کانفرس میں یہ فیصلہ ہوا کہ آٸندہ گلگت بلتستان کے آٸمہ جمعہ کے مابین ہر تین ماہ بعد اجلاس منعقد ہوگا۔ تاکہ امن و امان اور اتحاد ملت کے ذریعے آنے والے چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت ڈویژن اور ضلع استور کے آئمہ جمعہ و خطباء کی ایک نہایت اہم اور ہمہ گیر کانفرنس جامع مسجد شہید آغا سید ضیاءالدین گلگت میں منعقد ہوئی۔کانفرنس کی صدارت آغا سید راحت حسین الحسینی نے کی۔ کانفرنس میں نگر، ہنزہ، حراموش، جلال آباد، بگروٹ گلگت، بارگو، شروٹ، گاہکوچ اور استور سے آئے ہوئے آئمہ کرام نے بھرپور شرکت کی اور عالمی، ملکی اور علاقائی صورتِ حال کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ علماء و خطباء نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور مسلسل دراندازی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق اور عالمی امن کے قیام میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔ ملکی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے شرکاء نے کراچی میں سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کی جانب سے دہشتگردی کا رخ ملتِ تشیع کی طرف موڑنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ مزید برآں، اسلام آباد میں تکفیری خوارج کے سرغنہ اورنگزیب فاروقی اور احمد لدھیانوی جیسے شرانگیز عناصر کو عوامی اجتماع کی اجازت دینا ریاستی اداروں کی ناکامی قرار دیا گیا۔ ان تکفیری عناصر کی طرف سے ملتِ تشیع کے خلاف زہرآلود پروپیگنڈے اور اکابرین کی اہانت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تاکہ ملک میں امن و امان کا تسلسل برقرار رہے۔

علاقائی حالات کے تناظر میں علماء نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ اہلسنت بھائیوں کے ساتھ مضبوط اور بامقصد روابط قائم کیے جائیں گے، تاکہ دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہوں اور گلگت بلتستان میں دیرپا امن، بہترین تعلیمی مواقع اور باعزت روزگار کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ علاوہ ازیں، علاقے میں تفرقہ پھیلانے والے تکفیری عناصر کے خلاف سخت اور دوٹوک موقف اپنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ ان کے شر کو جڑ سے اکھاڑ کر امن و استحکام کی فضا کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔ کانفرس میں یہ فیصلہ ہوا کہ آٸندہ گلگت بلتستان کے آٸمہ جمعہ کے مابین ہر تین ماہ بعد اجلاس منعقد ہوگا۔ تاکہ امن و امان اور اتحاد ملت کے ذریعے آنے والے چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔ کانفرنس کے اختتام پر اپنے صدارتی خطاب میں آغا راحت الحسینی نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین ہی وہ بنیاد ہے جس کے ذریعے اس خطے کو حقیقی معنوں میں امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے فتنہ پرور اور شرپسند عناصر کے خلاف فوری اور بھرپور کارروائی کریں تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے اور معاشرہ ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔ انہوں نے نوجوانوں کی دینی و فکری رہنمائی کے لیے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال اور علماء کے ساتھ ان کے تعلقات بڑھانے پر بھی زور دیا، تاکہ سنت رسولؐ کی روشنی میں نئی نسلوں کے دلوں میں نفرت کے بجائے محبت، رواداری اور اخوت کو فروغ ملے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

کراچی میں ایم ڈی کیٹ امتحان طلبا سمیت والدین کیلئے بھی اذیت بن گیا

کراچی میں ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحانات میں شدید بدانتظامی کیوجہ سے نہ صرف طلبا کو بلکہ والدین کو بھی بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے جسمانی و ذہنی تکلیف کی صورت میں قیمت چکانی پڑی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امتحان ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔ انتظامات پر والدین اور امیدواروں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں امیدواروں کیلئے صرف کراچی میں دو سینٹرز بنائے گئے۔ امیدواروں کو صبح ساڑھے چھ بجے بلایا گیا مگر امتحان 10 بجے شروع ہوا جس سے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنا پڑا جس سے شدید ذہنی اذیت کا سامنا رہا۔ بی آر ٹی منصوبے اور ٹریفک جام سے والدین و طلبہ کو مشکلات کا سامنا رہا۔ والدین کے مطابق اتنے بڑے امتحان کے لیے انتظامات ناکافی اور غیر منظم تھے۔

این ای ڈی یونیورسٹی میں 4,003 طالبات اور 1,197 طلباء نے شرکت کی، جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں 3,764 طالبات اور 1,332 طلبا نے امتحان دیا۔ امتحان صبح 10 بجے شروع ہوا اور تین گھنٹے جاری رہا۔

کراچی کے دونوں امتحانی مراکز میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ بائیومیٹرک تصدیق، میٹل ڈیٹیکٹرز، اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی۔ تاہم، انتظامات کے حوالے سے والدین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا اگر طلبہ کو وقت پر امتحانی مرکز میں داخل ہونے دیا جاتا تو لمبی قطاریں اور بدنظمی سے بچا جا سکتا تھا۔

ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے گیٹ نمبر 6 پر والدین اور طلبہ کو شدید مشکلات پیش آئیں ، کچھ والدیں کا کہنا تھا اس سے قبل یہ گیٹ کبھی نہیں دیکھا تھا جہاں سے انٹری دی گئی ہے۔ طلبہ و والدین کا کہنا تھا ایک ہی گیٹ سے انٹری دی گئی جس سے گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔

والدین کیلئے انتظار گاہ “دی آئیکون ہال” دور واقع ہونے کے باعث کئی والدین دھوپ میں فٹ پاتھ پر بیٹھنے پر مجبور رہے۔ بعض والدین دیگر شہروں سے اپنے بچوں کے ہمراہ آئے تھے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے اطراف بی آر ٹی منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں نے صورتحال مزید بگاڑ دی۔ وہاں کے امیدواروں کے والدین کے مطابق، ہیوی ٹریفک، چنگچیوں اور بسوں کے گزرنے سے شدید رش کا سامنا ہوا جبکہ امتحانی مراکز کے اطراف میں اگر صرف امیدواروں کو آنے کی اجازت دی جاتی تو بھی سکون سے پرچہ دینے آتے۔

کچھ والدین نےمین سڑک پر ہی پارکنگ کردی جس نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔ امیدواروں نے شکایت کی کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں ہزاروں طلبہ کے لیے صرف دو امتحانی مراکز قائم کرنا غیر مناسب فیصلہ تھا۔

این ای ڈی میں آئے امیدواروں نے مزید بتایا کہ مین یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کاموں کے باعث پیدل برج نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سڑک پار کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ کئی مقامات پر طلبہ نے ترقیاتی کام کے اطراف والے شیڈز سے نکل کرراستہ بنانے کی کوشش کی تاکہ وہ امتحانی مرکز پہنچ سکیں۔

طلبہ نے یہ بھی شکایت کی کہ نو ہزار روپے فیس ادا کرنے کے باوجود انتظامات تسلی بخش نہیں تھے اور رش کی وجہ سے کرائے کے دام بھی بڑھا دیے ، یونیورسٹی روڈ پر ایک بھی پیڈسٹرین برج نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو اذیت ہوئی جبکہ کٹ بھی بہت دور دور تھے جس سے کرایا دگنا ہوگیا۔

امتحانات میں طلبا کی تعداد کی بات کی جائے تو ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان میں شرکت میں طالبات کا پلڑا بھاری رہا۔ کراچی میں لڑکیوں کی شرکت لڑکوں کی نسبت تین گنا زیادہ رہی۔ کراچی سے رجسٹرڈ امیدواروں کی مجموعی تعداد 10,296 تھی جس میں 7 ہزار 767 طالبات جبکہ 2 ہزار 529 طلبا ہیں۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ 2025 کا ملک بھر میں اتوار کے روز کامیاب انعقاد کیا گیا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار 125 امیدواروں نے شرکت کی۔ سندھ بھر میں مجموعی طور پر 32 ہزار 917 امیدوار رجسٹرڈ ہوئے، جن میں 22,098 خواتین اور 10,819 مرد امیدوار شامل ہیں۔ خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں دوگنی رہی۔

کراچی میں 10 ہزار 296 امیدوار رجسٹرڈ تھے، جن میں طالبات کی تعداد طلبا سے تین گنا زیادہ رہی۔

نتائج کے تین دن کے اندر امتحانی پرچے کی دوبارہ جانچ کی سہولت دی جائے گی، جبکہ جامع تجزیاتی رپورٹ دس دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کونسل نے واضح کیا کہ داخلوں کے عمل میں پی ایم ڈی سی کا کوئی کردار نہیں ہوگا، بلکہ یہ ذمہ داری صوبائی یونیورسٹیوں اور حکام پر عائد ہوگی۔

ادارے کے مطابق، ایم ڈی کیٹ 2025 کے تمام مراحل شفافیت، دیانت داری کے ساتھ مکمل کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت میں آئمہ جمعہ کانفرنس
  • کراچی میں ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں بدنظمی سے طلبا اور والدین اذیت کا شکار
  • لاہور: وفاقی وزیر برائے کشمیر و گلگت بلتستان امور امیر مقام یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • کراچی میں ایم ڈی کیٹ امتحان طلبا سمیت والدین کیلئے بھی اذیت بن گیا
  • کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے کمسن لڑکا شدید زخمی
  • مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے صدر و اراکین کا بگروٹ کا دورہ
  • شمالی وزیرستان: خود کش حملے کے لیے تیار کی جانے والی گاڑی تباہ، 3 خوارج ہلاک
  • کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کرنا ہمارا عزم ہے: شرجیل میمن
  • گلگت، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد اپلوڈ کرنے والوں کیخلاف فوری کارروائی کی ہدایت