مشہد میں شہید طہرانی مقدم کی برسی کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے سپاہ پاسداران کے کمانڈر ان چیف کے مشیر نے کہا کہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کے بانی کامل طور پر ولایت‌ مدار اور رہبر انقلاب اسلامی کے عاشق تھے، سچے زاہد تھے، اور اپنے خاندان اور سماج میں محبت و شفقت سے بھرپور انسان تھے، ان کی سب سے بڑی آرزو یہ تھی کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات پوری طرح عملی صورت اختیار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دانشور اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر ان چیف کے مشیر مقدم فر نے کہا ہے کہ اگرچہ شہید طہرانی‌مقدم ہمارے درمیان نہیں رہے، لیکن اپنی کامیاب روش کے ذریعے انہوں نے ایسے سیکڑوں  افراد تیار کیے ہیں جو آج اسلامی جمہوریہ ایران کی خدمت میں مصروف ہیں، وہ نسل جسے انہوں نے تربیت دی، آج اسرائیل کی آنکھ کا کانٹا ہے، اور ہمیشہ رہے گی۔

تسنیم نیوز کے مطابق حمید رضا مقدم‌ فر نے مشہد مقدس میں شہید طہرانی‌ مقدم کی شہادت کی چودہویں برسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی تکریم دراصل ایک پورے نظامِ اقدار کی تکریم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی طاقت کا ایک بڑا حصہ ان مجاہدانہ کوششوں کا نتیجہ ہے جو شہید طہرانی‌ مقدم اور ان جیسے دیگر افراد نے انجام دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کوششیں نہ ہوتیں تو ملک کی بہت سی بڑی اور تاریخی کامیابیاں، جن میں حالیہ صہیونی رجیم، امریکہ اور دراصل پورے نیٹو نظام پر حاصل ہونے والی برتری بھی شامل ہے، اس عظمت کے ساتھ ممکن نہ ہوتیں۔ انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی اس تعبیر کا حوالہ دیا کہ شہید طہرانی‌ مقدم ایک "دانشمند برجستہ" (نمایاں سائنس دان) تھے۔ مقدم‌ فر کے مطابق شہید نہایت بامقصد محقق تھے، جن کی علمی کاوشیں عام سطحی تحقیقات اور روایتی تعلیمی مقاصد سے بہت بلند تھیں۔

انہون نے کہا کہ وہ ڈگری یا کریڈٹ کے لیے تحقیق نہیں کرتے تھے، بلکہ ہمیشہ یہ پوچھتے کہ "ملک کی ضرورت کیا ہے؟" اور "اس کا حل کیا ہے؟" انہی خالص اور صبورانہ کوششوں نے انہیں اس مقام تک پہنچایا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں نمایاں سائنسدان قرار دیا۔ سپاه پاسدان انقلاب اسلامی کے کمانڈر ان چیف کے مشیر نے ایران کی میزائل کامیابیوں کا بڑا حصہ شہید طہرانی‌ مقدم کے میجیریل طریقہ کار کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب نے انہیں "مدیر برجستہ" (نمایاں و ممتاز مدیر) کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی میجیریل انداز اسلامی جمہوریہ ایران کو دنیا کی ممتاز میزائل طاقتوں میں شامل کرنے اور حیرت انگیز ٹیکنالوجیوں تک رسائی کا سبب بنا۔ مقدم‌ فر نے اس میجمنٹ کے ماڈل کے تجزیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ میجمنٹ کا یہ ماڈل تحقیق، تدوین اور جامعات میں تدریس کے قابل ہے، اصل سوال یہ ہے کہ کس طرح محض دو دہائیوں سے کم عرصے میں اتنی عظیم پیشرفت ممکن ہوئی؟

انہوں نے بتایا کہ شہید طہرانی‌ مقدم اپنے ماہر انجینئرز اور ٹیم کے ساتھ ایسا تعلق رکھتے تھے کہ لوگ دل سے ان کی پیروی کرتے تھے، ان کے ساتھی محسوس کرتے تھے کہ وہ ایک ادارے میں نہیں، ایک خاندان میں کام کر رہے ہیں، یہی اعتماد اور یکجہتی ان کے منفرد مدیریتی انداز کا نتیجہ تھا، اسی لیے آپ دیکھتے ہیں کہ ان کے تربیت کردہ افراد ایک پاکیزہ شجرہ، تمام تر دشمنی، دہشت گردی اور صہیونی امریکی رکاوٹوں کے باوجود دن بدن زیادہ باثمر ہو رہا ہے۔

مقدم‌ فر نے مزید کہا کہ شہید طہرانی‌ مقدم اپنی عسکری ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ معنوی اور عارفانہ سلوک رکھتے تھے، خیراتی امور کا اہتمام کرتے تھے اور انہوں نے یتیموں کے لیے خیراتی ادارہ بھی قائم کیا، اپنی مصروف زندگی کے باوجود وہ کامیاب کوہ‌ نورد اور اچھے فٹبالر بھی تھے اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر یکساں توجہ دیتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ شہید کی خصوصیات میں مسجد سے گہرا تعلق، معرفت و بصیرت، دشمن‌ شناسی، سیاسی بصیرت، خوش اخلاقی، وسیع‌ القلبی، صبر اور بردباری شامل تھے۔

مقدم‌ فر نے کہا کہ شہید طہرانی‌ مقدم اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولوں اور اہداف کے بڑے غیور اور وفادار محافظ تھے، ان کی شجاعت، ایثار اور فداکاری  بے نظیر تھی، وہ کامل طور پر ولایت‌ مدار اور رہبر انقلاب اسلامی کے عاشق تھے، سچے زاہد تھے، اور اپنے خاندان اور سماج میں محبت و شفقت سے بھرپور انسان تھے، ان کی سب سے بڑی آرزو یہ تھی کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات پوری طرح عملی صورت اختیار کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب شہید نے میزائل ٹیکنالوجی کے راستے کا آغاز کیا تو بہت سے لوگ اسے ناممکن سمجھتے تھے، لیکن وہ نہ صرف دو ہزار کلومیٹر مار کے میزائل بنانے میں کامیاب ہوئے بلکہ ملک کے میزائل نظام کی بنیاد بھی انہوں نے ہی رکھی، اگرچہ شہید طہرانی‌ مقدم جسمانی طور پر ہمارے درمیان نہیں رہے، لیکن اپنے مدیریتی اسلوب سے انہوں نے سیکڑوں ایسے لوگ تیار کیے جو آج بھی اسلامی جمہوریہ کی خدمت کر رہے ہیں اور وہ نسل جو انہوں نے تربیت کی اسرائیل کی آنکھ کا کانٹا ہے اور ہمیشہ رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہبر معظم انقلاب اسلامی اسلامی جمہوریہ ایران کہ رہبر معظم انقلاب انقلاب اسلامی کے کہ شہید طہرانی نے کہا کہ انہوں نے کرتے تھے کے ساتھ

پڑھیں:

 27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون، جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے تیار ہے، حافظ نعیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا  oyکہ 27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے اور جماعت اسلامی اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے،  خود کو جمہوری کہنے والی پارٹیوں کا رویہ غیر جمہوری ہے اور پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم  بن چکی ہے۔

کراچی پریس کلب میں  میٹ دی پریس  سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم سے وہ قوتیں جو آئین اور جمہوریت کو یرغمال بناتی ہیں سب کے سامنے عیاں ہو گئی ہیں،  فیلڈ مارشل اور صدر کے عہدوں کا استشنیٰ درست نہیں اور آئین کے مطابق حقیقی احتساب کے لیے عوام اور عدالتیں ذمہ دار ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان  نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے حکومت اکثریت میں اور عدلیہ اقلیت میں آ گئی ہے، جس سے ججز کے تبادلے حکومت کی مرضی سے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ حکمران عوام کے مینڈیٹ کو نظرانداز نہ کریں، ورنہ خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے بلدیاتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کو عوام نے مینڈیٹ دیا، مگر جیتی ہوئی سیٹیں اور ٹاؤنز چھینے گئے۔ پیپلز پارٹی کراچی سے کشمیر تک خریدو فروخت میں مصروف ہے اور لوکل باڈیز کو اختیارات و وسائل منتقل نہیں کیے جاتے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی بھی سیاسی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی اور اس کا اتحاد صرف عوام کے ساتھ ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کی تعلیم کے لیے فری آئی ٹی پروگرام کے تحت 12 لاکھ نوجوانوں کو رجسٹرڈ کرنے کا بھی ذکر کیا۔

پاک افغان تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بامعنی مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں اور افغانستان میں دہشت گردی کے لیے زمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر حکومت کی غیر مؤثر کارروائی پر بھی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم طاقت کا ارتکاز عدلیہ سے نکال کر شخصیات پر منتقل کرتی ہے اور یہ غیر آئینی ہے۔ جماعت اسلامی لاہور مینار پاکستان میں 21 تا 23 نومبر کو اجتماع عام رکھے گی جس کا سلوگن “بدل دو نظام” ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سندھ اور کراچی کے اعلیٰ عہدیدار، ارکان اسمبلی اور صحافی بھی موجود تھے اور اجلاس میں بھرپور شرکت کی۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسلام میں صدر سمیت کسی کیلیے بھی استثنا کی گنجائش نہیں، تنظیم اسلامی
  • اسرائیل! مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے باہر نکلے، اقوام متحدہ
  • فضائی آلودگی میں آنکھوں پر اثرات کیوں بڑھ جاتے ہیں؟ جلن، خارش اور سرخی کی اصل وجہ کیا ہے؟
  • اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری، مغربی کنارے میں 2 بچے شہید، غزہ میں اجتماعی قبر سے 51 لاشیں برآمد
  • تربیت و حقوق اطفال کے اسلامی احکامات
  • ہم لبنان میں قیام استحکام کیلئے یورپی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں، جوزف عون
  • نمائندہ رہبرِ انقلاب ڈاکٹر حکیم الٰہی کی حیدرآباد آمد، جماعتِ اسلامی تلنگانہ کے صدر سے ملاقات
  •  27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون، جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے تیار ہے، حافظ نعیم
  • جوزف عون نے اسرائیل سے مذاکرات کیلئے امریکہ سے مدد مانگ لی