ملک میں سودی نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ قرآن مجید میں سود لینے اور دینے والوں کیخلاف سخت وعید آئی ہے، اسلامی تعلیمات سے ہمیں معاشی نظام میں عدل، دیانت کا درس ملتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ ملک میں سودی نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے، اسلامی تعلیمات سے ہمیں معاشی نظام میں عدل، دیانت کا درس ملتا ہے۔ سود(ربا) ایک ایسا معاشی ظلم ہے، جسے اسلام نے مکمل طور پر حرام قرار دیا ہے، سودی نظام معیشت میں ناانصافی، استحصال اور طبقات کے درمیان فاصلہ بڑھاتا ہے، جس سے معاشرے میں بے چینی اور بدامنی جنم لیتی ہے۔ قرآن مجید میں سود لینے اور دینے والوں کیخلاف سخت وعید آئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے سودی کاروبار کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ حکومت، عدلیہ اور معاشی اداروں کوچاہیے کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق سودی نظام کے مکمل خاتمے کیلئے عملی اقدامات کریں اور عوام الناس کو بلاسود متبادل فراہم کیے جائیں۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو عدل، رحم اور فلاح پر مبنی معاشی نظام کا داعی ہے۔ ملک کا نظام معیشت اسلامی اصولوں کے مطابق استوار کیا جائے گا۔ لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کریں۔ سودی نظام معاشرے میں معاشی ناانصافی، غربت اور طبقاتی تفریق کو جنم دیتا ہے۔ اسلام اس کے برعکس بے لوث تعاون، انصاف اور معاشی استحکام کا نظام پیش کرتا ہے۔ اسلامی معاشی نظام کا مقصد صرف منافع نہیں بلکہ انسانیت کی بھلائی اور عوام کی فلاح ہے۔ اگر معاشرہ سود سے پاک نظام کو اختیار کرے تو انصاف، امن اور معاشی خوشحالی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسانیت کی فلاح، معاشرتی عدل اور معاشی توازن کا درس دیتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا تاریخی اجتماع عام، ملک بھر سے لاکھوں افراد لاہور پہنچ گئے، انتظامات مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: جماعت اسلامی کے 3 روزہ اجتماعِ عام کے لیے مینارِ پاکستان اور گریٹر اقبال پارک کا وسیع و عریض علاقہ ایک بار پھر مذہبی و دعوتی اصلاحی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے، جہاں ملک بھر سے آنے والے لاکھوں افراد کی میزبانی کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
یہ جماعت اسلامی کا چوبیسواں اجتماع عام ہے، جو گیارہ سال کے طویل وقفے کے بعد منعقد ہورہا ہے اور تنظیمی حلقوں میں اس کی اہمیت کو غیر معمولی قرار دیا جارہا ہے۔
اجتماع کا آغاز کل جمعہ کی نماز کے فوراً بعد ہوگا، جس میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن افتتاحی خطاب کریں گے جب کہ آنے والے 3 دن سیاسی مباحث، سماجی نشستوں، دینی سرگرمیوں اور عالمی سطح کی شرکت کے حوالے سے بھرپور ہوں گے۔
تنظیم کے مطابق اجتماع میں لاکھوں افراد کی شرکت ہوگی، جن میں ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے مرد، خواتین، نوجوان، بزرگ، طلبہ، اور شیر خوار بچوں کے ہمراہ خاندان بھی شامل ہوں گے اور یہ تعداد لاکھوں کی ہوگی۔ جب کہ خواتین کے لیے علیحدہ باپردہ اور منظم پنڈال تیار کیا گیا ہے۔
مجموعی انتظامات کی نگرانی کے لیے 2 ہزار سے زائد رضاکار تعینات ہیں، جن میں ایک مرکزی ناظم اجتماع، 39 نائب ناظم اور 55 سے زائد انتظامی کمیٹیاں شامل ہیں جو مسلسل سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہیں۔
اجتماع کے لیے 329 ایکڑ پر محیط وسیع رقبے کو استعمال میں لایا گیا ہے جب کہ توقع سے زیادہ رش کے پیشِ نظر بادشاہی مسجد کے احاطے کو بھی اجتماع کی حد میں شامل کرلیا گیا ہے۔ مرکزی اسٹیج بھی خاصا بڑا تیار کیا گیا ہے، جو 20 فٹ بلند، 120 فٹ طویل اور 40 فٹ چوڑا ہے، تاکہ شرکا کی بڑی تعداد کے لیے خطابات واضح اور قابلِ سماعت رہیں۔
شرکا کی سہولت کے لیے 2 ہزار سے زائد واش رومز، 4 ڈسپنسریاں، 2 فیلڈ اسپتال اور 10 موبائل یونٹس قائم کیے گئے ہیں جب کہ 50 سے زائد ڈاکٹرز مرد و خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ بیڈز پر 24 گھنٹے خدمات فراہم کریں گے۔ اسی طرح وضو کے لیے ایک وقت میں 4 ہزار افراد کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔
سیکورٹی کے انتظامات کے تحت جماعت اسلامی کے اپنے 2 ہزار کارکن ڈیوٹی پر موجود ہیں جب کہ شہر کی سطح پر بھی حفاظتی انتظامات سخت کیے گئے ہیں۔ بڑی بسوں اور قافلوں کی پارکنگ لاہور رنگ روڈ کے قریب مختص کی گئی ہے تاکہ آمد و رفت میں خلل نہ پڑے۔
اجتماع کی سرگرمیوں میں قومی مشاعرہ بھی شامل ہے، جس کی صدارت معروف شاعر انور مسعود کریں گے جب کہ یوتھ سیشن، خواتین کانفرنس، ٹیکنالوجی سیشن اور عالمی نشست بھی 3 روزہ ایونٹ کا حصہ ہیں۔ عالمی نشست میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 145 مندوبین کی شرکت متوقع ہے، جو تنظیمی امور اور عالمی رجحانات کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
شہر کی انتظامیہ نے اجتماع کے دوران سیکورٹی اور انتظامی ضروریات کے باعث عام شہریوں کے لیے مینار پاکستان اور گریٹر اقبال پارک کے تفریحی حصوں کو 23 نومبر تک بند کردیا ہے۔
اس دوران ہسٹری میوزیم، تفریحی جھولے اور کیفیٹیریا بھی عارضی طور پر بند رہیں گے جب کہ شاہی قلعہ اور بادشاہی مسجد میں سیاحتی سرگرمیوں کو محدود کردیا گیا ہے۔ اجتماع عام کا اختتام 23 نومبر کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے ہوگا، جہاں امیر جماعت اسلامی اپنے خطاب میں آئندہ لائحۂ عمل کا اعلان کریں گے۔