بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی بیداری دراصل طویل عرصے کی روشنفکری اور مظلوم قوموں کی ثابت قدمی کا نتیجہ ہے اور ان شاء اللہ یہ امریکہ کے زوال کو تیز کرے گی۔ بلا شبہ، مستقبل آزاد قوموں کا ہوگا اور دنیا ظلم، امریکی استکبار اور صہیونیت کے خاتمے کے سائے میں خوبصورت دور دیکھے گی۔ جامعہ مدرسین تمام لوگوں کو بھرپور شرکت کے لیے یومِ اللہ 13 آبان کی ریلی میں شرکت کی دعوت دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ مدرسینِ حوزه علمیہ قم نے امریکہ سے مذاکرات کو سازش اور رسوائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ استکبار کے خلاف دینی و ملی نقطہ نظر کی تشریح ضروری ہے۔ انہوں نے بیان میں پر زور دیا کہ حالیہ امریکی حملہ، جو کہ صہیونیت کی بچاﺅ کے لیے کیا گیا، نسلِ نو کے لیے 13 آبان کی تعلیمات کا ایک تازہ سبق ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی قم کے مطابق جامعہ مدرسین کا یومِ اللہ 13 آبان (یومِ ملیِ مبارزه با استکبار جهانی و روزِ دانش‌آموز) کے موقع پر جاری کردہ بیان کا خلاصہ درج ذیل ہے:

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
13 آبان انقلابِ اسلامی کے اہم اور تاریخی دنوں میں سے ہے، ایسے واقعات جنہیں یاد رکھنا اور ان سے عبرت حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس دن میں تین ایک اہم واقعات مجتمع ہیں: امام خمینیؒ کی گرفتاری و جلاوطنی (1343)، 1357 میں متعدد طلبہ و طالبات کی شہادت، اور 1358 میں امریکی سفارت خانے  یعنی جاسوسی کے اڈے کا قبضہ اور ہر ایک واقعہ انقلاب کی راہ میں فیصلہ کن رہا۔ آج 13 آبان خاص طور پر امام خمینی کے پیروکار طلبہ کی جانب سے جاسوسی کے اڈے پر قبضے اور اس کے ذریعے امریکی سازشوں و بدعنوانیوں کے انکشاف کے باعث، بطورِ علامت استکبار ستیزی اور امریکہ کے خلاف جدوجہد کے نمونے کے طور پر تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔

جامعہ مدرسین کے نزدیک، امریکہ کا حالیہ جارحانہ حملہ جو صہیونی عناصر کو بحال رکھنے کی کوشش تھا، آج کی نسل کے لیے 13 آبان کی تعلیمات کا ایک اور سبق ہے۔ اب وقت ہے کہ استکبار کے خلاف قرآنی اور عقلی دلائل، ظلم و استکبار کی مختلف جہات اور امریکہ کی مکاری و فریبکاری کی تشریح کی جائے، اور دینی و قومی ہر سطح پر استکبارِ مخالف نقطہ نظر کو سنجیدگی سے جاری رکھا جائے۔ جامعہ مدرسین قم امام خمینیؒ اور معزز شہید طلبہ و طالبات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اعلان کرتی ہے کہ ملتِ ایران کبھی بھی امریکہ اور اس کے ایجنٹس کے جرائم کو فراموش نہیں کرے گی اور ظلم کے خلاف جدوجہد اور مظلومین کی حمایت کے راستے سے نہیں ہٹے گی۔

اگرچہ کچھ افراد یا سیاسی گروہ اپنے غلط افکار اور زہریلے تجزیوں کی وجہ سے استکبارِ مخالف منطق پر تنقید کرتے ہیں اور سازش و مذاکرات کی تجویز پیش کر کے ذلت آمیز نسخے لکھتے ہیں، مگر ملتِ ایران اب بھی اپنے اصولوں پر قائم ہے اور عزت و آزادی کے لیے ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ صہیونی حکومت اور اس کے حامی امریکہ کی غزہ میں دو سالہ وحشیانہ بمباری نے انہیں بے آبرو کیا ہے، پوری دنیا میں غم و غصہ بیدار ہوچکا ہے۔ آج عالمِ انسانیت بیدار ہو رہا ہے اور آزاد قومیں امریکہ کو دنیا میں ظلم و ستم اور جرم کا علمبردار سمجھتی ہیں، حتیٰ کہ امریکہ کے اندر بھی لوگ اپنے حکمرانوں کے مجرمانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

یہ عالمی بیداری دراصل طویل عرصے کی روشنفکری اور مظلوم قوموں کی ثابت قدمی کا نتیجہ ہے اور ان شاء اللہ یہ امریکہ کے زوال کو تیز کرے گی۔ بلا شبہ، مستقبل آزاد قوموں کا ہوگا اور دنیا ظلم، امریکی استکبار اور صہیونیت کے خاتمے کے سائے میں خوبصورت دور دیکھے گی۔ جامعہ مدرسین تمام لوگوں کو بھرپور شرکت کے لیے یومِ اللہ 13 آبان کی ریلی میں شرکت کی دعوت دیتی ہے اور امام خمینیؒ، رہبر معظم انقلاب اور معزز شہداء کے ساتھ اپنی بیعت کی تجدید کرتے ہوئے استکبار کے خلاف جد و جہد کے تسلسل پر زور دیتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ کے آبان کی کے خلاف ہے اور کے لیے

پڑھیں:

میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف

مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔

ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی: 2 طلبہ تنظیموں میں تصادم، پولیس اہلکار، متعدد طلبا زخمی
  • بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان