ایم کیو ایم کا نئے صوبے کے مطالبے اور بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کیلئے عدالت جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اپنے بیان میں چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی میں 17 سال کا قبضہ اب ختم ہونا چاہیئے، پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت ہے، صوبہ انتظامی یونٹ ہوتا ہے، آبادی کے ساتھ بڑھنا چاہیئے، یہ ایم کیو ایم کا مطالبہ نہیں آئین کا تقاضا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے نئے صوبے کے مطالبے اور بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے لیے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ایوان اور عدالتیں ہمیں انصاف فراہم نہیں کریں گی تو سڑکوں پر جائیں گے، عوامی رابطہ مہم چلائیں گے اور عوام سے بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں 17 سال کا قبضہ اب ختم ہونا چاہیئے، پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت ہے، صوبہ انتظامی یونٹ ہوتا ہے، آبادی کے ساتھ بڑھنا چاہیئے، یہ ایم کیو ایم کا مطالبہ نہیں آئین کا تقاضا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے، حافظ نعیم الرحمان
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حماس، فلسطینی اتھارٹی سمیت تمام گروپوں کا اتفاق ہے کہ غزہ کے اندر کوئی بھی فورس باہر کی نہیں آنی چاہیئے، جتنی بھی مذاکرات میں یہ بات نہیں لکھی اور مذاکرات کرانے والے ممالک بھی سمجھتے ہیں یہ کام نہیں ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو قائداعظم والی پوزیشن میں رہنا چاہیئے کہ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو صرف ایک فلسطین کی آزاد ریاست کی بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے، غزہ میں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی فوج جانی چاہیئے کیونکہ پھر یہ آپس میں فلسطینیوں سے لڑوا دیں گے جو کام اسرائیل کر رہا وہ کام ہم کیوں کریں؟ ان کا کہنا تھا کہ حماس، فلسطینی اتھارٹی سمیت تمام گروپوں کا اتفاق ہے کہ غزہ کے اندر کوئی بھی فورس باہر کی نہیں آنی چاہیئے، جتنی بھی مذاکرات میں یہ بات نہیں لکھی اور مذاکرات کرانے والے ممالک بھی سمجھتے ہیں یہ کام نہیں ہونا چاہیئے۔