اسلام آباد:

وفاقی آئینی عدالت نے سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔

وفاقی آئینی عدالت نے فل کورٹ اجلاس میں اہم فیصلے کیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ  آئینی عدالت کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے لیے سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کیا جائے گا۔

فل کورٹ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات کی سماعت کم سے کم دو رکنی بینچ کرے گا، دو رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف مقدمات کی سماعت کم از کم تین رکنی بینچ کرے گا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے وکلاء آئینی عدالت میں پیش ہونے کے اہل ہوں گے۔

دریں اثنا آئینی عدالت کے فل کورٹ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو آگاہ کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ فل کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار

سپریم کورٹ نے ہراسانی سے متعلق اہم مقدمے میں اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے برطرفی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی

جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیڈرل محتسب اور صدر مملکت کے فیصلوں کو بھی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار نہایت حساس ہوتا ہے اور اس کا اعتماد عمومی ملازمت کے مقابلے میں زیادہ سخت معیار کا متقاضی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ طلبا و طالبات کے ساتھ غلط رویہ نہ صرف تنظیمی اعتماد کے منافی ہے بلکہ پیشہ ورانہ دیانتداری کے خلاف بھی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کے قانون کے تحت تحریری شکایات بھی قابلِ سماعت ہیں، اس حوالے سے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔

مزید پڑھیے: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے

سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے قانون (2010) کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو 6 ماہ میں ضروری قانونی ترامیم لانے کی ہدایت جاری کردی۔

علاوہ ازیں عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے تحفظ کے لیے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے تحفظ کے سیل قائم کرنے جبکہ تمام تعلیمی اداروں میں ہراسانی شکایات کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے رولز 2025 متفقہ طور پر منظور

سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے مقدمات میں متاثرہ افراد کی شناخت کا تحفظ بنیادی اصول ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ
  • زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہزاروں کیسز سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل  
  • جسٹس امین، آئینی عدالت کے ججز سے سپریم کورٹ بار کے وفد کی ملاقات 
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • ذرا بند قبا دیکھ!
  • وفاقی آئینی عدالت ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنیکا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرانی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلا بڑا فیصلہ سنا دیا