امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کیلئے آتی تو سمجھ آتا لیکن اس کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا اور عدلیہ پر اثرانداز ہونا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، اسے مسترد کرتے ہیں،خود کو جمہوری کہنے والی پارٹیوں کا طرزِ عمل غیر جمہوری ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے، 26ویں اور پھر 27ویں آئینی ترامیم سے وہ قوتیں جو آئین اور جمہوریت کو یر غمال بناتی ہیں سب کے سامنے بالکل عیاں ہو گئی ہیں، بد قسمتی سے جو جماعتیں خود کو جمہوری کہتی ہیں ان کا اپنا رویہ اور طرزِ عمل بھی غیر جمہوری اور جمہوریت کی نفی ہے، ان جماعتوں میں نہ خود ان کے اندر جمہوریت ہے اور نہ ان کی سیاست جمہوریت و آئین کے مطابق ہے، اس وجہ سے ان قوتوں کو طاقت ملتی ہے جو مزید طاقت اور فوائد حاصل کرنا چاہتی ہیں، 27ویں ترمیم کو کلیتاً مسترد کرتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اللہ کے رسولﷺ، خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ خود کو احتساب کے لیے عوام اور عدالت کے سامنے یپش کرتے تھے۔ آئین کا حلیہ بگاڑ نے والی جماعتیں، خاندان وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چلنے والی پارٹیاں ہیں، ان جماعتوں کی پرورش آمروں کی گودوں میں ہوئی۔ کیا مسٹر اور کیا مولانا سب ایک ہیں، پیپلز پارٹی  کے سربراہ چند لوگوں کو عدالت سے ماوراء کرنے کیلئے دلائل پیش کر رہے، نام نہاد جمہوری قوتیں زبردستی اپنی مرضی سے نظام وضع کر رہی ہیں۔ آئین کی اعتبار سے صحیح معنوں میں عدلیہ آزاد ہوگی تو تمام ترامیم ختم ہوں گی۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعے حکومت اکثریت اور عدلیہ اقلیت میں آگئی ہے، جس سے اپنی مرضی سے ججز کا ٹرانسفر کر دیا جائے گا۔ جب سارے رستے بند ہو جاتے ہیں تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کی گردنوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ گزشتہ آمروں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اب دنیا بدل رہی ہے، جنریشن زی بڑے بڑے انقلاب برپا کر رہی ہے۔ عوام کی رائے کے مطابق پارٹی کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جاتا۔ ملک کی تقسیم بھی اسی کی وجہ سے ہوئی کہ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، 2 سال قبل بلدیاتی انتخابات میں عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا۔ پہلے حلقہ بندیاں اپنی مرضی کی بنائی گئیں پھر ہماری جیتی ہوئی نشستیں اور ٹاؤنز چھیننے گئے۔ جماعت اسلامی کے 192 اور پیپلز پارٹی کے 172  یوسی چیئرمین تھے، لیکن اس کے باوجود عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر قبضہ کیا۔ لوکل باڈیز کو اختیارات منتقل کرنے کی لیے آئین  میں رہنمائی موجود ہے لیکن بلدیاتی اداروں کو اختیارات و وسائل منتقل نہیں کیے جاتے، این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا جماعت اسلامی پیپلز پارٹی اور جمہوریت کیوں نہیں کرنے کی ایف سی

پڑھیں:

خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور بار ایسوسی ایشن ایوان عدل میں تشریف لائے جہاں سندھ سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ موجود تھے۔

اس موقع پر وکلا نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت  آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم  کے وقت بھی ملاقاتیں ہوئیں اس وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا۔ ہم اس وقت بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آج بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم صاحب لیکر آئیں گے۔ جس کو وزیراعظم چاہیں گے، وہ چیف جسٹس آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت کی ہے۔ پہلے جوڈیشل کمیشن  میں ججز کی اکثریت تھی۔ جب آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ یہ 27ویں ترمیم آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ کسی شخص کو استشنی نہیں دیا جاسکتا۔ تمام خلفائے راشدین عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  •  27ویں ترمیم آئین، جمہوریت پر شب خون، مسترد کرتے ہیں: حافظ نعیم
  • 27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا ہے، حافظ نعیم
  •  27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون، جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے تیار ہے، حافظ نعیم
  • 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم نے واضح کر دیا کہ پی پی اسٹیبلشمنٹ کی اے ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے: حافظ نعیم
  • اب کی بار عوام ووٹ ڈالیں گے اور اس کی حفاظت بھی کریں گے، حافظ نعیم
  • صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمن
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن