پاسبانِ حریت کے رہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور بھارتی مظالم رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی شناخت چھینے جانے کے بھارتی اقدام کو 2300 دن گزر جانے پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پاسبانِ حریت کے زیرِ اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کے شہر میر پور میں بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف احتجاج

شرکا نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 اور آرٹیکل 35A کی منسوخی کو ظلم، ناانصافی اور ریاستی بدعہدی قرار دیتے ہوئے بھارتی فوجی جبر کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاسبانِ حریت عزیر احمد غزالی نے کہا کہ بھارتی حکومت کا 5 اگست کا یکطرفہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور ریاستی بدعہدی کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارتی قابض فوج نے 1500 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جبکہ سینکڑوں گھروں پر چھاپے مار کر خوف وہراس پھیلا رکھا ہے۔

عزیرغزالی کے مطابق مقبوضہ کشمیر 2300 دنوں سے مسلسل فوجی محاصرے میں ہے اور لاکھوں بھارتی فوجیوں نے پوری وادی کو ایک وسیع جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال، احتجاج کی تازہ ترین صورتحال

انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کشمیری شہری بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور سخت مواصلاتی پابندیوں نے آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا ہے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاسبانِ حریت عثمان علی ہاشم نے کہا کہ کشمیر میں جعلی جھڑپیں اور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکے ہیں۔

حریت رہنما مشتاق الاسلام نے جبری گمشدگیوں اور گھروں کی مسماری میں اضافے کی نشاندہی کی۔

قاری بلال احمد فاروقی نے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے، جبکہ مختیار حسین بھٹی کے مطابق خواتین، بچوں، طلبہ اور صحافی بھی بھارتی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ڈومیسائل قانون اور غیر کشمیریوں کو زمینوں کی فراہمی جیسے اقدامات آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور کشمیر کو استعماری منصوبوں کا شکار بنانے کی کوششیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

الطاف وانی کا مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی پر بڑھتی ہوئی نگرانی کے اقدامات پر اظہار تشویش

ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے خصوصی رپورٹر برائے حقِ پرائیویسی انیہ برائن نوگرریز کے نام خط میں کہا ہے کہ زیرحراست کشمیریوں کی جی پی ایس آلات کے ذریعے نگرانی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنا مداخلت کا ایک ہتھیار بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مقامی آبادی کے خلاف بڑھتی ہوئی نگرانی کی مہم کی جانب مبذول کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے خصوصی رپورٹر برائے حقِ پرائیویسی انیہ برائن نوگرریز کے نام خط میں کہا ہے کہ زیرحراست کشمیریوں کی جی پی ایس آلات کے ذریعے نگرانی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنا مداخلت کا ایک ہتھیار بن گیا ہے، جن کے ذریعے بنیادی آزادیوں کو ختم اور اپنی بے گناہی کو ثابت کرنا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے پونچھ کے رہائشی مختار احمد کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 15نومبر کو پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج اودھمپور کی طرف سے اس کی ضمانت کی منظوری کے بعد مختار کی جی پی ایس کے ذریعے اسکی نقل و حرکت کی مسلسل نگرانی، موبائل فون کی ریکارڈنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنے کا بھی حکم جاری کیا گیا ہے۔

الطاف وانی نے کہا کہ یہ اقدامات مجموعی طور پر پرائیویسی کے مکمل خاتمے کا سبب بنتے ہیں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی کے ان آلات کا غلط استعمال قانونی آزادی کو مستقل ریاستی کنٹرول میں بدل دیتا ہے اور بنیادی آزادیوں کو مزید نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نظربندوں کی الیکٹرانک نگرانی بنیادی انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔رائیویسی کے حق کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی آزادیوں اور انسانی حقوق کی بحالی بین الاقوامی قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کوویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کے آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی شخص کی ذاتی پرائیویسی، خاندان، گھر یا مراسلات میں غیر قانونی یا جبری مداخلت نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈیجیٹل نگرانی کے اقدامات پر آزادانہ تحقیقات کرائے اور ایسے اصلاحی اقدامات تجویز کیے جائیں جو ضروری، متناسب اور انسانی وقار کے مطابق ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز کا سوشل میڈیا صارفین کے خلاف سخت کریک ڈائون
  • بھارتی ادارے کا کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، کلاشنکوف برآمدگی کا دعویٰ
  • دیرینہ مسئلہ کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، چوہدری انوارالحق
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی نے مسلم خاتون کو کچل دیا
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی گاڑی نے مسلم خاتون کو کچل دیا
  • الطاف وانی کا مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی پر بڑھتی ہوئی نگرانی کے اقدامات پر اظہار تشویش
  • 27ویں ترمیم کیخلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہراحتجاجی مظاہرہ
  • لاہور: سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے 10 سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہراحتجاجی مظاہرہ