امریکی دباؤ کے بعد بھارت نے روس سے تیل کی خریداری تقریباً ختم
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی دباؤ اور مغربی پابندیوں کے خدشات کے باعث بھارت نے روس سے تیل کی درآمدات تقریباً معطل کر دی ہیں۔
امریکی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے دسمبر کے لیے روسی خام تیل کے آرڈرز میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی پانچ بڑی آئل ریفائنریوں نے آئندہ ماہ کے لیے روسی تیل کے آرڈر جمع نہیں کروائے، حالانکہ معمول کے مطابق یہ آرڈرز ہر ماہ کی 10 تاریخ تک دے دیے جاتے ہیں۔
ادھر بھارت کی سرکاری ریفائنری انڈین آئل کارپوریشن (IOC) نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ صرف ان سپلائرز سے روسی خام تیل خریدے گی جو کسی مغربی پابندی کی زد میں نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا نے روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ایک اچھا تجارتی پارٹنر ثابت نہیں ہو رہا، کیونکہ وہ روس سے تیل خرید کر بالواسطہ طور پر یوکرین جنگ میں روسی فوجی مشین کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔
بھاری امریکی ٹیرف کے بعد بھارت نے واشنگٹن کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ روس سے تیل کی خریداری میں نمایاں کمی لائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روس سے تیل کی بھارت نے
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ماضی کے تمام معاہدوں سے بالکل مختلف ہوگی اور اس سے دونوں ممالک کو زبردست اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس نئے معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو وسعت ملے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری مواقع میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے روس سے تیل کی خریداری ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس عمل میں بھارت کی مکمل مدد کرے گا تاکہ توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ واشنگٹن جلد بھارت پر عائد محصولات میں کمی کے اقدامات کرے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا تھا، مگر اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بھارت ہمیں پسند نہیں کرتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ امریکا کو پسند کرنے لگے گا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے شام، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کے درمیان استحکام کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہایت ضروری ہے اور واشنگٹن اس مقصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور جلد ہی حکومت معمول کے مطابق کام کرنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات وقتی ہیں، مگر عوامی مفاد میں تمام فریقین کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بھارت میں نئے امریکی سفیر کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرجیو گور بھارت کے لیے امریکی سفیر مقرر کیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔