data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت ہارون اختر خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت خواتین کے مسائل حل کرنے اور سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے، حکومت اسمال انٹرپرائز کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کیلئے کام کر رہی ہے، پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے،ہم صرف اپنی پچاس فیصد ورک فورس کے ذریعے کام کر رہے ہیں، دنیا بھر کی تمام بڑی ائیر لائنز میں خواتین کام کر رہی ہیں، خواتین متحرک کردار کے ذریعے معاشی ترقی کے سفر میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وہ بدھ کو ایف پی سی سی آئی اور سمیڈا کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ویمن انٹرپنیورشپ ڈے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بھی خطآب کیا جبکہ سی ای او سمیڈا مس نادیہ،نائب صدر ایف پی سی سی آئی قراۃ العین، طارق جدون، کریم عزیز ملک، ملک سہیل حسین اور و دیگر بزنس لیڈرز بھی شریک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ خواتین صرف معاشی منظرنامے میں شریک نہیں بلکہ وہ انوویشن اور پائیدار ترقی کے پیچھے محرک قوت ہیں،ہارون اختر خان کا ویڑن اور سپورٹ ایس ایم ایز اور بزنس سیکٹر میں خواتین کو بااختیار بننے کیلئے حوصلہ دیتا ہے،خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے نائب صدر قراۃ العین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عاطف اکرام نے کہا کہ پاکستان اپنی نصف آبادی کو پیچھے چھوڑ کر ترقی نہیں کر سکتا، ہماری معیشت کا مستقبل اور پائیدار ترقی خواتین کی متحرک شرکت پر منحصر ہے، آج خواتین کی زیر قیادت کاروبار صنعتوں کو تبدیل کر رہا ہے،چیلنجز کے باوجود پاکستان میں کاروباری خواتین رکاوٹوں کو توڑ کر روزگار پیدا اور برانڈز ڈویلپ کر رہی ہیں، ایف پی سی سی آئی سمیڈا کے اشتراک سے خواتین انٹرینورشپس کی کیپسٹی بلڈنگ اور ٹریننگ کیلئے پرعزم ہے۔ سی ای او سمیڈا مس نادیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے ذریعے خواتین کو معاشی بااختیار بنانے کیلئے پرعزم ہے،خواتین کو قرضوں کی فراہمی اور اسکلز ڈویلپمنٹ کے ذریعے معاشی طور پر بااختیار بنایا جا سکتا ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی خواتین کو کے ذریعے

پڑھیں:

زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔

پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔

وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔

اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔

وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر مسعود اختر 4 سال کیلئے بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر
  • پاکستان جلد پہلی قومی ویمن انٹرپرینیورشپ پالیسی متعارف کرائے گا، ہارون اختر خان
  • ایف پی سی سی آئی اور سمیڈا کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ویمن انٹرپنیورشپ ڈے کی تقریب کا انعقاد
  • پاکستان حقیقی اقتصادی روابط کیلئے پرعزم، پائیدار ترقی امن سے جڑی ہے: اسحاق ڈار
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے: وزیر خزانہ
  • زراعت ترقی کرے گی تو معیشت کا پہیہ چلے گا، ہمایوں اختر