برطانیہ میں مستقل رہائش کے لیے کتنا انتظار کرنا پڑے گا؟ نئی پالیسی
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
برطانوی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے ملک کے سیاسی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلیوں کا دفاع کیا ہےاور کہا ہے کہ موجودہ پالیسیاں بےقابو اور غیر منصفانہ ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ تبدیلیاں کرنا ناگزیر تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے شبانہ نے کہا کہ اگر ہم اس پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے میں ناکام رہتے ہیں تو ہم عوام کو ایک ایسے راستے پر دھکیل دیں گے جو غصے سے شروع ہوتا ہے اور نفرت پر ختم ہوتا ہے۔
پالیسی میں کی گئیں تبدیلیوں کے تحت پناہ گزینوں کی حیثیت عارضی ہو جائے گی جبکہ پناہ کے متلاشیوں کے لیے گارنٹیڈ ہاؤسنگ سپورٹ ختم ہو جائے گی اور برطانیہ میں نئے ’محفوظ اور قانونی راستے‘ بنائے جائیں گے.
اس کے علاوہ مستقلاً رہائش جہاں 5 سال کے بعد ملتی تھی، اب نئی تجویز کے مطابق اس مدت کو 20 سال تک بڑھایا جائے گا۔ پناہ گزینوں کے خاندانی ری یونین حقوق ختم یا محدود کیے جائیں گے۔ جو لوگ پناہ گزین تسلیم کیے جائیں گے انہیں خود اپنے خاندان کو برطانیہ لانے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔
مزید برآں ان پناہ گزینوں کے لیے جو غیر قانونی راستوں سے آئے ہیں، شہریت حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ ان سے ’اچھا کردار‘ کا ٹیسٹ زیادہ سخت لیا جائے گا جبکہ ان کی درخواستیں عموماً مسترد بھی کی جاسکتی ہیں۔
تبدیلیوں کے حوالے سے کچھ لیبر ممبران پارلیمنٹ نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ نادیہ وٹوم نے ان منصوبوں کو شرمناک" قرار دیا تاہم کنزرویٹو نے ان اقدامات کا محتاط انداز میں خیر مقدم کیا ہے۔
کنزرویٹیو لیڈر کیمی بیڈینوک نے کہا کہ اگرچہ یہ تجاویز "تھوڑی مثبت" ہیں تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ جب تک برطانیہ یورپی کنوینشن برائے انسانی حقوق کو نہیں چھوڑتا، شبانہ کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔
کیمی نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ کنزرویٹو کے ساتھ مل کر کام کریں کیونکہ اگر لیبر پارٹی کے بیک بینچر تبدیلیوں کی حمایت نہیں کرتے ہیں تو ہمارے ووٹ کارآمد ہوں گے۔
واضح رہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے اعتراضات کے بعد حکومت کو اپنی کچھ پالیسیوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: 1971 کی جنگ میں بہاری کمیونٹی پر مظالم کی داستان دوبارہ منظر عام پر پناہ گزینوں
پڑھیں:
ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
ہالی ووڈ کے مقبول ترین ایکشن ہیرو ٹام کروز کو بالآخر اُن کے طویل اور شاندار کیریئر کے اعتراف میں پہلا اعزازی آسکر ایوارڈ دے دیا گیا۔ یہ وہ اعزاز ہے جس کا انتظار انہوں نے تقریباً ساڑھے چار دہائیوں تک کیا۔
اتوار کی شام لاس اینجلس میں ہونے والی سالانہ گورنرز ایوارڈز کی پروقار تقریب میں اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز نے ٹام کروز کو یہ ٹرافی پیش کی، اور حاضرین نے انہیں ایک منٹ تک کھڑے ہو کر داد دی۔
63 سالہ اداکار کو اپنے پورے کیریئر میں بہترین اداکاری کے لیے چار بار نامزدگیاں ملیں لیکن وہ کبھی آسکر جیت نہ سکے۔ اس بار بھی انہیں کسی فلمی کردار پر ایوارڈ نہیں ملا، بلکہ ان کی مجموعی خدمات، اثر انگیزی اور سینما میں غیر معمولی شراکت کے احترام میں یہ اعزاز دیا گیا۔
ٹرافی وصول کرتے ہوئے ٹام کروز نے مسکراتے ہوئے کہا ’’فلمیں بنانا صرف میرا کام نہیں، یہ میرا وجود ہے۔‘‘
انہوں نے اپنے فلمی سفر کے دوران ساتھ رہنے والے تمام ہدایتکاروں، فنکاروں اور ساتھی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس سال اعزازی آسکر پانے والوں میں ٹام کروز کے ساتھ مزید نام بھی شامل رہے، جن میں مشہور کوریوگرافر ڈیبی ایلن، ویژنری پروڈکشن ڈیزائنر وین تھامس اور معروف گلوکارہ ڈولی پارٹن شامل ہیں۔