انفاق فاؤنڈیشن اور ادب فیسٹول کی جانب سے سال 2025 کا ’بہترین اردو ادیب‘ ایوارڈ معروف ادیبہ اور اکادمی ادبیاتِ پاکستان کی صدر نشین پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف کے نام کیا گیا۔ یہ اعزاز ادب فیسٹول کراچی کی خصوصی تقریب میں ان کی ممتاز علمی و ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر پیش کیا گیا۔

پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف ناول نگاری، افسانہ نویسی، شاعری، تحقیق اور تنقید کے شعبوں میں منفرد شناخت رکھتی ہیں۔ وہ اکادمی ادبیات پاکستان کی پہلی خاتون صدر نشین ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں: عینی آپا تھیں تو پاکستانی

اس سے قبل وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں فیکلٹی آف لینگوئجز اینڈ لٹریچر کی ڈین کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔

ڈاکٹر نجیبہ عارف کی 20 سے زائد کتب شائع ہو چکی ہیں۔ ان کے نمایاں تخلیقی کاموں میں میٹھے نلکے (افسانے)، مکھوٹا (ناول)، راگنی کی کھوج میں (یادداشتیں)، معانی سے زیادہ (شاعری) اور نواحِ کاظمہ (قصیدہ بردہ شریف کا منظوم ترجمہ) شامل ہیں۔

ادبی تحقیق و تنقید میں بھی ان کی خدمات قابلِ قدر ہیں، جن میں اردو فکشن: مظاہر و مباحث، اسلام، پاکستان اور مغرب، رفتہ و آئندہ، اٹھارھویں صدی کے 2 نادر سفرنامے، سیرِ ملکِ اودھ، 9/11 اور پاکستانی اردو افسانہ اور Shifting Narratives قابلِ ذکر ہیں۔

مزید پڑھیں: داستاں سرائے، راجا گدھ اور بانو آپا

پروفیسر نجیبہ عارف اس سے قبل بھی کئی اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔ ان کی شاعری کی کتاب ’معانی سے زیادہ‘ کو 2015 میں بہترین اردو ادبی کتاب کا ایوارڈ دیا گیا، جبکہ افسانوی مجموعے ’میٹھے نلکے‘ کو پروین شاکر ٹرسٹ کے عکسِ خوشبو ایوارڈ 2022 کا حق دار ٹھہرا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’بہترین اردو ادیب‘ ایوارڈ ادب فیسٹول اکادمی ادبیات پاکستان انفاق فاؤنڈیشن پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف سال 2025.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بہترین اردو ادیب ایوارڈ ادب فیسٹول اکادمی ادبیات پاکستان انفاق فاؤنڈیشن پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف سال 2025 پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف بہترین اردو

پڑھیں:

چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 42 برس گزر گئے

کراچی:

پاکستان فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 42 برس گزر گئے۔

2 اکتوبر 1938 کو کراچی میں فلم ساز نثار مراد کے گھر پیدا ہونے والے وحید مراد نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔ انہوں نے فلمی سفر کا آغاز معاون اداکار کی حیثیت سے فلم ’’اولاد‘‘ سے کیا جبکہ بطور ہیرو ان کی پہلی کامیاب فلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ تھی۔

اصل شہرت انہیں 1966 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ارمان‘‘ سے ملی جس نے باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیے اور مسلسل 75 ہفتے تک سینما گھروں میں نمائش پذیر رہی۔ ان کی دلکش شخصیت، منفرد ہیئر اسٹائل اور سٹار پاور نے انہیں برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد وہ واحد ہیرو بنا دیا جن کے انداز کو نوجوان نسل کاپی کرتی تھی۔

وحید مراد نے اردو، پنجابی اور پشتو زبانوں کی مجموعی طور پر 124 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی مقبول ترین فلموں میں عندلیب، دوراہا، سالگرہ، انجمن، دل میرا دھڑکن تیری، جب جب پھول کھلے، دیور بھابھی اور نصیب اپنا اپنا شامل ہیں۔

ہدایت کار پرویز ملک، گیت نگار مسرور انور، موسیقار سہیل رعنا اور گلوکار احمد رشدی کے ساتھ ان کا سنہری دور آج بھی فلم انڈسٹری میں ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے نہ صرف بطور اداکار بلکہ مصنف اور پروڈیوسر کے طور پر بھی فلم انڈسٹری کی خدمت کی۔ ان کی فلموں نے سب سے زیادہ پلاٹینم، ڈائمنڈ، گولڈن اور سلور جوبلیاں منائیں، جو ان کی ناقابلِ یقین کامیابی اور مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

پاکستانی سنیما میں نئی جہتیں متعارف کرانے والے اس عظیم فنکار کا انتقال 23 نومبر 1983 کو کراچی میں ہوا۔ 

ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ، گریجویٹ ایوارڈ، نیشنل ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات ملے جبکہ 2011 میں حکومتِ پاکستان نے انہیں بعد از مرگ ستارہ امتیاز سے نوازا۔

متعلقہ مضامین

  • چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 42 برس گزر گئے
  • جامشورو: وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اربیلا بھٹو سنڈیکیٹ کے چھٹے اجلاس کی صدار ت کررہی ہیں
  • فیصل بینک کیلیے بہترین اسلامی ریٹیل بینک 2025 ء کا اعزاز
  • معروف ای این ٹی سی پروفیسر جلیسی انتقال کرگئے
  • کراچی: ادیب و گلوکار بیدل مسرور کے گھر چوری کرنیوالا ملزم گرفتار
  • اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر کی برطرفی، وی سی ڈاکٹر شنواری کے خلاف کارروائی ہوسکے گی؟
  • اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین و سول سوسائٹی کا مشترکہ اجلاس
  • اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف سکس ٹو کے ساتویں کانووکیشن کا انعقاد، 153 ڈگریاں، 5 گولڈ میڈلز، 16 شیلڈز اور 30 رول آف آنر تقسیم
  • بھارتی اداکار مہیش بابو کی 50 سال کی عمر میں بھی بہترین فٹنس کا راز کیا ہے؟