پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر تعینات
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر نے 1995ء میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے پی ایچ ڈی جبکہ 2005ء میں نیوزی لینڈ کی لنکن یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر کو بلتستان یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کر دیا گیا۔ ان کی تعیناتی کی منظوری صدر مملکت نے دی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر نے 1995ء میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے پی ایچ ڈی جبکہ 2005ء میں نیوزی لینڈ کی لنکن یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ وہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں فیکلٹی آف ویٹرنری سائنسز کے ڈین رہ چکے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر کے کئی قومی اور بین الاقومی جرنلز میں 190 سے زائد تحقیقی مضمون شائع ہو چکے ہیں اور قومی سطح پر کئی اعزازات سے بھی انہیں نوازا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر
پڑھیں:
انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، یہ کردار کی تعمیر میں بھی استعمال ہو سکتی ہے اور اس کی تخریب میں بھی۔ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی تو جماعتِ اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بنو قابل پروگرام ایک انقلابی اقدام ہے۔ ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوان طبقہ قوم کا قیمتی اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ضائع ہونے سے بچانے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں جماعتی، مذہبی اور مسلکی تفریق سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع ہر لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ بنو قابل پروگرام کو جنوبی پختونخوا کے دیگر اضلاع تک بھی توسیع دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آڈیٹوریم ہال بنوں میں الخدمت بنو قابل پروگرام کے تحت رجسٹریشن کرنے والے طلباء کے انٹرویوز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بنو قابل خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر سلمان کریم، نائب صدر الخدمت خیبر پختونخوا جنوبی جلال شاہ اخوند، امیر جماعت اسلامی ضلع بنوں مفتی عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق سورانی، صدر الخدمت ضلع بنوں مطیع اللہ جان ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباء و طالبات آئی ٹی کی تعلیم کو صرف کمائی کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اسے دنیا میں جاری فساد کے خلاف بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔ خود بھی اچھے کردار کے علمبردار بنیں اور رشتہ داروں، دوستوں اور معاشرے کی اصلاح اور کردار سازی میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زمین کا اختیار ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کا اپنا نظام تو تباہ و برباد ہے لیکن وہ ہمارے گھر کے نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے صرف اپنے گھر کو نہیں بچانا، دنیا کی قیادت بھی ان کے ہاتھوں سے چھین کر اپنے ہاتھ میں لینی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اسوہ حسنہ اور تعلیمات نبویﷺ سے لیس ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی وجہ سے ہماری تعلیم معطل ہے، وزیرستان میں ہر ہفتے کرفیو لگتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے سکول اور امتحانات کا نقصان ہو رہا ہے۔ فیلڈ مارشل صاحب سے درخواست ہے کہ ہماری اس حالت پر رحم کریں۔ ان علاقوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ بند کردیا جائے، تعلیم کو سیکورٹی کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حالات کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز جدید تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابیوں میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان کے نوجوان انتہائی ذہین اور محنتی ہیں، انہیں پالش کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت حافظ نعیم الرحمن کے وژن کے مطابق ان نوجوانوں کو جدید علوم و فنون سے آراستہ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو دعوت دی کہ وہ 21,22,23نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان بدل دو نظام اجتماعِ عام میں خود بھی شرکت کریں اور رشتہ داروں، دوستوں اور عزیز و اقارب کو بھی شریک کروائیں۔