پیپلزپارٹی بلتستان میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی بلتستان الیکٹیبلز کی سیاست کا راستہ روکنے کیلئے سرگرم ہو گئی، پیپلز پارٹی بلتستان سے تعلق رکھنے والے تمام سینئر رہنماں، پارٹی عہدیداروں اور ہم خیال پارٹی ذمہ داران کی خفیہ مقام پر ایک بڑی بیٹھک ہوئی جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنماں اور عہدیداران موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات کا موسم شروع ہوتے ہی پیپلزپارٹی بلتستان میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔ رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی بلتستان الیکٹیبلز کی سیاست کا راستہ روکنے کیلئے سرگرم ہو گئی، پیپلز پارٹی بلتستان سے تعلق رکھنے والے تمام سینئر رہنماں، پارٹی عہدیداروں اور ہم خیال پارٹی ذمہ داران کی خفیہ مقام پر ایک بڑی بیٹھک ہوئی جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنماں اور عہدیداران موجود تھے، پارٹی کے ذمہ داران نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ الیکٹیبلز کی بڑی کھیپ پارٹی میں موجود ہونے کے باجود باہر سے مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لایا جا رہا ہے جس سے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں میں تشویش بڑھتی ہی جا رہی ہے اور وہ پارٹی کے مستقبل کے بارے میں بڑے پریشان دکھائی دے رہے ہیں، ہر حلقے میں دو سے تین الیکٹیبلز پہلے ہی موجود ہیں اب اوپر سے مذید الیکٹیبلز کی کھیپ کو پارٹی میں لانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی بیٹھک میں بتایا گیا گہ الیکٹیبلز کی بڑی تعداد کو پارٹی میں لانا پارٹی کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے، بتایا جائے کہ پارٹی کارکن کس کی انتخابی مہم چلائیں گے؟ پارٹی کی فارمیشن مکمل ہے تو باہر سے مذید لوگوں کو پارٹی میں لانے کی بنیادی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ کو سمجھایا گیا کہ وہ الیکٹیبلز کی کھیپ کو پارٹی میں لا کر پارٹی کو مسائل کے بھنور میں پھنسانے کی غلطی نہ کریں مگر وہ اپنے فلسفے کے تحت مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ہر حلقے میں دو سے تین الیکٹیبلز کی موجودگی کے باوجود باہر سے مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لایا جا رہا ہے، ایسے میں الیکشن کے وقت انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ آئیگا تو فیصلہ کیسے کیا جائے گا؟ جس الیکٹیبل کو پارٹی ٹکٹ ملے گا وہ پارٹی میں رہیگا اور باقی لوگ کسی اور حیثیت سے الیکشن میں جائیں گے، اس طرح پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
بیٹھک میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ کو ایک بار پھر سمجھا جائے گا کہ وہ الیکٹیبلز کی موجودگی میں مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لانے کی روش ترک کریں، اگر وہ پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے سمجھائے جانے کے باوجود الیکٹیبلز کو لانے پر بضد رہے تو پلان “بی” بنایا جائے گا پلان “بی” بہت سخت ہوگا، جسے فی الحال خفیہ رکھا جائے گا، ذرائع کے مطابق الیکٹیبلز کے معاملے پر پیپلز پارٹی بلتستان میں بڑے اختلافات پیدا ہو رہے ہیں، ذرائع کے مطابق مقامی ہوٹل میں ہونے والی بیٹھک میں بتایا گیا کہ جو لوگ اس وقت الیکٹیبلز کی شکل میں پارٹی میں موجود ہیں وہ تنظیمی عہدیداروں سے ملکر الیکشن لڑنے کی غرض سے پارٹی میں آئے ہوئے لوگ ہیں اور ان کو لانے کے سلسلے میں پارٹی میں بڑی مشاورت ہوئی ہے، انہیں پارٹی ذمہ داران کی طرف سے باقاعدہ زبان دی گئی ہے۔ پارٹی عہدیداروں کی یقین دہانی کے بعد یہ لوگ پارٹی میں شامل ہوئے ہیں ان کے ساتھ وعدے وعید ہیں مگر اب ایسے لوگوں کی شمولیت کی بازگشت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلتستان کو پارٹی میں لانے کی میں پارٹی پارٹی کے کے مطابق جائے گا
پڑھیں:
کالعدم تنظیم کے عہدیداروں کے 23 ارب 40 کروڑ کے اثاثے منجمد
فائل فوٹوترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے عہدیداروں کے 23 ارب 40 کروڑ روپے کے اثاثے منجمد کر دیے گئے، کالعدم تنظیم کے 92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے امن و امان کی صورتحال پر اجلاس میں کومبنگ آپریشن مستقل جاری رکھنے کا حکم دیا۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے 9 فنانسرز کے خلاف بھی مقدمات درج ہوگئے، پنجاب حکومت نے انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کے نیٹ ورک کا انفرااسٹرکچر اکھاڑ پھینکا، کالعدم تنظیم کے ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ہوا، احتجاج کے نام پر نفرت اور فتنہ پھیلانے والی فنڈنگ روک دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے کالعدم انتہاپسند جماعت سے ہتھیار اور بلٹ پروف جیکٹس برآمد کیے اور 92 سے زائد بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے۔
پنجاب حکومت نے دیگر صوبوں میں کالعدم تنظیم کیخلاف کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے خلاف مواد پر 31 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مساجد اور آئمہ کرام میں61 ہزار سے زائد فارم تقسیم کیے گئے، 50 ہزار سے زائد آئمہ کرام نے رجسٹریشن کر کے امن اور قانون کے ساتھ تعلق کو مضبوط کیا، صوبے میں آئمہ کرام کی 82 فیصد رجسٹریشن مکمل ہونے پر وزیر اعلیٰ نے اظہار اطمینان کیا۔
امن کی مضبوطی کے لیے پانچ بڑے وفاق المدارس نے مساجد اور آئمہ کرام کی رجسٹریشن پر اتفاق کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آئمہ کرام کو پریشان نہ کرنے اور احترام ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔
مریم نواز نے کہا کہ آئمہ کرام نماز پڑھاتے ہیں، نہیں چاہتے کہ وہ چندے کیلئے ہاتھ پھیلائیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائے گی، تمام ڈپٹی کمشنرز کو وال چاکنگ پر پابندی کے مستقل نفاذ کے لیےاقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔
پنجاب حکومت نے عوام کے انتہا پسندی کو مسترد کرنے پر اظہار اطمینان کیا، وزیر اعلیٰ نے اسلام آباد دھماکے کے پیش نظر سرویلنس مزید بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے ہر ضلع میں ڈرون سرویلنس کی ہدایت کی اور ہراسانی کے واقعات کی ڈرون سرویلنس کا بھی حکم دے دیا۔