نئی دہلی: بھارتی جریدے دی کوئنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف تعصب، انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو باقاعدہ انتخابی ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنما جان بوجھ کر ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس اور نفرت انگیز تقاریر کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک گرافک پوسٹ کی جس میں مسلمانوں کو “گھس بیٹھیے” کے طور پر دکھایا گیا۔

دی کوئنٹ کے مطابق عام انتخابات میں مجموعی طور پر 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 354 کا ہدف مسلمان تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کو “گھس بیٹھیے” کہنے کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ “اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے؟”

اسی طرح بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مسلمانوں کو “نمک حرام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں۔” 

ایک اور رہنما اشوک کمار یادو نے اشتعال انگیز انداز میں کہا: “مسلمانو، اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر، سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو۔”

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے “ترقی بمقابلہ برقعہ” کے نعرے سے نئی مسلم مخالف مہم شروع کر دی ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن سے قبل بی جے پی مذہبی منافرت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیواری کے مطابق، “یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔”

رپورٹ نے مزید بتایا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے ان فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ مودی حکومت ریاستی سطح پر ہندوتوا زہر کو فروغ دے رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نفرت انگیز گیا ہے کہ بی جے پی

پڑھیں:

مودی نے پاکستان پر بات سے بچنے کے لیے آسیان سمٹ میں شرکت منسوخ کی: بلومبرگ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملائیشیا میں ہونے والی آسیان سمٹ میں شرکت اس لیے منسوخ کر دی تاکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ممکنہ ملاقات میں پاکستان کے معاملے پر بات چیت سے بچ سکیں۔

منگل کو شائع ہونیوالی بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم مودی نے ہفتے کے آخر میں مجوزہ دورۂ ملائیشیا منسوخ کر کے آسیان سمٹ میں ورچوئل شرکت کو ترجیح دی۔

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی نے یہ فیصلہ امریکی صر ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے خوف کی وجہ سے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ کے دوران 7 طیاروں کے گرائے جانے کا تذکرہ

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا سالانہ اجلاس اور اس سے منسلک میٹنگز 26 سے 28 اکتوبر تک کوالالمپور میں منعقد ہوئیں۔

بلومبرگ کے مطابق، وزیراعظم مودی نے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے علاقائی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت سے اس لیے گریز کیا تاکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور پاکستان پر ممکنہ گفتگو سے بچ سکیں۔

رپورٹ کے مطابق، بھارتی حکام کو اندیشہ تھا کہ ٹرمپ ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ جنگی تنازع کے بعد جنگ بندی کرائی تھی۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے

رپورٹ میں ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت اس حوالے سے سخت پریشان تھی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نریندر مودی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاست بہار کی اہم انتخابی مہم میں مصروف تھے اور وہ کسی ایسے واقعے سے بچنا چاہتے تھے جو ان کے لیے سیاسی طور پر شرمندگی کا باعث بنتا۔

’وزیر اعظم مودی ریاست بہار میں پارٹی مہم کا مرکزی چہرہ ہیں، اور اگر صدر ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں کوئی بیان دیا تو ان کے مخالفین اسے مودی کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں، جس سے پارٹی کے انتخابی امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ بڑھتے تعلقات بھارت سے دوستی کی قیمت پر نہیں، مارکو روبیو

بلومبرگ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اگست میں بھی وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کی دعوت مسترد کر دی تھی، کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ امریکی صدر ان کی ملاقات پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کرانے کی کوشش کریں گے۔

اگست میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر 50 فیصد تک تجارتی محصولات عائد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بھارت ماسکو سے رعایتی تیل خرید کر روس کی جنگی معیشت کو سہارا دے رہا ہے۔

اس کشیدگی کو مزید بڑھانے والی بات صدر ٹرمپ کا یہ اصرار تھا کہ انہوں نے مئی میں ہونے والے پاک بھارت تنازع کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا تھا، جسے نئی دہلی آج تک تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسیان امریکی صدر بھارتیہ جنتا پارٹی پاکستان جنگ بندی جنگی تنازع حکمراں جماعت ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا ورچوئل وزیر اعظم مودی

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی کا مسلم مخالف ایجنڈا بے نقاب، بھارتی میڈیا نے انتہا پسندی کو انتخابی ہتھکنڈا قرار دے دیا
  • فٹ پاتھوں پرہوٹلز قائم کرنے والوں کیخلاف کریک ڈائون
  • مودی نے پاکستان پر بات سے بچنے کے لیے آسیان سمٹ میں شرکت منسوخ کی: بلومبرگ
  • بی جے پی لیڈر نے کسان کو جیپ سے کچل کر مار ڈالا، بھارت میں ظلم کی انتہا
  • غزہ کی نسل کشی میں بھارت کا ٹاٹا گروپ بھی شریک نکلا
  • بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو انتہا پسندی اور مسلم دشمنی میں خطرناک حد تک اضافہ
  • آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، ایم سی آئی کی رپورٹ جمع
  • آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
  • آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی