فلسطینی علاقوں پر قبضہ مزید مضبوط؟ اسرائیلی پارلیمنٹ کا متنازع فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم 19 یہودی بستیوں کو باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دے دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے اس حوالے سے منظوری دے دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ تجویز انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پیش کی تھی، جسے پارلیمنٹ کی اکثریت نے منظور کر لیا۔
فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست اور مستقبل کے امن عمل کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتا ہے، جن میں فلسطینی علاقوں کا الحاق، نسلی امتیاز اور مکمل قبضے کے نظام کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
فلسطینی قیادت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے، جن کے تحت مغربی کنارے میں یہودی بستیاں غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اس فیصلے پر ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا شام میں گہرا اثر و رسوخ، یہودی خاخام حلب میں کیا کر رہے ہیں؟!
دمشق پر قابض گروہ کیجانب سے حلب شہر کے اس دورے کا مقصد، شامی یہودیوں کی جائیدادوں کا جائزہ لینا بتایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں ہیومن رائٹس واچ سنٹر نے انکشاف کیا کہ ایک یہودی تنظیم نے "حلب" کے محلے "جمیلیہ" میں کئی دہائیوں سے بند، اپنے ایک سکول اور عبادت گاہ کا دورہ کیا۔ یہ دورہ ایک دینی_ثقافتی سرگرمی کے تحت انجام پایا۔ جس میں شمالی شام میں سرگرم ایک انجمن شریک ہوئی۔ اس دورے میں اسرائیل سے خفیہ طور پر آئے ہوئے دو یہودی خاخام بھی شامل تھے۔ ہیومن رائٹس واچ سنٹر نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں عبادت گاہ اور اسکول کے دورے کے لمحات کو ریکارڈ کیا گیا۔ یہ قدم حلب شہر میں کئی دہائیوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ اور گزشتہ کچھ مہینوں سے شام کی سرزمین پر اسرائیل کی غیر معمولی سرگرمیوں کا تسلسل ہے۔ اس موقع پر یہودی وفد کو جولانی رژیم کی وسیع سیکورٹی فراہم کی گئی۔ تکفیری سیکورٹی فورسز نے گلی کے شروع سے آخر تک سخت سیکورٹی حلقہ بنایا اور عبادت گاہ کے کھلنے کے دوران لوگوں کو قریب جانے سے روک دیا۔
بہرحال شام پر قابض گروہ کی جانب سے حلب شہر کے اس دورے کا مقصد، شامی یہودیوں کی جائیدادوں کا جائزہ لینا بتایا گیا۔ دستیاب معلومات کے مطابق، حلب کے گورنر نے وعدہ کیا کہ وہ شامی یہودیوں کی جائیدادوں کے معاملے کو سنیں گے اور اصل مالکان کے حقوق کی بحالی کے لئے اقدامات کریں گے۔ مذکورہ واچ سنٹر کی رپورٹ کے مطابق، یہ عمل ان کرپٹ عناصر سے دور رہ کر کیا جائے گا جنہوں نے گزشتہ حکومت کے دور میں ان جائیدادوں کو ضبط کیا۔ شام میں ہیومن رائٹس واچ سنٹر نے مزید بتایا کہ دو اسرائیلی خاخام کا حالیہ دورہ حلب، چند ہفتے قبل دمشق کے سفر کے بعد عمل میں آیا۔ جس میں انہوں نے مقامی شخصیات سے خفیہ ملاقاتیں کی تھیں۔ یہ امر اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ صیہونی رژیم، شام کے اندر سوفٹ وار کے ذریعے اپنا نفوذ پیدا کرنے کے لئے بتدریج اقدامات کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب جنوبی علاقوں میں فضائی حملے اور زمینی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔