پی ٹی اے نے موبائل فونز پر ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے بیرونِ ملک سے آنے والے موبائل فونز پر لگنے والے بھاری ٹیکسوں میں کمی کی حمایت کر دی ہے۔
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل لائسنسنگ بریگیڈیئر (ر) امیر شہزاد کے مطابق عوام کا مسلسل مطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ زیادہ ٹیکسوں نے شہریوں کے ساتھ ساتھ انڈسٹری کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متاثر کیا ہے۔
AI کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ موبائل فونز پر ٹیکس لگانے یا وصول کرنے کا اختیار PTA کے پاس نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی ذمہ داری ہے،اکثر لوگ غلط فہمی میں PTA کو ٹیکس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
نادرا کا سسٹم ڈاؤن ، بیرون ملک جانے کیلئے پولیو سرٹیفکیٹ کا اجرا بند
ڈی جی لائسنسنگ نے بتایا کہ PTA کے افسران بھی عام شہریوں کی طرح موبائل فون خریدتے ہیں اور انہیں بھی تمام ٹیکس ادا کرنے پڑتے ہیں۔ انہیں کسی قسم کی چھوٹ یا مفت موبائل فونز نہیں دیے جاتے۔
اس سے قبل رکنِ قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے موبائل فونز پر غیرمعمولی ٹیکسز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے فنانس کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ کر موجودہ ٹیکس سسٹم کا فوری جائزہ لینے کی درخواست کی۔
پبلک سروس کمیشن کے امتحانات، خیبر پختونخوا میں دفعہ144 نافذ
ان کے مطابق زائد امپورٹ ڈیوٹیز، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس نے عام شہریوں کی جدید ٹیکنالوجی تک رسائی مشکل بنا دی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 500 ڈالر سے زیادہ مالیت والے موبائل فونز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس اور 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے، جو کہ عوام کے لیے بڑی رکاوٹ ہے۔
عام شہریوں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک رہنے والے پاکستانی بھی طویل عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ بھاری ٹیکسوں کے باعث بیرونِ ملک لائے گئے موبائل فون رجسٹر کرانا مشکل اور مہنگا ہو جاتا ہے۔
کن علاقوں میں کل بجلی بند رہے گی؟ اعلان ہوگیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: موبائل فونز پر
پڑھیں:
نبیہ بیری نے سلامتی کونسل میں لبنان کیلئے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا
اپنے ایک بیان میں لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بیروت، اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر کاربند رہنے کے باوجود مورد مذمت و تنقید ٹہرا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر "نبیہ بیری" نے کہا کہ اسرائیلی دشمن، نہتے لبنانی شہریوں اور املاک کو مسلسل اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ جس کی تازہ ترین مثال الطیری میں ہونے والا حملہ ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ لبنان، اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر کاربند رہنے کے باوجود مورد مذمت و تنقید ٹہرا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ سلامتی کونسل میں لبنان، اسرائیل کے خلاف اپنی شکایات درج کرواتا رہے۔ انہوں نے صیہونی رژیم کے جنگی جرائم پر سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ آج لبنانی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی کہ ایک صیہونی ڈرون نے جنوبی لبنان میں بنت جبیل کے علاقے میں "الطیری" کے مقام پر ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔
اسی طرح منگل کی شب ایک صیہونی ڈرون نے جنوبی لبنان کے شہر "صیدا" میں واقع "عین الحلوه" کیمپ کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا، جس میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، 13 افراد شہید ہوئے ہیں۔ یاد رہے كہ صیہونی رژیم نے یکم اکتوبر 2024ء سے لبنان پر اپنی جارحیت کا آغاز کیا اور دو ماہ بعد امریکی ثالثی کے ذریعے جنگ بندی كے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے مطابق، صیہونی فوجیوں کو 60 دنوں کے اندر جنوبی لبنان سے نکل جانا تھا، لیکن اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس خطے میں پانچ اہم مقامات پر اپنے فوجیوں کو بٹھائے رکھا اور وہاں سے نہیں نکلے۔ یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے بعد سے اب تک، ہزاروں بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔