گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
سپریم کورٹ میں گورنر ہاؤس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات کا تنازع ایک بار پھر زیرِ بحث آنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
قائم مقام گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس تک مکمل رسائی دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ایک 3 نومبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کے ماڈل کو آگ لگا کر چائے کی چسکی، کامران ٹیسوری کی ویڈیو وائرل
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں داخلے اور اس کے استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات سے متصادم ہے اور نظرثانی کا متقاضی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اویس قادر سپریم کورٹ سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اویس قادر سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس کامران ٹیسوری سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ گورنر ہاؤس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
سپریم کورٹ نے پاکستانی خواتین سے شادی کرنے والے افغان شہریوں کو پاکستان اوریجن کارڈ (POC) اور شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
یہ معاملہ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جمعرات کو سنا۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل زیرِ سماعتسماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسداللہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ
’ہم نے پشاور ہائیکورٹ کے یکم دسمبر 2023 کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔‘
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی افغان شہری کسی پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ جاری کیا جائے۔ ہمیں پی او سی کارڈ کے اجرا پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ہائیکورٹ نے یہ بھی کہہ دیا کہ ایسے افغان شہریوں کو پاکستانی شہریت دی جائے، جو قانونی طور پر درست نہیں۔
117 درخواست گزار، مزید بھی سامنے آسکتے ہیںجسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کتنے درخواست گزار ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کُل 117 درخواست گزار ہیں۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وہ لوگ ہیں جو سامنے آگئے ہیں، مزید بھی بہت سے ہوں گے۔
’دروازہ پھلانگ کر یا دیوار؟‘، ویزا کی شرط پر تبصرہنادرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ
’پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہریوں کے لیے ویلڈ ویزا (Valid Visa) ہونا لازمی شرط ہے۔‘
جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ’یہ دیکھنا چاہیے کہ کوئی شخص ملک میں دروازہ پھلانگ کر آیا ہے یا دیوار پھلانگ کر۔‘
توہینِ عدالت کی درخواستوں کا ذکرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بعض افراد توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کر رہے ہیں۔
عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیے اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں