27ویں آئینی ترمیم کیخلاف پارلیمنٹ ہائوس کے باہراحتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں وکلا سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے،اس سلسلے میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے سلسلے میں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر احتجاج کیا گیا۔
تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اسی سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ ہائوس کے باہر جمع ہوئے جہاں انہوں نے احتجاج کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پرآمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد،27ویں ترمیم مسترد اورعدلیہ کی غلامی عوام کی غلامی ہے جیسے نعرے درج تھے۔
بتایا گیا ہے کہ احتجاج میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور ٹی ٹی اے پی کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی شامل تھے۔
صوبائی صدر تحریک انصاف جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حلقوں کی سطح پر بروز جمعہ مبارک 21 نومبر کو 26ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھر پور احتجاج اور یوم سیاہ منایا جائے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹفائی کی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح ہے کہ انتظامیہ اپنے فائدے کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہین کیا جاسکتا، آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے، 26 ویں ترمیم سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں ایگزیکیٹیو کا کوئی کردار نہین ہوتا تھا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے تاحیات استثنیٰ غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے اور درخواست کو ریگولر فل بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔