کراچی: ماربل فیکٹری مالک کو 10 کروڑ روپے بھتے کی پرچی موصول
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی کے علاقے منگھو پیر میں ماربل فیکٹری کے مالک کو بھتے کی پرچی ملی ہے۔
پولیس کے مطابق فیکٹری مالک سے ملزمان نے 10 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا گیا ہے، جس کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے کراچی کے تاجر کو بھتے کی پرچی موصولپولیس نے بتایا ہے کہ فیکٹری مالک کو بھتے کی پرچی اور 2 گولیاں بھیجی گئی ہیں، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز طارق روڈ پر شو روم پر فائرنگ بھی بھتہ خوری کا نتیجہ تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بھتے کی پرچی
پڑھیں:
بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غفلت اور ناقص حفاظتی انتظامات ایک بار پھر سنگین سانحے کی صورت میں سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے بلکہ ملک میں انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے موجود کمزور نظام کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بجلی سے متعلق حادثات میں 30 افراد کی جانیں چلی گئیں، جن کا ذمہ دار نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے براہِ راست تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو قرار دیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے اپنے الگ الگ فیصلوں میں ان کمپنیوں کی سنگین کوتاہی ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ روپے، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اس بنیاد پر عائد کیا گیا کہ تینوں کمپنیاں حادثات کے وقت بروقت اور مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ان واقعات میں زیادہ تر ہلاکتیں اُن مقامات پر ہوئیں جہاں بجلی کے نظام کی مرمت یا دیکھ بھال کے کاموں کے دوران مناسب حفاظتی پروٹوکول موجود نہیں تھے۔ کئی مقامات پر لائن مین اور دیگر عملہ بغیر حفاظتی آلات کام کرتا پایا گیا، جبکہ بعض حادثات میں ٹوٹی ہوئی تاریں اور بے حفاظتی پولز عوام کے لیے براہِ راست خطرہ بنے رہے۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جو کہ کمپنی کی کارکردگی پر سخت سوالیہ نشان ہے۔ گیپکو میں 9 جب کہ فیسکو میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ تینوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ اتھارٹی کو قائل کرنے یا اپنی پالیسیوں اور ذمہ داریوں میں بہتری ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
اس ناکامی نے یہ واضح کردیا کہ متعلقہ کمپنیاں نہ صرف حفاظتی اقدامات میں غفلت برت رہی تھیں بلکہ اندرونی نظام بھی اس قابل نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے سکے۔
اتھارٹی نے اپنے حکم نامے میں مستقبل کے لیے نہایت سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار ادارے انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے واضح، مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی حکمتِ عملی بنائیں۔
نیپرا کی جانب سے یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ لائن اسٹاف کے لیے حفاظتی تربیت اور آلات کو معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے جب کہ فیلڈ انسپیکشنز کو مزید سخت اور مسلسل رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غفلت کے باعث پیش آنے والے یہ حادثات دوبارہ جنم نہ لیں۔