Nawaiwaqt:
2025-12-11@18:23:03 GMT

پولیس نے ایس پی عدیل اکبر کی رپورٹ میں بڑا انکشاف کردیا ہے

اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT

پولیس نے ایس پی عدیل اکبر کی رپورٹ میں بڑا انکشاف کردیا ہے

پولیس نے ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے کی انکوائری رپورٹ مرتب کر لی۔ذرائع کا بتانا ہے انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی، انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کے بیان کے مطابق عدیل اکبر ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا شکار تھے، ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کے لیے کوئی اچانک حادثے ضروری نہیں ہوتے، ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا متاثرہ شخص ماضی کے حادثات کا پریشر ساتھ لےکر چلتا ہے۔انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے، ڈاکٹر نے ان سے دفتری امور سے متعلق ذہنی دباؤ کا پوچھا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں یہاں خوش ہوں۔ذرائع کا کہنا ہے انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر پروموشن نہ ہونے پردلبرداشتہ تھے، ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر نےکئی بار خود کشی کے خیال کا ذکر کیا، ڈاکٹر نےعدیل اکبر اور فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیا سے دور رکھنے کا کہا تھا۔رپورٹ کے مطابق عدیل اکبرکے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ بنی تھی جو 2 سال چلتی رہی، رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی معروف نے عدیل اکبر کے خلاف انکوائری رپورٹ مرتب کی تھی، اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے اس رپورٹ پر عدیل اکبرکو سزا بھی دی تھی۔انکوائری رپورٹ میں ہے کہ سزا کے باعث عدیل اکبر دو بار پروموٹ نہیں ہوئے، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تاکہ پروموشن ہو سکے، عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سینئر اے ایس پی عدیل اکبر کو شولڈر پروموٹ کرکے ایس پی انڈسٹریل ایریا لگایا گیا، ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد میں بخوبی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے، ایس پی عدیل کشمیر میں بھی اپنی ڈیوٹی سر انجا دے کر آئے تاہم مریدکے آپریشن میں عدیل اکبر نے حصہ نہیں لیا۔پولیس رپورٹ کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل 35 منٹ گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر گئے، عدیل نے کچھ دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکرٹریٹ گئے، سیکرٹریٹ میں عدیل اکبر کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکشن آفیسر سے ملاقات طے تھی۔رپورٹ کے مطابق 4 بج کر23 منٹ پر سیکشن آفیسر نے فون پر کہا کہ نکل گیا ہوں، اگلی بار آئیےگا، عدیل اکبر یو ٹرن لینے کے بعد دفتر خارجہ گئے، انہیں آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی، آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی، کال کے کچھ دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سےگن لے کر خود کشی کر لی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر انکوائری رپورٹ رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر نے ڈاکٹر نے ذرائع کا

پڑھیں:

بھارت میں جعلی ڈگریوں کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب، لاکھوں افراد کو جعلی اسناد جاری ہونے کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں پولیس نے جعلی ڈگریوں اور غیر ملکی اسناد بنانے والے وسیع نیٹ ورک کا پردہ چاک کرتے ہوئے ایک ایسی منظم سرگرمی بے نقاب کر دی ہے جو برسوں سے ملک بھر میں جعلی تعلیمی اسناد بیچ کر لاکھوں افراد کو متاثر کر رہی تھی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ نیٹ ورک اب تک دس لاکھ سے زائد لوگوں کو جعلی سرٹیفکیٹس فراہم کر چکا ہے جبکہ مختلف ریاستوں سے 11 ملزمان کی گرفتاری کے بعد معاملے کی سنگینی مزید واضح ہو گئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دھوکہ دہی کے مرکز میں دھنیش عرف ڈینی نامی شخص شامل ہے جس کے خلاف 2013 میں بھی اسی نوعیت کے الزامات پر کارروائی ہو چکی تھی، سزا پوری کرنے کے بعد اس نے ایک بار پھر نیا نیٹ ورک کھڑا کیا اور ملک کی مختلف ریاستوں میں موجود ایجنٹس کو اپنے ساتھ ملا کر ایک انتہائی خفیہ نظام قائم کیا۔

رپورٹ کے مطابق دھنیش نے پولّچی میں ایک پوشیدہ پرنٹنگ پریس قائم کی جہاں بڑی یونیورسٹیوں کے جعلی سرٹیفکیٹس نہایت مہارت سے تیار کیے جاتے تھے، پھر ان پر امیدواروں کی تفصیلات درج کی جاتیں تاکہ یہ اسناد اصل لگیں۔

خفیہ کارروائی کے تحت تیار شدہ سرٹیفکیٹس پہلے بنگلور منتقل کیے جاتے اور پھر انہیں کیرالا، تامل ناڈو، کرناٹک، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، گوا، دہلی اور مغربی بنگال سمیت کئی ریاستوں کے ایجنٹس کے ذریعے فروخت کیا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق ان جعلی اسناد پر جعلی دستخط، ہولوگرام اسٹیکرز اور یونیورسٹی اسٹیمپ تک نہایت درستگی سے تیار کیے گئے تھے۔ چھاپوں کے دوران سیکڑوں پرنٹرز، کمپیوٹرز، جعلی مہریں اور تقریباً ایک لاکھ جعلی سرٹیفکیٹس برآمد کیے گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر 22 مختلف یونیورسٹیوں کے نام پر بنائے گئے تھے۔

بھارتی میڈیا بتاتا ہے کہ دھنیش اس غیر قانونی کاروبار سے کروڑوں روپے کما کر شاہانہ زندگی گزار رہا تھا۔ اس کے پاس ملپرم میں مہنگا گھر، دو فائیو اسٹار بارز، پونے میں اپارٹمنٹس اور مشرقِ وسطیٰ میں سرمایہ کاری کے متعدد ذرائع موجود تھے۔

اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بیرونِ ملک فرار ہونے کی کوشش میں کالی کٹ ایئرپورٹ پہنچا۔ پولیس کے مطابق اس نیٹ ورک میں ہر جعلی سرٹیفکیٹ 75 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے میں فروخت ہوتا تھا، جس سے دھنیش اور اس کے ساتھیوں نے خطیر دولت اکٹھی کی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی ورکرز کے حقوق پر ایک اور ڈاکا منظور نہیں: اکبر ایس بابر
  • ایبٹ آباد: ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں واردات کیلئے 30 لاکھ روپے ادا کیے جانے کا انکشاف
  • لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
  • وزیراعظم کا ڈاکٹروردہ کے قتل کا نوٹس، آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • لاہور میں رواں سال جرائم میں کمی آئی: رپورٹ
  • وزیراعظم کا ڈاکٹروردا کے قتل کا نوٹس، آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • بھارت میں جعلی ڈگریوں کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب، لاکھوں افراد کو جعلی اسناد جاری ہونے کا انکشاف
  • ڈاکٹر وردہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی
  • مقتولہ ڈاکٹر وردہ کی موت دم گھٹنے سے ہوئی, پوسٹ مارٹم رپوٹ انکشاف
  • مصنوعی ذہانت کی بدولت ملازمین کو کام میں کتنا وقت بچتا ہے؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف