اویس کیانی :وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معاشی ترقی، روزگار کی فراہمی اور آمدن میں اضافہ صنعتی ترقی کے بغیر ممکن نہیں، کاروبار میں آسانی اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔

 وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی صنعتی ترقی پر قائم نجی شعبے کی کمیٹی کا پہلا جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو صنعتی ترقی کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں، وزیرِ اعظم نے خیرمقدم کیا۔

نادرا کا سسٹم ڈاؤن ، بیرون ملک جانے کیلئے پولیو سرٹیفکیٹ کا اجرا بند

 وزیراعظم نے کہا کہ ملکی صنعتی ترقی کیلئے نجی شعبے کی تجاویز کلیدی اہمیت رکھتی ہیں، کاروباری حضرات کی جانب سے صنعتی ترقی کیلئے عرق ریزی سے تجاویز تیار کی گئیں  جو لائق تحسین ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ان تجاویز کا بغور مشاہدہ کرکے عملدرآمد کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، پاکستانی کاروباری برادری نے مشکل وقت میں حکومتی پالیسیوں کا ساتھ دیا اور ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے میں معاونت کی۔

پبلک سروس کمیشن کے امتحانات، خیبر پختونخوا میں دفعہ144 نافذ

 وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی معاشی سمت بہتر اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہے، مگر ملکی ترقی کیلئے ہمیں مزید محنت کرنا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، جام کمال خان، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے مشیر محمد علی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر اور ثاقب شیرازی کی قیادت میں صنعتی ورکنگ گروپ میں شامل صنعتکاروں نے شرکت کی۔

کن علاقوں میں کل بجلی بند رہے گی؟ اعلان ہوگیا

 اجلاس کو پاکستان کی صنعتی ترقی اور ملک میں سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے پالیسی تجاویز پیش کی گئیں، اجلاس کو ملکی صنعت کی مسابقت میں اضافے کیلئے خطے کے ممالک سے موازنہ بھی پیش کیا گیا۔

 وزیرِاعظم کی ان تجاویز کی تعریف اور معیشت کے دیگر شعبوں کے حوالے سے سفارشات کے ساتھ ان تجاویز کو ملا کر قومی پالیسی فریم ورک میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے ایک تکنیکی رپورٹ جاری کی ہے جس کی تکمیل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کے لیے انتہائی ضروری قرار دی گئی تھی۔

گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں پہلی بار جامع اور تفصیلی انداز میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی اور دیرینہ رکاوٹ ہے، جس نے ریاستی نظام کو نہ صرف کمزور کیا بلکہ ملکی معیشت کی سمت کو مسلسل متاثر رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان بار بار آئی ایم ایف پروگرامز میں شامل ہوتا ہے، مگر بنیادی مسائل وہیں کے وہیں موجود رہتے ہیں جن کی جڑیں کمزور گورننس اور غیر مؤثر احتساب میں پیوست ہیں۔

رپورٹ میں ٹیکس نظام، سرکاری اخراجات، عدالتی ڈھانچے اور احتسابی اداروں میں موجود سنگین کمزوریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ طاقتور افراد اور سرکاری اداروں سے منسلک گروہ بدعنوانی کی بدترین اور خطرناک ترین شکل ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف فیصلہ سازی میں اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ پالیسیوں کو اپنے مفاد میں موڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا براہ راست نقصان عوام اور ملکی اداروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرپشن کا یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان معیارِ زندگی کے اعتبار سے ہمسایہ ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومتی فیصلہ سازی میں شفافیت کا فقدان قومی ترقی کی رفتار گھٹا رہا ہے جبکہ احتساب کے اداروں کی کمزور کارکردگی نے پورے نظام پر عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ میں واضح طور پر درج ہے کہ نیب سمیت تمام اینٹی کرپشن اداروں کو بااختیار، جدید اور مؤثر بنانے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں احتساب غیر مستقل اور غیر منصفانہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کمزوری کے باعث کاروباری طبقہ بھی عدم اعتماد کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ 11.1 فیصد کاروباری ادارے بدعنوانی کو کاروبار کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں، جو جنوبی ایشیا کے اوسط 7.4 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے سرکاری اخراجات غیر مؤثر ہو جاتے ہیں، ٹیکس نیٹ محدود رہ جاتا ہے اور عدالتی نظام پر اعتماد کمزور پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں جوابدہی کا مؤثر نظام نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ بینکنگ سیکٹر کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن اور کاروباری قوانین میں ایسی پیچیدگیاں موجود ہیں جو سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نجی شعبہ حکومتی پابندیوں کے باعث اپنی مکمل صلاحیت استعمال نہیں کر پا رہا اور غیر ملکی تجارت کے ضابطے ضرورت سے زیادہ سخت ہو چکے ہیں۔

گورننس کو بہتر بنانے کے لیے رپورٹ میں شفاف، واضح اور جدید قوانین متعارف کروانے کی سفارش کی گئی ہے۔

عوام اور کاروباری طبقے کو آسان معلومات کی فراہمی کے لیے اوپن ڈیٹا سسٹم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پالیسی سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت بڑھانا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروباری ریگولیشن کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے، غیر ملکی تجارت کے طریقہ کار میں بنیادی اصلاحات لانے، اور نجی شعبے کو زیادہ اختیارات دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ حکومتی مداخلت کم ہو سکے۔

رپورٹ کے مطابق اگر ان سفارشات پر مؤثر عمل درآمد کیا جائے تو پاکستان اپنی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے، جس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ کرپشن میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کا باقاعدہ حصہ ہے، جو حکومتِ پاکستان کی درخواست پر عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے آٹھ ماہ کے دوران تیار کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ حالیہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں مجموعی استحکام، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس میں اضافہ سامنے آیا ہے، تاہم کرپشن کے خاتمے اور گورننس میں بہتری ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان کی مستقبل کی معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی ترقی، روزگار کی فراہمی اور آمدن میں اضافہ صنعتی ترقی کے بغیر ممکن نہیں، وزیراعظم
  • دفاع کی طرح معاشی مضبوطی کیلئے دن رات سرگرم: وزیراعظم
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؛ وزارت خزانہ کی رپورٹ
  • کاروباری خواتین معاشی ترقی کے سفر میں حصہ ڈالیں، ہارون اختر
  • آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے، وزیراعظم
  • آئی فون 17 پاکستان میں اب بغیر سود کے قسطوں پر بھی ممکن، مگر کیسے؟