لبنان: صدر عون نے فوج کو اسرائیلی دراندازی کا بھرپور جواب دینے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
لبنانی صدر جوزف عون نے ملک کی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں اسرائیل کی کسی بھی دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔
عرب میڈیا کے مطابق، گزشتہ چند روز سے اسرائیلی افواج مسلسل لبنانی سرزمین پر حملے کر رہی ہیں اور نومبر کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ عام طور پر لبنانی فوج حزب اللہ کی طرح براہِ راست اسرائیل کے خلاف لڑائی میں حصہ نہیں لیتی، لیکن صدر عون نے حالیہ اسرائیلی جارحیت کے بعد صبر کا دامن چھوڑ دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حزب اللہ نے بھی صدر کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر حملہ کیا اور وہاں سوتے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔
لبنانی سرکاری خبر رساں ایجنسی نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق، یہ چھاپہ کئی گھنٹے جاری رہا اور اسرائیلی فوج طلوعِ آفتاب کے وقت علاقے سے واپس چلی گئی۔
اسرائیلی فوج نے رات کے وقت بلیدا میں کارروائی کی تصدیق کی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے “فوری خطرہ” محسوس کرنے پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی بیان کے مطابق، یہ کارروائی حزب اللہ کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
حماس یاکسی اور نے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا تھا، اسرائیل سے جواب کی توقع تھی، جے ڈی وینس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ واقعے میں حماس یا کسی اور گروپ کی جانب سے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا گیا تھا، اور ایسی صورت میں اسرائیل کے ردعمل کی توقع پہلے ہی کی جا رہی تھی۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ اگرچہ غزہ میں جنگ بندی تکنیکی طور پر برقرار ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی قسم کی جھڑپ یا محدود کارروائی نہیں ہو سکتی۔ ان کے بقول، موجودہ حالات میں کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب سے چھوٹے پیمانے پر واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں واضح طور پر علم ہے کہ حماس یا غزہ میں موجود کسی دوسرے عسکری گروہ نے ایک اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا، جس کے بعد اسرائیل کا جوابی اقدام غیر متوقع نہیں تھا۔ جے ڈی وینس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا خطے میں امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے اور واشنگٹن کسی بڑی جنگ سے بچنے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔
دوسری جانب حماس نے رفح کے قریب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ واقعہ اسرائیل کی جانب سے جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
اس واقعے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں 18 فلسطینی شہید اور کم از کم 50 زخمی ہوئے۔ ان حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔