پی آئی اے انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، پروازیں متاثر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تناز شدت اختیار کرگیا جس کے باعث پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر متاثر ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ اور ائیرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا ہے، جس کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر متاثر ہونا شروع ہوگیا، پیر کی شب مذکورہ صورتحال کے سبب کئی بین الاقوامی پروازوں کی روانگی التواء کا شکار ہوئیں۔
سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز نے طیاروں کو اڑان کے لیے کلیرنس دینا روک دیا۔ سیپ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک پی آئی اے کے سی ای او اپنا رویہ درست نہیں کرتے وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام نہیں دیں گے۔
انجینئرز تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ اجتماعی عمل اور یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا ہے۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز (سیپ) کے صدر عبداللہ خان جدون نے اپنے پیغام میں کہا کہ انجینئرنگ کا احترام دراصل قومی ادارے کے احترام کے مترادف ہے، ہم اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ انجینئرنگ مینجمنٹ کو بار بار دھوکا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے زیرِ التوا مسائل کے حل تک تمام روزمرہ کے عمل معطل رہیں گے اور تمام ممبران کسی بھی میٹنگ میں شرکت نہ کریں۔
عبداللہ جدون کا کہنا تھا کہ یہ اجتماعی عمل اور یکجہتی کا لمحہ ہے، صورتحال ہماری متحد توجہ کا تقاضا کر رہی ہے، اور اب یا کبھی نہیں والی کیفیت ہے۔
صدر سیپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ اپنی برادری کے ساتھ کھڑے رہیں اور اتحاد برقرار رکھیں، ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے سی ای او نے چیف ایچ آر افسر کو ہدایت جاری کی ہے کہ طیاروں کے آپریشن متاثر کرنے والے تمام انجینئرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کی باعث قومی ایئرلائن کا بین الاقوامی آپریشن زیادہ متاثر ہوا۔
کراچی،لاہور اسلام آباد اور پشاور سے مدینہ،جدہ،ابو ظہبی دمام کی پروازوں کی اڑان میں خلل پڑا جبکہ پیر کی شب رات 8 بجے کے بعد سے بین الاقوامی پروازیں اڑان کے لیے شعبہ انجینئرنگ کی کلیئرنس کی منتظر رہیں۔
پی ائی اے انجینئرز کی جانب سے کام چھوڑنے کا معاملے پر ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجنئیرز کا کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اس تحریک کا بنیادی مقصد پی آئی اے کی نجکاری کے حتمی مراحل کے عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیفٹی کا بہانہ بنا کر ایک منصوبے کے تحت بیک وقت کام چھوڑنا ایک مذموم سازش ہے جس کا مقصد پی آئی اے کے مسافروں کو زحمت دینا اور انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈالنا ہے، پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے جس کے تحت ہڑتال یا کام چھوڑنا قانونی طور پر جرم ہے،تمام ایسے عناصر جو ایک سازش کے تحت ایسی کارروائیوں میں مشغول ہیں یا ان کی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ متبادل انجینئرنگ خدمات دوسری ائیرلائنز سے حاصل کررہی اور جلد ہی تمام پروازیں روانہ کردی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انجینئرز کے پی آئی اے کہا کہ
پڑھیں:
گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
سپریم کورٹ میں گورنر ہاؤس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات کا تنازع ایک بار پھر زیرِ بحث آنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
قائم مقام گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس تک مکمل رسائی دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ایک 3 نومبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کے ماڈل کو آگ لگا کر چائے کی چسکی، کامران ٹیسوری کی ویڈیو وائرل
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں داخلے اور اس کے استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات سے متصادم ہے اور نظرثانی کا متقاضی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اویس قادر سپریم کورٹ سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس