جرمنی(ویب دیسک)پاکستانی نژاد عبداللّٰہ احمد نے مسلسل تیسری مرتبہ بیلجیئم باکسنگ چیمپئن شپ جیت لی۔انہوں نے یہ کامیابی 60 کلو لائٹ ویٹ یوتھ کیٹیگری میں حاصل کی ہے۔

عبداللّٰہ احمد کے والد معروف کشمیری لیڈر شبیر احمد جبی نے دی ہے۔

انہوں بتایا ہے کہ عبداللّٰہ احمد نے 60 کلو گرام کیٹیگری میں لائٹ ویٹ یوتھ بیلجیئم باکسنگ چیمپئن شپ کا فائنل مقابلہ مسٹر یارو سے جیت کر مسلسل تیسرے سال بھی گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت کو ایک اور ناکامی، آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے متعلق اہم فیصلہ

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارت کی دو درجاتی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد کردی۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اگلے دورانیے میں بھی تمام 12 فل ممبر ممالک ایک ہی ڈویژن میں شامل ہوں گے۔

ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔

نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹوز کی زیر سربراہی ورکنگ گروپ کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس سے متعلق اہم مسائل کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

کرک انفو کے مطابق گزشتہ ہفتے دبئی میں ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں ورکنگ گروپ نے اپنی سفارشات آئی سی سی بورڈ اور چیف ایگزیکٹوز کمیٹی کو پیش کیں۔

دو درجوں پر مشتمل نظام پر گزشتہ ایک دہائی سے وقتاً فوقتاً بات ہوتی رہی ہے، یہ معاملہ ایک بار پھر زیرِ غور آیا لیکن مؤثر فنڈنگ ماڈل نہ ہونے کی وجہ سے اسے ترک کر دیا گیا۔

پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا دوسرے درجے کی ٹیموں کو مالی طور پر سپورٹ کریں مگر یہ بات آگے نہیں بڑھ سکی، ممکنہ طور پر ڈویژن ٹو میں جانے والے ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پاکستان اس تجویز کے مخالف تھے۔

تین بڑے کرکٹنگ ممالک بھی اس خطرے سے فکرمند تھے کہ اگر وہ ناقص کارکردگی دکھائیں تو مالی نقصان کے باعث دوسرے درجے میں جا سکتے ہیں۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ تھامسن نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ اگر انگلینڈ کسی کمزور دور سے گزرے تو ہم ڈویژن ٹو میں چلے جائیں اور بھارت یا آسٹریلیا سے نہ کھیل سکیں،یہ ممکن نہیں ہو سکتا، اس میں سمجھداری کی ضرورت ہے۔

نتیجتاً ورکنگ گروپ نے 12 ٹیموں پر مشتمل ڈی ٹی سی کی تجویز دی ہے، اس میں ممکنہ طور پر افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ بھی شامل ہوں گے۔

نیا دورانیہ جولائی 2027 سے شروع ہوگا، ہر ٹیم کومخصوص تعداد میں ٹیسٹ میچز لازمی طور پر کھیلنے ہوں گے، البتہ تعداد کا ابھی تعین نہیں ہوا۔

اضافی فنڈنگ دستیاب نہیں ہوگی جو آئرلینڈ جیسے ممالک کیلیے ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی میں پہلے ہی ایک رکاوٹ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: ن لیگ اور پیپلز پارٹی یا تو سرنڈر کریں یا تحریکِ عدم اعتماد پیش کریں، خواجہ فاروق احمد
  • بھارت کو ایک اور ناکامی، آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے متعلق اہم فیصلہ
  • سندھ بلڈنگ، ماڈل کالونی میں غیرقانونی تعمیرات سے بنیادی ڈھانچہ تباہ
  • جان سینا نے ڈبلیو ڈبلیو ای کیریئر میں اہم ترین اعزاز حاصل کرلیا
  • پی آئی اے کا طیارہ ٹیک آف کے دوران ایک طرف جھک گیا، کپتان نے فوری آڑان روک دی
  • اس مرتبہ بھی کوشش کی کہ اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں، رانا ثناء اللّٰہ
  • کراچی، نارتھ کراچی سیکٹر الیون سی ایک مرتبہ پھر بجلی کی بندش سے تاریکی میں ڈوب گیا
  • ویمنز ورلڈ کپ، بھارتی ٹیم پہلی بار چیمپئن بن گئی
  • بھارتی کرکٹر نے مسلسل 8 چھکے لگاکر نئی تاریخ رقم کردی