کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
دنیا بھر میں کورونا عالمی وبا کے پیش نظر سنہ 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران عالمی شپنگ تقریباً رک گئی تھی اور سمندر میں انسانی شور پہلی بار نمایاں طور پر کم ہوگیا تھا۔ اس غیر معمولی خاموشی نے سائنس دانوں کو یہ سننے کا موقع دیا کہ سمندر دراصل کیسا لگتا ہے جب اس میں صرف قدرتی آوازیں موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس موقعے پر مچھلیوں کی کلکاریاں، جھینگوں کی چہلیں اور مختلف جانداروں کا ’قدرتی آرکسٹرا‘ سمندر کی دنیا میں ایک جشن کی سی کیفیت ظاہر کرتا تھا۔
میرین بایولوجسٹ اسٹیو سمپسن کے مطابق معمول کے دنوں میں سمندروں میں انسانوں کے پیدا کردہ شور، کارگو شپ، تیز رفتار کشتیوں اور صنعتی سرگرمیوں نے سمندری حیات کی بنیادی حرکات جیسے بات چیت، افزائش اور خوراک تلاش کرنے کے عمل میں شدید خلل ڈالا ہوا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس دان سنہ 2010 سے ’خاموش سمندر‘ کا تجربہ کرنا چاہتے تھے مگر عالمی سطح پر ایسا کرنا ناممکن تھا۔ کورونا وبا نے یہ موقع خود ہی فراہم کر دیا۔
’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘کوویڈ 19 عارضے کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران عالمی میرین ٹریفک میں 70 فیصد تک کمی ہوئی اور 6 فیصد تک شپنگ شور کم ہوا جسے ماہرین نے ’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘ قرار دیا۔
دنیا بھر میں پہلے سے نصب 200 سے زائد ہائیڈروفونز نے اس دوران سمندری آوازوں میں آنے والی تبدیلیوں کا ریکارڈ رکھا۔ نیوزی لینڈ میں تو محض 12 گھنٹے میں سمندری شور ایک تہائی رہ گیا جس سے ڈولفن اور مچھلیوں کے ایک دوسرے سے رابطے کا دورانیہ 65 فیصد تک بڑھ گیا۔
مزید پڑھیے: کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق
آواز سمندری دنیا کی بنیادی زبان ہے۔ اندازاً 20 ہزار میں سے 2 تہائی مچھلیاں آوازیں پیدا کرتی ہیں جبکہ وہیلز ہزاروں کلومیٹر دور تک گفتگو کر سکتی ہیں۔ مگر بڑھتا ہوا انسانی شوربشمول جہاز رانی، سونار، ڈرلنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی قدرتی ہنگامہ خیزی سمندری زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق شور وہیلز اور مچھلیوں میں تناؤ اور کم افزائش حتیٰ کہ ساحل پر پھنسنے تک کی وجوہات میں شامل ہے۔
سنہ 2020 کے ڈیٹا نے واضح کیا کہ محض کشتیوں کی تعداد میں معمولی کمی سے بھی سمندری شور نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟
اسی تحقیق کی بنیاد پر سمندر کی بحالی کے لیے ایک نئی تکنیک بھی سامنے آئی کہ تباہ شدہ ریفز میں ’صحت مند ریف‘ کی آوازیں بجا کر مچھلیوں کو واپس لانا جسے سائنس دان مذاقاً فالس ایڈورٹائزنگ‘ کہتے ہیں۔
ان تجربات کے تسلسل میں سنہ 2023 میں پہلا ورلڈ اوشن پاسِو اکوسٹکس مانیٹرنگ ڈے منایا گیا جس میں دنیا بھر سے ماہرین نے پانی کے اندر ریکارڈ کیے گئے صوتی مناظر شیئر کیے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس ممکنہ طور پر لیب سے پھیلا، امریکی کانگریس کمیٹی کا انکشاف
سائنس دانوں نے اسے سمندر کے ایک پوشیدہ جہان میں جھانکنے کا ’جادوئی لمحہ‘ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سمندر کا آرکسٹرا کورونا اور سمندر کورونا کی عالمی وبا کورونا وبا کوویڈ 19.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سمندر کا ا رکسٹرا کورونا اور سمندر کورونا کی عالمی وبا کورونا وبا کوویڈ 19 کورونا وبا
پڑھیں:
اسلام آباد اور پنڈی میں جرائم پیشہ عناصر کے شہریوں پر انسانیت سوز تشدد کے واقعات میں پیشرفت
اسلام آباد اور راولپنڈی میں جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کی جانب سے نوجوانوں پر تشدد کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردیں جس میں پیشرفت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر دو مختلف ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں سے ایک میں نوجوان آدھے سر سے گنجا اور نیم برہنہ دیکھا گیا جو انتہائی بے بسی کے عالم میں وہاں سے بھاگ رہا تھا۔
دوسری ویڈیو میں ایک شخص کو پائپ سے ہاتھ اوپر باندھ کر تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا گیا ہے تمام واقعات سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر صادق آباد کے پی رہائشی بلال نامی شخص کے گروہ کا نام بھی لیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کہ مزکورہ واقعات میں بلال نامی ملزم ملوث ہے جس کے حوالے سے پولیس کی چھان بین شروع کردی۔
راولپنڈی پولیس نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ملزم بلال کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد میں ڈکیتی سمیت دیگر جرائم کی مقدمات درج ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا علاقہ بظاہر اسلام آباد کا ہے تاہم تحقیقات جاری ہیں اور ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔