اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 ججز کا تبادلہ درست قرار،ججوں کی درخواستیں مسترد،جسٹس نعیم اور جسٹس شکیل کا اختلافی نوٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ججز سنیارٹی اور تبادلوں سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کر دیں، عدالت نے 2-3 کی اکثریت سے کیس کا فیصلہ سنایا۔ جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جبکہ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کا
تبادلہ غیر آئینی نہیں، تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے، صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں، جب تک صدر مملکت سنیارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے، عدالت نے ججز کی سنیارٹی کا معاملہ صدر پاکستان کو واپس ریمانڈ کر دیا۔ قبل ازیں جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق عدالت عظمیٰ کے اکثریتی فیصلے پر 2 ججز نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد کی جانب سے اختلافی نوٹ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا، تبادلہ ہو کر آئے ججز کے لئے کوئی وقت مقرر کرنا ہوتا ہے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ججز کا تبادلہ جلد بازی میں کیا گیا اور وجوہات بھی نہیں دی گئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔ واضح رہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کا اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر ہوا تھا، 3 ججز کے ٹرانسفر کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی۔ ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا، عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے والے 5 ہائی کورٹ ججز میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور کراچی بار نے بھی درخواستیں دائر کی تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائی ججز کا تبادلہ اختلافی نوٹ عدالت عظمی ہائی کورٹ اور جسٹس کہ ججز کیس کا
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی آمد
جمعہ کو جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لیکر سپریم کورٹ پہنچے۔ ان کے ہمراہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی عدالت عظمیٰ میں موجود رہے۔
اپیلیں الگ الگ کیوں؟
ججز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک بھی کرایا۔ اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ریسنٹلی رولز کے مطابق ایک درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی جا رہی ہیں۔
اپیلیں دائر کر کے واپسی
پانچوں ججز نے انفرادی اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانگی اختیار کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز جسٹس جہانگیری سپریم کورٹ ہائیکورٹ