بین الاقوامی قوانین کی پاسدار ی، انسانی حقوق کے فروغ اور اقوام کے جائز حق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ غربت، موسمیاتی دبائو اور علاقائی تنازعات جیسے عدم استحکام کے عوامل کے تدارک کے لئے پارلیمانیں اتفاق رائے اور پائیدار ترقی پر مبنی تعاون کو فروغ دیں تاکہ ایک مستحکم اور باہمی احترام پر مبنی ایک عالمی معاشرہ تشکیل پا سکے۔ اعلامیے میں یہ عہد کیا گیا کہ قومی و علاقائی ایجنڈوں کو پائیدار ترقی کے اہداف 2030 کے مطابق تشکیل اور ان پر عملدرآمد کی پارلیمانی نگرانی کو یقین بنایا جائے گا۔ شرکاء نے کمزور اور محروم طبقات کے ساتھ خصوصاً خواتین، نوجوانوں، معذور افراد اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والوں کو سماجی ومعاشی طور پر با اختیار بنانے کیلئے قانون سازی کے عمل کو مضبوط کرنے کے عزم کے ساتھ ساتھ ایسے ترقیاتی ایجنڈوں کی حمایت کی جو مستقبل پر مبنی ایک جامع مضبوط اور ماحول دوست ہوں اور ان کی مساوی رسائی کو فروغ دیا جائے۔ اعلامیے میں ڈیجیٹل خلیج کے خاتمے اور عوامی خدمات کی فراہمی میں جدت لانے کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے پر زور دیا گیا جبکہ ای پارلیمنٹ پلیٹ فارمز کی بھی حمایت کی گئی تاکہ شہریوں کے ساتھ براہ راست اور شفاف رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کے استعمال اور ایک بہتر طرز حکمرانی کے فریم ورک کو تشکیل دیا جا سکے اور بنیاد ی انسانی حقوق کا احترام بھی یقینی بنا یا جائے۔ شرکاء نے پارلیمانوں کے اندر ادارہ جاتی، صلاحیتوں میں اضافے کو بھی ترجیح دی تاکہ قانون سازی کی نگرانی اور کمیٹیوں کے علاوہ کاکسز کو مضبوط بنایا جا سکے۔ اعلامیے میں سائنسی تحقیق اور جدت میں مسلسل سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا تاکہ ایسا معاشرہ تشکیل پائے جو موجودہ اور مستقبل کے بحرانوں کا مقابلہ کر سکے۔ وزیر خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم محمد اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیاں کبھی بھی پاکستان کے اس خطرے سے نمٹنے کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ دو روزہ انٹر پارلیمانی سپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں خودکش دھماکے اور وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خطرے (دہشت گردی) سے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ہمیں کمزور نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں مزید یقین دلاتے ہیں کہ امن اور سلامتی کے لیے صرف بات چیت، سمجھ بوجھ اور تعاون ہی صحیح راستہ ہے۔ اسحق ڈار نے کہا کہ ہم ہر شکل اور ہر قسم کے دہشت گرد حملوں کی قطعی طور پر مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے قرار دیا کہ دہشت گردی ہمارے دور کے بڑے عالمی چیلنجز میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ پاکستان اس خطرے کے خلاف ایک مضبوط محافظ رہا ہے جو کسی سرحد، مذہب، جنس، نسل یا قومیت کو تسلیم نہیں کرتا۔ دریں اثناء صدرِ مملکت نے بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ صدرِ مملکت نے کہا کہ موجودہ معاشی، ماحولیاتی اور سکیورٹی چیلنجز مشترکہ کوششوں سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس نے تعاون اور دوستی کے نئے راستے کھولے ہیں۔ صدر مملکت نے چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی کی قیادت اور وژن کو سراہا۔ چیئرمین سینٹ نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دنیا بھر میں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو اُجاگر کیا، ہ پاکستان نے کئی بار امن دشمن کارروائیوں کا سامنا کیا: وزیر اعظم کا بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو اُجاگر کیا، ہ پاکستان نے کئی بار امن دشمن کارروائیوں کا سامنا کیا۔افغانستان کو سمجھنا ہوگا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن حاصل نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے بھی کئی بار امن دشمن کارروائیوں کا سامنا کیا۔ ہماری مسلح افواج نے بہترین پیشہ وارانہ کارکردگی سے دشمن کے عزائم ناکام بنائے۔ امن، سلامتی و ترقی کے موضوع پر پارلیمانی رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔امن و استحکام ہی پائیدار ترقی کی بنیاد ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ترقی اسی معاشرے میں ممکن ہے جہاں امن اور سلامتی ہو۔
’’جو جج سچ بولتا ہے، انتقام کا نشانہ بنتا ہے‘‘جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات نے امن کی اہمیت کو اُجاگر کیا، ہم نے ہمیشہ استحکام اور دفاع وطن میں عزم کا مظاہرہ کیا، دنیا کو دکھادیا پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر قیمت ادا کرے گا۔ پُرامن اور مستحکم افغانستان ہی علاقائی روابط، ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے، شدت پسند گروہ افغانستان اور اس کے باہر امن کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اس سال مئی میں مشرقی سرحد پر بلا اشتعال جارحیت کی گئی، پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت میں تعاون برادر ممالک کو سراہتے ہیں، گزشتہ ماہ افغان سرزمین سے پاکستانی چوکیوں پر حملے ہوئے جن کا ٹھوس اور فیصلہ کن جواب دیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی (ف) کے ارکان قومی اسمبلی کیلیے ’’ہدایت نامہ‘‘ جاری کردیا
وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری حکومت نے جامع معاشی اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔ پائیدار ترقی، ادارہ جاتی مضبوطی، خواتین و نوجوانوں کا بااختیار بنانے اور مساوی مواقع یقینی بنارہے ہیں، ایس ایم ایز کے فروغ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں جاری 2 روزہ کانفرنس میں آذربائیجان، ازبکستان، کینیا، فلسطین، مراکش، روانڈا، لائبیریا، بارباڈوس اور نیپال کے پارلیمانی وفود شریک ہیں۔
مزید :