دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے زور دیتے ہوئے کہ دشمن کہا کہ
پڑھیں:
امارات، امریکی و صہیونی آلہ کار کے طور پر عرب اقوام کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، انصار اللہ
محمد الفرح نے کہا ہے کہ امارات کے زیرِ حمایت مسلح گروہ کسی قومی نظریے یا خودمختار منصوبے کا نتیجہ نہیں، جن کا مقصد عرب معاشروں کو تقسیم کرنا، انہیں اندرونی خانہ جنگیوں میں الجھانا، مزاحمتی قوتوں کو کمزور کرنا اور معیشت و سیاست کو امریکی و مغربی نظام کے تابع بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے رکن محمد الفرح نے کہا ہے کہ امارات کے پاس کوئی خودمختار یا اسٹریٹجک منصوبہ نہیں ہے، بلکہ وہ صرف امریکی صہیونی منصوبوں کے دائرے میں عمل کرتا ہے۔ ان کے مطابق ابوظہبی عرب اقوام کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کا ایک علاقائی آلہ بن چکا ہے۔ خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق حالیہ دنوں میں غزہ اور سوڈان میں ہونے والے جرائم میں امارات کے کردار کی روشنی میں محمد الفرح نے کہا کہ امارات کا کردار کسی قومی یا خودمختار اسٹریٹجک منصوبے کی نمائندگی نہیں کرتا، بلکہ یہ ایک امریکی صہیونی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد طاقت کا توازن اس طرح بدلنا ہے کہ مغرب کی بالادستی قائم رہے اور عرب اقوام کی مزاحمتی قوتیں کمزور پڑ جائیں۔
محمد الفرح نے مزید کہا کہ یمن، سوڈان اور غزہ میں امارات کی پالیسیاں واضح طور پر واشنگٹن اور تل ابیب کے منصوبوں سے منسلک ہیں، اور امارات صرف انہی علاقوں میں سرگرم ہوتا ہے جہاں امریکہ اور اسرائیل اپنے اثر و رسوخ کی نئی تقسیم یا آزادی و مزاحمت کی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امارات کے زیرِ حمایت مسلح گروہ کسی قومی نظریے یا خودمختار منصوبے کا نتیجہ نہیں، بلکہ وہ صہیونی ایجنڈے کے اوزار ہیں، جن کا مقصد عرب معاشروں کو تقسیم کرنا، انہیں اندرونی خانہ جنگیوں میں الجھانا، مزاحمتی قوتوں کو کمزور کرنا اور معیشت و سیاست کو امریکی و مغربی نظام کے تابع بنانا ہے۔
انصاراللہ رہنما نے زور دے کر کہا کہ امارات ایک وسیع تر بین الاقوامی منصوبے میں ایک علاقائی آلہ بن چکا ہے، جس کا آخری مقصد عرب و اسلامی دنیا کو تقسیم کر کے امریکہ و اسرائیل کی برتری کو برقرار رکھنا اور کسی بھی خودمختار طاقت یا مغرب مخالف قوت کے ابھرنے کو روکنا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب چند روز قبل خبر رساں ایجنسی سبا نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اماراتی افسران صوبہ شبوہ اور الریان سے غزہ بھیجے گئے ہیں تاکہ اسرائیلی دشمن کی مدد کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق اماراتی کمان نے 45 روز کے لیے ان افسران کو منتخب کیا تاکہ وہ دشمن سے وابستہ مزدور جنگجوؤں کو جدید جنگی طریقوں کی تربیت دیں۔ بتایا گیا کہ ان میں سے کچھ افسران ہلال احمر امارات سے وابستہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق غزہ میں ان افسران کا مشن وہی ہے جو وہ یمن میں انجام دے رہے ہیں، یعنی دشمن سے وابستہ کرائے کے فوجیوں کی نگرانی۔ یہ نگرانی ان گروہوں کی بھرتی، تنظیم، اور تشکیلِ بریگیڈز پر مشتمل ہے تاکہ وہ صہیونی دشمن کی فلسطینی مجاہدین کے خلاف جنگ میں حصہ لے سکیں۔ دوسری جانب پچھلے دنوں میں امارات کے زیرِ حمایت ریپڈ ری ایکشن فورس کے جنگجوؤں نے سوڈان کے شہر الفاشر میں بے دفاع شہریوں کے خلاف خوفناک نسل کشی کا ارتکاب کیا، جبکہ انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کی خاموشی نے اس قتلِ عام کو مزید تقویت دی ہے۔
اماراتی حمایت یافتہ کرائے کے جنگجو، جو مہلک ہتھیاروں سے لیس ہیں، بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے سائے میں سوڈان میں نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے جرائم کے نتیجے میں بعض شہر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، متعدد دیہات مٹی کے ڈھیر بن گئے، سینکڑوں خواتین کی بے حرمتی کی گئی، ہزاروں بچے، عورتیں، نوجوان اور بزرگ قتل کر دیے گئے، اور 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے جھوٹے علمبردار اس خوفناک نسل کشی پر خاموش ہیں، جو امارات کے زیرِ حمایت ریپڈ ری ایکشن فورس کے ہاتھوں ہو رہی ہے۔ الفاشر شہر میں جاری صورتحال ایک خاموش نسل کشی ہے، جس پر بین الاقوامی میڈیا، انسانی تنظیمیں اور عالمی ادارے خاموش ہیں، اور ان دہشت گرد ملیشیاؤں کے سرپرست ممالک، خصوصاً امارات، پر دباؤ ڈالنے سے گریزاں ہیں۔