حافظ نعیم الرحمن کا عوامی کنونشن: بدلے نظام کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی شروعات، عوامی نمائندگی اور حقیقی تبدیلی کا وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی نظام گلی گلی تک بگاڑ کا شکار ہے اور موجودہ پارٹیاں صرف خاندان، وراثت اور وصیت کے نام پر چل رہی ہیں، پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کا نام ہے، جو گاؤں دیہاتوں میں عوام کو محکوم اور شہروں میں قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے، اسی طرح چند چوہدریوں، سرداروں اور جاگیرداروں نے قوم کو غلام ابن غلام بنا رکھا ہے، جبکہ افسر شاہی، استحصال اور ظلم کے نظام میں عوام محصور ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت پروفیسر عبدالغفور احمد روڈ، گلستان جوہر میں منعقدہ ”بدل دو نظام عوامی کنونشن“ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام، آئین و قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور عوامی رائے کے احترام سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ موجودہ پارٹیوں نے اسٹبلشمنٹ کی خوشنودی کے لیے آئین اور جمہوریت کو پامال کر دیا ہے، معیشت تباہ اور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے، اسٹاک ایکسچینج کا بڑھنا معیشت کی بہتری نہیں بلکہ سٹے کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ مزدور، کسان، طلبہ اور متوسط طبقے کی حقیقی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ پر تقریباً 40 سال سے مسلط ہے اور ایم کیو ایم بھی شریک اقتدار رہی، لیکن اہل کراچی آج بنیادی شہری سہولتوں سے محروم ہیں، جماعت اسلامی نے ماضی میں عوام کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم عمل رہے گی، ضلع شرقی میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے اختیارات و وسائل نہ ہونے کے باوجود عوامی خدمت میں مصروف ہیں، اور نوٹ کیا گیا کہ جماعت اسلامی کی 250 عوامی کمیٹیاں مسائل حل کرنے میں فعال کردار ادا کریں گی۔
کنونشن میں کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز پر حکومتی سرپرستی میں قبضوں اور اصل الاٹیز کے حقوق کی خلاف ورزی، بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ میں تاخیر اور مالی بے ضابطگیوں کے خلاف قراردادیں بھی منظور کی گئیں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن کی تکمیل کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے اور کوآپریٹو سیکٹر کے معاملات کی تحقیقات کے لیے اعلی عدلیہ کے ججوں پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو ساتھ ملا کر ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کر رہی ہے اور نوجوانوں کا رجوع مسلسل بڑھ رہا ہے، ملک بھر میں بنو قابل پروگرام میں اب تک 12 لاکھ نوجوان رجسٹر ہو چکے ہیں،خواتین کے دائرے میں بھی جماعت اسلامی آگے بڑھ رہی ہے، اور الخدمت کی عوامی خدمات کی وجہ سے عوام پر اعتماد ہے کیونکہ ہر پیسہ امانت داری سے استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے، اور 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان، لاہور میں جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام بدل دو نظام اس تحریک کی شروعات کا نقطہ آغاز ہوگا، جہاں عوامی نمائندگی اور نظام کی تبدیلی کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی ملک میں ہے اور کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کیلئے آتی تو سمجھ آتا لیکن اس کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا اور عدلیہ پر اثرانداز ہونا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، اسے مسترد کرتے ہیں،خود کو جمہوری کہنے والی پارٹیوں کا طرزِ عمل غیر جمہوری ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے، 26ویں اور پھر 27ویں آئینی ترامیم سے وہ قوتیں جو آئین اور جمہوریت کو یر غمال بناتی ہیں سب کے سامنے بالکل عیاں ہو گئی ہیں، بد قسمتی سے جو جماعتیں خود کو جمہوری کہتی ہیں ان کا اپنا رویہ اور طرزِ عمل بھی غیر جمہوری اور جمہوریت کی نفی ہے، ان جماعتوں میں نہ خود ان کے اندر جمہوریت ہے اور نہ ان کی سیاست جمہوریت و آئین کے مطابق ہے، اس وجہ سے ان قوتوں کو طاقت ملتی ہے جو مزید طاقت اور فوائد حاصل کرنا چاہتی ہیں، 27ویں ترمیم کو کلیتاً مسترد کرتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اللہ کے رسولﷺ، خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ خود کو احتساب کے لیے عوام اور عدالت کے سامنے یپش کرتے تھے۔ آئین کا حلیہ بگاڑ نے والی جماعتیں، خاندان وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چلنے والی پارٹیاں ہیں، ان جماعتوں کی پرورش آمروں کی گودوں میں ہوئی۔ کیا مسٹر اور کیا مولانا سب ایک ہیں، پیپلز پارٹی کے سربراہ چند لوگوں کو عدالت سے ماوراء کرنے کیلئے دلائل پیش کر رہے، نام نہاد جمہوری قوتیں زبردستی اپنی مرضی سے نظام وضع کر رہی ہیں۔ آئین کی اعتبار سے صحیح معنوں میں عدلیہ آزاد ہوگی تو تمام ترامیم ختم ہوں گی۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعے حکومت اکثریت اور عدلیہ اقلیت میں آگئی ہے، جس سے اپنی مرضی سے ججز کا ٹرانسفر کر دیا جائے گا۔ جب سارے رستے بند ہو جاتے ہیں تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کی گردنوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ گزشتہ آمروں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اب دنیا بدل رہی ہے، جنریشن زی بڑے بڑے انقلاب برپا کر رہی ہے۔ عوام کی رائے کے مطابق پارٹی کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جاتا۔ ملک کی تقسیم بھی اسی کی وجہ سے ہوئی کہ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، 2 سال قبل بلدیاتی انتخابات میں عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا۔ پہلے حلقہ بندیاں اپنی مرضی کی بنائی گئیں پھر ہماری جیتی ہوئی نشستیں اور ٹاؤنز چھیننے گئے۔ جماعت اسلامی کے 192 اور پیپلز پارٹی کے 172 یوسی چیئرمین تھے، لیکن اس کے باوجود عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر قبضہ کیا۔ لوکل باڈیز کو اختیارات منتقل کرنے کی لیے آئین میں رہنمائی موجود ہے لیکن بلدیاتی اداروں کو اختیارات و وسائل منتقل نہیں کیے جاتے، این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔