حیدرآباد، پولیس کی یقین دہانی پر مقتولین کے ورثاء نے احتجاج ختم کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
حیدرآباد:
نورانی بستی میں دو دوستوں کے قتل کے بعد مقتولین کے ورثا نے شدید احتجاج کیا اور لاشوں کے ساتھ سڑک پر دھرنا دے دیا۔
اس دوران پولیس حکام نے مقتولین کے خاندانوں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے مطابق ایف آئی آر درج کروا سکتے ہیں اور جس کسی کو ملزم نامزد کرنا چاہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق دو دوستوں کی پر اسرار طور پر قتل ہونے کی خبر سامنے آئی جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے واقعے کی تحقیقات میں ناکامی اور انصاف نہ ملنے پر پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دے دیا۔
ورثا کا مطالبہ تھا کہ پولیس جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
پولیس حکام نے مقتولین کے اہل خانہ سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ وہ ایف آئی آر میں اپنی مرضی کے مطابق ملزمان کا ذکر کر سکتے ہیں۔
مذاکرات کے نتیجے میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے دھرنے کا اختتام ہوا جس کے بعد ورثا مقتولین کی لاشوں کو کے کر اپنے گھروں کی جانب روانہ ہو گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقتولین کے
پڑھیں:
سندھ: 4 برس کے دوران کاروکاری قرار دیکر 466 خواتین سمیت 595 افراد قتل
سندھ میں 4 برس کے دوران کاروکاری قرار دے کر 595 افراد کو قتل کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 4 برسوں کے دوران 595 افراد کو کاروکاری قرار دے کر قتل کردیا گیا جن میں 466 خواتین اور 129 مرد شامل ہیں۔سندھ پولیس کے ریکاڈ کے مطابق سال 2022 میں 102 واقعات میں 114 افراد کو کاروکاری قرار دے کر قتل کیا گیا جن میں 89 خواتین اور 25 مرد شامل تھے، سال 2023 میں کاروکاری کے 151 واقعات میں 167افراد قتل کیے گئے جن میں 135 خواتین اور 32 مرد شامل تھے۔سال 2024 میں کاروکاری کے 132 واقعات میں 152 افراد کو قتل کیا گیا جن میں 123 خواتین اور 29 مرد شامل ہیں۔سال 2025 کے 10 ماہ کے دوران (ماہ اکتوبر تک) صوبے میں کاروکاری کے 140 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 162 افراد کو قتل کیا گیا، مقتولین میں 119 خواتین اور 43 مرد شامل ہیں۔ریکارڈ کے مطابق کاروکاری قرار دے کر قتل کرنے والے ملزمان میں 294 ملزمان مقتولین کے شوہر، والد، والدہ، بھائی، بیٹے، بیٹی اور بہنیں ہیں، 204 دیگر رشتہ دار جبکہ 16 پڑوسی، دوست اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔پولیس کے مطابق 4 برس کے دوران کاروکاری کے واقعات میں ملوث ملزمان میں 171 مقتولین کے شوہر، 33 مقتولین کے باپ، 77 مقتولین کے بھائی، 5 مقتولین کے بیٹے، 2 مقتولین کی بہنیں، 2 مقتولین کی والدہ اور 4 مقتولین کی بیٹیاں شامل ہیں۔