2018کے حالات کے ذمہ دار قمر جاوید باجوہ، کورٹ مارشل ہونا چاہیے،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اسلا م آباد (آئی این پی )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 2018کے حالات کے ذمہ دار جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ ہیں،میں تو کہتا ہوں ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے،انہوں نے اس ملک کے ساتھ جو کچھ کیا انکا ٹرائل ہونا چاہیے۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے بعد ملک کے نظام میں کافی بہتر ی آئے گی،ترمیم کی منظوری سے پہلے کچھ چیزیں مشاورت کے بعد ڈراپ کی گئیں۔ملک میں بلدیاتی نظام کی تجویز بھی ترمیمی ڈرافٹ میں شامل تھی،وفاق بیرونی قرضہ لے کر بہت ساپیسہ صوبوں کو بھی دیتا ہے،بیرونی قرضوں کی واپسی اور دفاع کے بجٹ میں صوبوں کو بھی کچھ بوجھ اٹھانا چاہیے۔تمام عالمی قرضوں کا بوجھ صرف وفاق اٹھاتا ہے،دفاع صرف اسلام آباد کا ہی نہیں پورے پاکستان کا ہو رہا ہے،میرا ذاتی خیال ہے کہ ملک میں ایک مضبوط بلدیاتی نظام ہونا چاہیے،ملک میں بلدیاتی نظام موجود ہے مگر نچلی سطح تک مضبوطی نہیں ہے۔
حسینہ عالم کا تاج میکسیکو کی فاطمہ کے سر سج گیا
انہوں نے کہا ڈکٹیٹر ادوار میں ملک کے اندر بلدیاتی نظام میں مضبوطی آئی ،جو بھی پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد بلدیاتی نظام بہتر نہیں کرتی تو وہ اپنا نقصان کرتی ہے،بلدیاتی نظام کی مضبوطی نہ ہونے میں تمام صوبائی حکومتوں کی رکاوٹیں شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم محدود وسائل کے باوجود تمام صوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں،ترمیم کے مطابق ججز کے ٹرانسفرزکرنا ایگزیکٹو کا اختیار نہیں ہے،آئین میں کبھی بھی ترامیم کسی فرد واحد کیلئے نہیں کی جاتیں۔
وزیر دفاع نے کہا ساری دنیا مانتی ہے کہ پانامہ کے حوالے سے نواز شریف کے ساتھ غلط ہوا،نواز شریف کی نااہلی کا کیس نچلی عدالتوں میں نہیں سیدھا سپریم کورٹ میں چلایا گیا،جب نواز شریف کی نااہلی کا عمل چل رہا تھا تب کیا ججز کے ضمیر سوئے ہوئے تھے؟۔آج بہت تنقید ہو رہی کہ عدلیہ پر ڈاکا ڈالا گیا،ایک لفظ بتائیں جہاں ایسا کچھ ہوا ہو،ستائیسویں ترمیم کی منظوری سے پہلے تمام جماعتوں کو مشاورت کیلئے مدعو کیا گیا،28ویں ترمیم کیلئے بھی بشمول اپوزیشن سب سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
پاکستان ایئر فورس کے دستے کی دبئی ایئر شو 2025 میں شرکت اور شاندار پرفارمنس، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میں خواتین کی بے حرمتی کے حوالے سے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کروں گا،جتنا مرضی اختلاف ہو خواتین کا احترام قائم رکھنا چاہیے،پی ٹی آئی نے اپنے دورحکومت میں لوگوں کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔پی ٹی آئی کے دور میں جب مریم نواز کی والدہ کا انتقال ہوا تو مریم نواز جیل میں تھیں،جب میں جیل میں تھا تو میری بیوی اور بچوں کے سوا کسی کو ملنے کی اجازت نہیں تھی،میں نہیں سمجھتا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ملاقات کرنے کا کوئی جواز بنتا ہے۔جیل میں نواز شریف سے ملاقات کیلئے جا کر کبھی بھی سیاست ڈسکس نہیں کی تھی،بے نظیر اور نواز شریف نے 2006 میں ملکر میثاق جمہوریت تشکیل دیا،میثاق جمہوریت کے معاہدے پر تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کیے۔
شبھمن گِل جنوبی افریقا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے باہر
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے اب بھی سرحد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،وانا کیڈٹ کالج اور اسلام آباد کچہری میں حملے کیلئے لوگ افغانستان سے ہی آئے۔خطے میں قیام امن کیلئے دوست ممالک قطر ،چین و دیگر کوشش کر رہے ہیں،قیام امن میں حائل بڑی رکاوٹ بھارت کا افغان رجیم پر پڑنیوالا اثر ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بلدیاتی نظام ہونا چاہیے نواز شریف انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
سیلاب میں جانی نقصانات سے بچاؤ ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے: مصدق ملک
—فائل فوٹووفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلاب میں جانی نقصانات سے بچاؤ ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ 2022 سیلاب کا نقصان ملک کی 9 فیصد جی ڈی پی کے برابر ہے، گزشتہ 3 سے 4 سیلابوں میں 4500 سے زائد لوگ مر چکے، 40 ملین لوگ بے گھر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال سیلاب سے 31 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، اگلے 200 دن میں مربوط اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ہمارا نکاسی کا نظام موجودہ موسمی شدت کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے، طویل مدتی حکمت عملی کے تحت 5 سال میں موسمیاتی مطابقت کا حامل انفرا اسٹرکچر تیار کرنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر تحصیل اور ضلع کی سطح پر ارلی وارننگ سسٹم فعال بنایا جائے گا۔ اسلام آباد کو خبر بعد میں ہوگی، پہلے جہاں خطرہ ہے اس علاقے کو وارننگ ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں آبی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، دریا کے سیلاب، فلش فلڈ، نکاسی آب سے سیلاب، کوسٹل تباہی کا مسئلہ وزیراعظم کے سامنے رکھا۔