2025-11-03@01:33:55 GMT
تلاش کی گنتی: 28

«اختلافی نوٹ»:

    data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ کے جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کیاہے جس میں کہا گیاہے کہ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں،تینوں نظرثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں،صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے (23 ستمبر 2024) کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کرائیں،تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں،وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش کی،نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے، نیا مقدمہ نہیں کھولا جا سکتاصرف وہ فیصلے نظرثانی کے قابل ہوتے ہیں جن میں واضح...
    جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ میں بینچ کی تشکیل کو عدالتی اصولوں کے منافی قرار دیا۔ فوٹوز سپریم کورٹ  سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا اختلافی نوٹ جاری کردیا۔اختلافی نوٹ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، تینوں نظر ثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں، صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کروائیں۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں، وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل...
    اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔ اخلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ تینوں نظرثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں، صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے (23 ستمبر 2024) کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کرائیں۔ تفصیلی اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں، وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش...
    اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کے کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں،تینوں درخواستیں 9جولائی 2024کے فیصلے کیخلاف دائر ہوئیں،اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 23ستمبر کے تفصیلی فیصلے پر اضافی درخواستیں جمع کرائیں،تمام دلائل پہلے ہی تفصیلی فیصلے میں نمٹائے جا چکے ہیں،وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش کی۔ دوستیوں کے رنگ بدلتے ہیں۔۔۔ اختلافی نوٹ میں ججز کاکہناتھا کہ نظرثانی کا دائرہ محدود...
    سپریم کورٹ کے ججز جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف حکومت کی اپیل مسترد کرنے سے متعلق تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا ہے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ مزیدپڑھیں: ڈنمارک کے جج جسٹس محمد احسن کی سپریم کورٹ بار کے وفد سے ملاقات یہ تینوں درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف جمع کرائی گئی تھیں، جبکہ صرف الیکشن کمیشن نے بعد ازاں 23 ستمبر 2024 کے تفصیلی فیصلے کی بنیاد پر اضافی درخواستیں بھی جمع کرائیں۔ اختلافی نوٹ کے مطابق، تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے...
     سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔   جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کا تبادلہ صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں، جبکہ صدر مملکت نے بغیر شفاف معیار اور بامعنی مشاورت کے نوٹی فکیشن جاری کیا، جو غیر آئینی اور غیر ضروری جلدی میں کیا گیا۔  اختلافی نوٹ کے مطابق صدر کا نوٹیفکیشن قانوناً بے اثر اور عدالتی آزادی کے منافی ہے، نوٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے اس خط کا بھی حوالہ دیا گیا ہے...
    data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد:۔ سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ججز کی مستقل منتقلی آئین کے آرٹیکل 200 کے خلاف ہے۔ اختلافی نوٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت ججز کا تبادلہ صرف عارضی ہو سکتا ہے،مستقل نہیں۔ صدر مملکت نے بغیر شفاف معیار اور بامعنی مشاورت کے ججز کی منتقلی کا فیصلہ کیا، جو غیر آئینی، بدنیتی پر مبنی اور غیر ضروری جلدی میں جاری ہونے والا نوٹیفکیشن ہے۔ نوٹ کے مطابق صدر پاکستان کا جاری کردہ یہ نوٹیفکیشن...
    ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 3 October, 2025 سب نیوز اسلام آباد (آئی پی ایس )ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانونا کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے ، مستقل نہیں۔ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا...
    اسلام آباد: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔ اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانوناً کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں۔ ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔ اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے...
    سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں ججز کی مستقل منتقلی کو آئین کے آرٹیکل 200 کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں۔ صدر پاکستان نے ججز کے ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن بغیر شفاف معیار اور بامعنی مشاورت کے جاری کیا، جو غیر آئینی، بدنیتی پر مبنی اور غیر ضروری جلدی میں کیا گیا عمل تھا۔ جسٹس نعیم اختر افغان کے مطابق صدر کا یہ نوٹیفکیشن بے اثر...
    data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ججز سنیارٹی اور تبادلوں سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کر دیں، عدالت نے 2-3 کی اکثریت سے کیس کا فیصلہ سنایا۔ جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جبکہ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں، تبادلے کے نوٹیفکیشن کو...
    ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر 2 ججز نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ 2 ججز کی جانب سے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی۔ اسلام ٹائمز۔ ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر 2 ججز نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد کی جانب سے اختلافی نوٹ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا،...
    سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ کیا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ججز تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے کے خلاف دائر درخواستیں خارج کر دی گئی ہیں۔ تاہم اس بینچ میں شامل جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے نوٹ میں ججز کے تبادلے کو کالعدم قرار دینے کی رائے دی۔ یہ بھی پڑھیں:ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں، سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے...
    فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، 2ججزکا اختلافی نوٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز اسلام آ باد(سب نیوز)سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر دو ججز نے اختلافی نوٹ جاری کردیا جس میں کہا ہے کہ فوجی افسر کا کام نہیں کہ وہ مجرمان کو سزائیں دے، فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، اگر فوج عدلیہ کے فرائض سر انجام دینے لگی تو لوگوں کا ان پر اعتماد نہیں رہے گا۔تفصیلات کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا ان کا تحریری فیصلہ سامنے آگیا...
    سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل قانونی قرار، مقدمے میں کب کیا ہوا؟ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جب استغاثہ کے پاس کوئی ثبوت یا مواد نہ ہو تو فوجی عدالت سزا کیسے دے سکتی ہے؟ دونوں ججوں نے اپنے اقلیتی فیصلے ذریعے 9 مئی ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل بھی کالعدم قرار دے دیے۔ 36 صفحات پر مشتمعل اختلافی نوٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تحریر کیا ہے۔ دونوں جج صاحبان کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں نہ تو آزاد ہوتی ہیں اور نہ غیر جانبدار۔ دونوں جج صاحبان...
    اسلام آ باد: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر دو اختلافی ججز نے اختلافی نوٹ جاری کردیا جس میں کہا ہے کہ فوجی افسر کا کام نہیں کہ وہ مجرمان کو سزائیں دے، فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، اگر فوج عدلیہ کے فرائض سر انجام دینے لگی تو لوگوں کا ان پر اعتماد نہیں رہے گا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا ان کا تحریری فیصلہ سامنے آگیا ہے۔ 5 ججز کے اکثریتی فیصلے میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دیا گیا تھا۔ اختلافی تفصیلی نوٹ 36 صفحات...
    اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے پالیسی کے طور پر یہ طے کیا ہے کہ اگر کوئی جج اختلافی نوٹ تحریر کرتا ہے تو اسے اسی بینچ کے سربراہ کی منظوری کے بعد ہی عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر پبلک کیا جائے گا۔ایکسپریس کو ایک ذمے دار ذریعہ نے بتایا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق بارہ جولائی کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیلوں پر جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے اختلافی نوٹ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی منظور ی کے بعد ہی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہو سکیں گے۔ماضی میں کوئی جج اگر کیس کے آغاز پر ہی اختلاف کرکے بینچ سے اٹھ کر چلا جاتا تو اسکی اختلافی...
    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پالیسی کے طور پر یہ طے کیا ہے کہ اگر کوئی جج اختلافی نوٹ تحریر کرتا ہے تو اسے اسی بینچ کے سربراہ کی منظوری کے بعد ہی عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر پبلک کیا جائے گا۔ ایکسپریس کو ایک ذمے دار ذریعہ نے بتایا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق بارہ جولائی کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیلوں پر جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے اختلافی نوٹ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی منظور ی کے بعد ہی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہو سکیں گے۔ ماضی میں کوئی جج اگر کیس کے آغاز پر ہی اختلاف کرکے بینچ سے اٹھ کر چلا...
    مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز اسلام آباد(سب نیوز)مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے 7 ماہ گزر چکے ہیں اور دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس...
    مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں 2 ججوں کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور منصف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر...
    مخصوص نشستوں کا کیس،جسٹس عائشہ کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر نہ آنے پر چیف جسٹس کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز اسلام آباد(سب نیوز)مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کے معاملے میں جسٹس عائشہ ملک کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہ ہوا جس پر جسٹس عائشہ نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔تفصیلات کے مطابق خط میں جسٹس عائشہ نے لکھا ہے کہ کل دوپہر 3:11 بجے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ اپ لوڈ کرنے کیلئے بھیجا گیا، آج صبح بھی فیصلہ اپ لوڈ کرکے کا کہا لیکن آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے ایسا نہیں کیا، آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا احکامات پر عمل درآمد نہ کرنا ناقابل قبول ہے۔جسٹس عائشہ...
    اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کے معاملے میں جسٹس عائشہ ملک کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر اَپ لوڈ نہ ہوا جس پر جسٹس عائشہ نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق خط میں جسٹس عائشہ نے لکھا ہے کہ کل دوپہر 3:11 بجے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ اپ لوڈ کرنے کیلئے بھیجا گیا، آج صبح بھی فیصلہ اپ لوڈ کرکے کا کہا لیکن آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے ایسا نہیں کیا، آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا احکامات پر عمل درآمد نہ کرنا ناقابل قبول ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے خط میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ فیصلے کی کاپی فوری اپ لوڈ کی جائے۔
    جسٹس عائشہ ملک اور چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹوز مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرِ ثانی درخواستیں خارج کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر شیئر نہ کرنے پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔جسٹس عائشہ ملک کے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کل دوپہر آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ اپ لوڈ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک نے کونسا کیس سننے سے معذرت کی؟سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کر لی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آج صبح بھی فیصلہ اپ لوڈ کرنے کا کہا گیا لیکن آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے...
    مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے 7 ماہ گزر چکے ہیں اور دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس اعتراض کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیا جاچکا ہے...
    آرمی ایکٹ کی اصل شکل میں بحالی، جسٹس مندوخیل و جسٹس نعیم افغان کا اختلافی نوٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرنے والے 2 ججز جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ججز کا مختصر اختلافی نوٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کیلئے ہے۔اختلافی نوٹ کے مطابق آرٹیکل 175 کے تحت عدالتوں کے قیام اور اختیارات واضح ہیں، عدالتی نظام ایگزیکٹیو سے مکمل الگ ہے۔دونوں ججز نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ آئین اور اسلام میں...
    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھاڑی (نیپرا) نے لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صنعتی صارف کی درخواست مسترد کر دی۔کراچی کے صنعتی صارف نے کے الیکٹرک کے جنریشن ٹیرف کے خلاف نیپرا میں ازسرنو جائزہ لینے کی درخواست دی، نیپرا نے اپنے فیصلے میں درخواست مسترد کر دی۔نیپرا نے 22 اکتوبر 2024 کو کےالیکٹرک کے جنریشن ٹیرف پر فیصلہ جاری کیا تھا، جس کے خلاف صنعتی صارف نے 24 نومبر 2024 کو ریویو درخواست دائر کی تھی۔نیپرا کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ کےالیکٹرک جنریشن ٹیرف معاملے میں پارٹی نہیں ہے، درخواست دہندہ نے 9 لاکھ 34 ہزار 722 روپے فیس بھی جمع نہیں کرائی تاہم صارف نے درخواست کے ساتھ عام صارف...
۱