مسیح کے نام پر فوجی دھمکیاں
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: نائیجیریا کے موجودہ حالات کی بڑی وجہ ان عیسائی تبلیغی تحریکوں کی سرگرمیاں ہیں جو وائٹ ہاوس میں گہرا اثرورسوخ رکھتی ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ ٹرمپ کی موجودہ کابینہ میں دائیں بازو کی کیتھولک تحریکوں سے وابستہ چہرے دکھائی دیتے ہیں جیسے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسٹیو بینن جیسے حمایتی جنہوں نے کلیسا کی زبان اور مفاہیم کو قومیت پرستی کا رنگ دے رکھا ہے۔ اس دائیں بازو کی انتہاپسندانہ مسیحیت کا ماسٹر مائنڈ پیٹریک دینن ہے جو نوتردام یونیورسٹی میں سیاسیات کا پروفیسر ہے۔ اس نے 2018ء میں ایک کتاب لکھی جس کا عنوان "کیوں لبرل ازم کو شکست ہوئی" لکھی تھی جس میں اس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ لبرل ڈیموکریسی کی جانب سے "سرحدوں سے ماورائی" پر حد درجہ اصرار بہت سے مسائل کا باعث بنا ہے۔ تحریر: سید رضا حسینی
نائیجیریا 22 کروڑ آبادی پر مشتمل ملک ہے جو گذشتہ چند برس کے دوران مختلف قسم کے قومی، قبائلی تنازعات اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ شمالی علاقوں میں دہشت گرد گروہ بوکوحرام اور داعش سرگرم عمل ہیں جبکہ ملک کے مرکز میں عیسائی زمینداروں اور مسلمانوں کے درمیان شدید تنازعہ جاری ہے اور اس کے جنوب میں علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔ اگرچہ نائیجیریا میں تمام شہری حلقوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ ملک حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا بیانات کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل ٹروتھ نامی سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "میں اپنی وزارت جنگ کو حکم دیتا ہوں کہ وہ ممکنہ اقدام کے لیے تیار ہو جائے۔ اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، وحشیانہ اور میٹھا ہو گا، ٹھیک اس طرح جیسے ان دہشت گردوں کی طرح جو عیسائیوں پر حملہ ور ہوتے ہیں۔"
پیچیدہ معمہ
1960ء میں آزادی کے حصول کے بعد سے ہی نائیجیریا قومی اور مذہبی اختلافات کا شکار رہا ہے۔ ملک کے مرکز میں عیسائی زمیندار ہیں جن کے مسلمان کسانوں کے ساتھ شدید تنازعات جاری ہیں۔ یہ تنازعات پانی کے ذخائر اور کھیتوں پر ہیں اور اب تک کئی مسلح جھڑپوں کا باعث بنے ہیں۔ چند ماہ قبل تقریباً 50 مسلمان مبلغین اور 40 عیسائی دیہاتی ان جھڑپوں میں اپنی جان کھو بیٹھے تھے۔ دوسری طرف نائیجیریا کے شمال مغرب میں بوکوحرام اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں نے حکومت کے خلاف وسیع مسلح سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں دسیوں لاکھ عیسائی شہری جلاوطنی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایسے اکثر جوان جو بے روزگاری اور شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں ان دہشت گرد گروہوں میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں۔ درحقیقت حکومتی رٹ نہ ہونے کے باعث شمالی علاقے دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔
عیسائی پاپولزم کا ظہور
نائیجیریا کے موجودہ حالات کی بڑی وجہ ان عیسائی تبلیغی تحریکوں کی سرگرمیاں ہیں جو وائٹ ہاوس میں گہرا اثرورسوخ رکھتی ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ ٹرمپ کی موجودہ کابینہ میں دائیں بازو کی کیتھولک تحریکوں سے وابستہ چہرے دکھائی دیتے ہیں جیسے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسٹیو بینن جیسے حمایتی جنہوں نے کلیسا کی زبان اور مفاہیم کو قومیت پرستی کا رنگ دے رکھا ہے۔ اس دائیں بازو کی انتہاپسندانہ مسیحیت کا ماسٹر مائنڈ پیٹریک دینن ہے جو نوتردام یونیورسٹی میں سیاسیات کا پروفیسر ہے۔ اس نے 2018ء میں ایک کتاب لکھی جس کا عنوان "کیوں لبرل ازم کو شکست ہوئی" لکھی تھی جس میں اس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ لبرل ڈیموکریسی کی جانب سے "سرحدوں سے ماورائی" پر حد درجہ اصرار بہت سے مسائل کا باعث بنا ہے۔
پیٹرک دینن اپنی کتاب میں مزید لکھتا ہے کہ اس بات کا نتیجہ نہ صرف حکومت کی جانب سے سماجی ڈھانچوں کی از سر نو تعریف پر مبنی بائیں بازو کی پالیسیاں تھونپنے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے جو بذات خود اختلافات کو ہوا دینے والا اور غیر مستحکم ہے بلکہ بہت زیادہ آزاد عالمی معیشت تشکیل پانے کی صورت میں بھی سامنے آیا ہے جس میں نیولبرل ازم نے مزدوروں اور امریکی ووٹرز خاص طور پر عیسائیوں کے مفادات کو زک پہنچائی ہے۔ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے عیسائی ووٹر اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ ان کا سروکار بظاہر مزدوروں کے حامی جمہوریت پسند کی بجائے ایک جابر اور لالچ لیکن درحقیقت معتدل رہنما سے ہو۔ ان کی نظر میں اگر ٹرمپ ٹیکسوں میں اضافہ کرنے اور ساتھ ہی تارکین وطن کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کے بہت بہتر نتائج ظاہر ہوں گے۔
ڈونرز کو خوش کرنے کی کوشش
وائٹ ہاوس میں مسیحیت سے متاثرہ پالیسیاں لاگو کرنے کے پیش نظر دنیا کے مختلف حصوں میں اپنے ہم فکر حلقوں کی حمایت بھی ٹرمپ کے ووٹ بینک کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اگرچہ امریکہ کی رائے عامہ عراق اور افغانستان طرز کی مداخلت کے خلاف ہے لیکن عالمی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے مختلف قسم کے فوجی، اقتصادی اور سفارتی ہتھکنڈوں کا استعمال اب بھی ان کی نظر میں مطلوب ہے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا فوجی بھیجنے یا اس ملک پر فضائی حملے انجام دینے کا امکان ظاہر کرتا ہے۔ امریکی صدر نے اتوار کے دن صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "میرے سامنے بہت سے آپشن ہیں۔" اس سے پہلے امریکہ کے اراکین کانگریس اور کنزرویٹو عیسائی گروہوں نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کے بقول نائیجیریا میں عیسائی شہریوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کے باعث موثر اقدام انجام دے۔
امریکہ کا نیا لالچ
نائجیریا آبادی کے لحاظ سے افریقہ کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کے شمال میں بوکوحرام اور داعش جیسے گروہ سرگرم عمل ہیں۔ اس ملک میں کسی قسم کی فوجی مداخلت ایک طرف امریکہ مخالف گروہوں کے خاتمے اور دوسری طرف عالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن مضبوط بننے کا باعث بن سکتی ہے۔ دوسری طرف نائیجیریا افریقہ کا سب سے بڑا تیل اور قدرتی ذخائر کا مالک ہے۔ لہذا امریکہ اس ملک پر سیاسی دباو کو ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر کے وہاں موجود قدرتی ذخائر تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ افریقی ممالک اسے سیاسی اور سیکورٹی مراعات فراہم کریں جیسے اس براعظم میں روس اور چین کا اثرورسوخ روکنے میں اس کی مدد کرنا یا تارکین وطن کو کنٹرول کرنا یا امریکی کمپنیوں کو اپنے قدرتی ذخائر تک رسائی فراہم کرنا وغیرہ۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دائیں بازو کی کے خلاف کا باعث اور اس اس بات
پڑھیں:
مظفرگڑھ: خواتین ٹیچرز سے مبینہ زیادتی، متاثرہ خاتون کو مقدمہ واپس لینے کی دھمکیاں
—فائل فوٹومظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں خواتین ٹیچرز سے مبینہ زیادتی کے واقعے کا مقدمہ درج کروانے پر خاتون نے اہلخانہ کو دھمکیاں دینے والے ملزم پر بھی مقدمہ درج کروا دیا۔
پولیس کے مطابق دھمکیاں دینے والے شخص کے خلاف مقدمہ متاثرہ خاتون کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، فون پر دھمکی دینے والے نے خود کو ملزم کا دوست اور ایف آئی اے کا انسپکٹر ظاہر کیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم نے دھمکی دی کہ مقدمہ خارج نہ کروایا تو کسی بھی کیس میں گرفتار کریں گے، نجی اسکول کے مالک پر خواتین ٹیچرز کو بلیک میل کر کے زیادتی کا الزام ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف 15 نومبر کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فرار ملزم کے اسکول کو محکمہ تعلیم کی ہدایت پر گزشتہ روز سیل کر دیا گیا تھا۔