پنجاب: 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تقرریاں واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
9 مئی کو شرپسند عناصر کی جانب سے کی گئی جلاؤ گھیراؤ کی کارروائی کا ایک منظر—فائل فوٹو
پنجاب کابینہ نے 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تقرریاں واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔
پنجاب کابینہ کے اجلاس میں 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی کارکردگی رپورٹس پیش کی گئی، دورانِ اجلاس 9 مئی کے کیسز میں ریاستی مؤقف کی کمزور نمائندگی پر حکومت نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ درجنوں سماعتوں میں کئی اسپیشل پراسیکیوٹرز کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی نشاندہی پر ناقص کارکردگی والے پراسیکیوٹرز کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
لاہورمیں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا۔
سرور روڈ کے حساس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ کی تقرری واپس لے لی گئی۔
میانوالی کے کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر اعزار لطیف خان کو ہٹا دیا گیا، اعزار لطیف نے ہائی کورٹ میں ذاتی پیشی کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
پنجاب کابینہ کے اجلاس میں پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے دونوں تقرریاں واپس لینے کی باضابطہ سفارش کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپیشل پراسیکیوٹرز کی واپس لینے مئی کیس
پڑھیں:
تحریک لبیک پاکستان کے عہدیداروں کے 23 ارب 40کروڑکے اثاثے منجمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: حکومت پنجاب نے کالعدم انتہا پسند جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے عہدے داروں کے 23 ارب 40 کروڑ کے اثاثے منجمد کر دیئے جب کہ 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات بھی درج کرلیے گئے۔
میڈیاذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے احتجاج کے نام پر نفرت فتنہ پھیلانے والی فنڈنگ جام کر دی۔ صوبائی حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 92 بینک اکاؤنٹس اور جاز کیش سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیئے۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر غیرمعمولی اجلاس ہوا جس میں پنجاب حکومت نے باقی صوبوں میں بھی کالعدم انتہا پسند جماعت کے خلاف پنجاب جیسی یکساں کاروائی کے لئے وفاقی حکومت سے درخواست کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے خلاف مواد شئیر کرنے پر 31 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔