جنوبی کوریا: کافی چرانے والا طوطا پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیئول: جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک دلچسپ اور نایاب واقعہ پیش آیا جہاں ایک کیفے نے اپنے صارفین کی کافی چرا لینے والے طوطے کو پکڑوانے کے لیے پولیس کو طلب کر لیا۔
کورین اینیمل ریسکیو اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ واقعہ سیئول کے ایک کافی شاپ میں پیش آیا، جہاں ایک دوستانہ مزاج کا طوطا صارفین کی کافی چرا رہا تھا۔ کیفے کے مالک نے پولیس کی آمد سے قبل طوطے کو کھانے کی اشیاء دیں اور وہاں موجود افراد کو اسے دیکھنے اور کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔
پولیس کی کارروائی کے بعد طوطے کو محفوظ طریقے سے کورین اینیمل ریسکیو اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے حوالے کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ طوطا ایمیزون نسل کا ہے، جو نایاب اور خصوصی پالتو جانوروں میں شمار ہوتا ہے۔ طوطے کی صحت اچھی ہے اور اس کا بظاہر پالتو ہونا ظاہر ہوتا ہے۔
حکام اب طوطے کے اصل مالک کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے واپس گھر بھیجا جا سکے۔ اگر مالک کو نہ ڈھونڈا گیا تو طوطے کو جانوروں کے لیے قائم حکومتی مرکز میں رکھا جائے گا۔
یہ واقعہ اس امر کی یاد دہانی بھی کراتا ہے کہ پالتو جانوروں کی نگہداشت اور ان کے حقوق کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے، حتیٰ کہ غیر معمولی صورتوں میں بھی انہیں قانونی اور محفوظ طریقے سے سنبھالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طوطے کو
پڑھیں:
مدینہ بس حادثے میں زندہ بچ جانے والا واحد شخص
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گزشتہ روز مدینہ منورہ میں ایک خوفناک بس حادثہ پیش آیا تھا جس میں بھارت سے تعلق رکھنے والے 46 عمرہ زائرین میں سے 45 جاں بحق ہو گئے۔
بس مدینہ سے مکہ کی جانب جا رہی تھی جب ایک آئل ٹینکر سے ٹکرانے کے باعث یہ ہولناک واقعہ پیش آیا۔ حادثے کی شدت اتنی تھی کہ بس میں آگ بھڑک گئی اور زیادہ تر مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
حادثے میں بال بال بچنے والے واحد نوجوان 24 سالہ محمد عبدالشعیب تھے، جو اس وقت ڈرائیور کی سیٹ کے قریب بیٹھے تھے اور ڈرائیور سے بات کر رہے تھے۔ بس ٹکرانے اور آگ لگنے کے فوراً بعد عبدالشعیب نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس کی کھڑکی سے چھلانگ لگائی، جس کی بدولت وہ زندہ بچ گئے، جبکہ دیگر مسافروں کے پاس حرکت کرنے کا وقت نہیں تھا۔
عبدالشعیب اس وقت سعودی عرب کے اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ حادثے میں ان کے والدین، دادا، چچا اور چچا کے خاندان کے تین افراد بھی جاں بحق ہوئے، جس نے اس نوجوان کے لیے ذاتی صدمہ مزید بڑھا دیا۔
عبدالشعیب کے رشتے دار محمد تحسین نے بتایا کہ نوجوان سعودی عرب کی ایک نجی فرم میں ملازم ہے اور اس نے حادثے کے فوراً بعد فون پر زخمی حالت میں اہل خانہ کو اطلاع دی کہ وہ زندہ بچ گیا ہے لیکن اپنے والدین اور قریبی رشتہ دار کھو بیٹھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد عبدالشعیب اسپتال میں داخل ہو جانے کی وجہ سے مزید رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔
اس واقعے نے نہ صرف عبدالشعیب کی زندگی بدل دی بلکہ اس کے خاندان اور اہل خانہ کے لیے ناقابل بیان صدمہ بھی پیدا کیا۔ سعودی عرب میں عمرہ کے لیے جانے والے افراد کی حفاظت کے لیے مقامی حکام اور سفارتی اداروں کو بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
اگر چاہو تو میں اس خبر کو اور بھی جذباتی انداز میں، 5-6 چھوٹے پیراگراف میں دوبارہ ترتیب دے دوں تاکہ ہر پہلو الگ الگ واضح ہو جائے۔ کیا میں یہ کر دوں؟