چربی کے خلیات کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر کا جدید علاج سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جاپان کی یونیورسٹی آف اوساکا میٹروپولیٹن کے محققین نے ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر، خاص طور پر آسٹیوپروسس کے مریضوں کے لیے ایک جدید اور غیر جراحی علاج دریافت کیا ہے، جو مستقبل میں روایتی سرجری کا متبادل بن سکتا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق مریض کی جسمانی چربی سے حاصل کردہ اسٹیم سیلز کو ہڈی بنانے والے خلیات میں تبدیل کیا جاتا ہے، اور انہیں چھوٹی تین بُعدی “خلیاتی گولیوں” کی شکل دی جاتی ہے جو اپنی ساخت اور کام کے لحاظ سے ہڈی جیسی خصوصیات اختیار کر لیتی ہیں۔ ان گولیوں کو بیٹا-ٹری کیلشیم فاسفیٹ کے ساتھ ملا کر فریکچر والے مقام پر انجیکشن کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔ چوہوں پر کیے گئے تجربات میں اس طریقے سے ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی میں اضافہ، زخم کے جلد بھرنے اور ہڈی بنانے والے جینز کی سرگرمی میں بہتری دیکھی گئی۔
آرتھوپیڈک سرجن اور تحقیق کے قائدین میں سے ایک ڈاکٹر شینجی تاکا ہاشی کے مطابق یہ طریقہ نہ صرف سادہ اور مؤثر ہے بلکہ پیچیدہ فریکچر کے کیسز میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر یوٹا ساوادا نے کہا کہ چونکہ اسٹیم سیلز مریض کی اپنی چربی سے حاصل کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ محفوظ ہیں اور اضافی بوجھ نہیں ڈالتے، خاص طور پر بزرگ مریضوں کے لیے یہ طریقہ موزوں ہے۔
روایتی علاج میں زیادہ تر ہڈیوں کے نقصان کو روکنے یا درد کم کرنے پر توجہ دی جاتی ہے، لیکن یہ تکنیک پہلی بار متاثرہ ہڈی کو دوبارہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ امریکہ میں 20 ملین سے زائد آسٹیوپروسس کے مریض ہیں، جن میں اکثریت خواتین کی ہے، اور ریڑھ کی ہڈی کے کمپریشن فریکچر اس بیماری کی سب سے عام اور خطرناک پیچیدگیوں میں شامل ہیں کیونکہ یہ مستقل درد اور زندگی کے معیار میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگلا مرحلہ انسانی کلینیکل ٹرائلز میں اس تکنیک کا استعمال ہے تاکہ آنے والے برسوں میں یہ جدید علاج آسٹیوپروسس سے متاثرہ مریضوں کے لیے ایک محفوظ اور مؤثر حل بن سکے۔ اس دریافت سے نہ صرف ہڈیوں کے فریکچر کے علاج میں انقلاب ممکن ہے بلکہ غیر جراحی اور تیز رفتار علاج کے نئے مواقع بھی کھل سکتے ہیں، جس سے مریض بغیر تکلیف دہ سرجری کے اپنی معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریڑھ کی ہڈی
پڑھیں:
واٹس ایپ پریکساں یوزرنیم کےلئے نیافیچرمتعارف کرانے کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ جلد ایسا نیا فیچر متعارف کرانے جا رہا ہے، جس کے ذریعے صارفین میٹا کی مختلف ایپس، جیسے فیس بک اور انسٹاگرام پر ایک جیسے یوزرنیم استعمال کر سکیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق واٹس ایپ جلد ایسا فیچر متعارف کرانے جا رہا ہے جس کے ذریعے صارفین میٹا کی مختلف ایپس، جیسے انسٹاگرام اور فیس بک پر ایک جیسے یوزرنیم حاصل کرسکیں گے۔ اس فیچر کے تحت صارفین آئندہ سال اپنا طویل عرصے سے زیرِ بحث یوزرنیم بھی بنا سکیں گے، جس کے بعد وہ اپنا فون نمبر شیئر کیے بغیر صرف یوزرنیم کے ذریعے رابطہ کر پائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا فیچر صارفین کو یہ سہولت بھی دے گا کہ وہ واٹس ایپ پر وہی ہینڈل استعمال کر سکیں جو پہلے سے ان کے انسٹاگرام یا فیس بک پر موجود ہے، جس سے میٹا پلیٹ فارمز پر یکساں شناخت برقرار رکھنا ممکن ہوگا۔
واٹس ایپ ایک ریزرویشن آپشن بھی پیش کرے گا، جس کے ذریعے صارفین عام دستیابی سے پہلے اپنے پسندیدہ یوزرنیم کو محفوظ کرسکیں گے۔
یوزرنیم ریزرو کروانے کے لیے میٹا اکاؤنٹ سینٹر کے ذریعے ویری فکیشن لازمی ہوگی اور ایک بار ریزرو ہونے کے بعد وہ مخصوص ہینڈل دوسرے صارفین کے لیے دستیاب نہیں رہے گا۔
ریزروریشن پیریڈ ختم ہونے کے بعد تمام صارفین واٹس ایپ کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق اپنا یوزرنیم بنا اور حاصل کر سکیں گے، ان اصولوں کے مطابق یوزرنیم www یا com سے شروع نہیں ہوسکتا، کم از کم ایک حرف ضروری ہوگا اور صرف چھوٹے حروف، اعداد، ڈاٹس اور انڈراسکور شامل کیے جاسکتے ہیں۔
یوزرنیم نہ تو ڈاٹ سے شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی ڈاٹ پر ختم، نہ ہی ڈاٹ کام یا ڈاٹ نیٹ جیسے ڈومین پر مشتمل ہو سکتا ہے، جب کہ اس کی لمبائی 3 سے 30 حروف تک ہو سکتی ہے۔
یہ نیا فیچر فون نمبر شیئر کرنے کے مسئلے کا جدید حل پیش کرتا ہے اور صارفین کے لیے زیادہ سہل اور محفوظ رابطے کا طریقہ فراہم کرے گا۔
ویب ڈیسک
عادل سلطان