بھارت میں بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم  نریندر مودی کی ہندوتوا پالیسی کے تحت مسلمانوں کے خلاف تشدد کی لہر بڑھتی جا رہی ہے۔

نریندر مودی اور ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی ہندوتوا پالیسیوں نے بھارت کو انتہا پسندی کا گڑھ بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی جاری ہے اور  اقلیتوں کے مذہبی و اقتصادی حقوق انتہا پسندوں کے نشانے پر  ہیں۔  وزیر اعلی ٰاتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلم مخالف اقدامات   کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اب  مسلمانوں کے کھانے اور مذہبی آزادی پر بھی قدغن  لگا دی گئی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے گورکھپور میں آر ایس ایس کی صد سالہ  تقریب جشن سے نفرت انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حلال مصنوعات کے منافع کو مذہب کی تبدیلی، جِہاد اور دہشت گرد سرگرمیوں میں استعمال کیا جا تا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی اسلام نے بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور آبادی کا توازن بدلنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے سیاسی اسلام کے خلاف بڑی جدوجہد کی، مگر تاریخ کا یہ سچ چھپایا گیا ہے۔ مذہب اسلام آج بھی بھارت کے امن اور ہم آہنگی کے دشمن کے طور پر سرگرم ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کے بعد بھارت میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے کو ملی ہے، جہاں   رامپور ، بہار میں انتہاپسند ہندوتوا ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ  کیا ہے اور قرآن پاک کی بےحرمتی کی ہے۔ یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ماضی میں بھی مسلمانوں کے خلاف متنازع بیانات اور اقدامات    کیے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یوگی حکومت کی بلڈوزر پالیسی کے تحت 2017ء  سے اب تک ہزاروں مسلم خاندانوں کے مکانات مسمار کیے جا چکے ہیں۔

مودی راج میں مذہبی انتہا پسندی اور مسلم مخالف پالیسیوں نے بھارتی سیکولر ازم کے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف یوگی آدتیہ ناتھ

پڑھیں:

مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری ثابت قدم رہیگی، نریندر مودی و ولادیمیر پیوٹن

دونوں رہنماؤں نے تجارت، صحت، نقل و حرکت، فوڈ سیفٹی، شپنگ اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور روس نے جمعہ کے روز باہمی تعلقات کو نئی قوت دینے کے لئے جامع معاشی و تجارتی منصوبہ (2030ء اکنامک پروگرام) کو حتمی شکل دیتے ہوئے واضح کیا کہ بدلتی عالمی سیاست اور مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری "ثابت قدم اور قطبی ستارے کی طرح روشن" رہے گی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان نئی دہلی میں ہونے والی 23ویں سالانہ سربراہی ملاقات نے دنیا بھر میں خاص توجہ حاصل کی، خصوصاً ایسے وقت میں جب امریکہ اور مغربی ممالک روس پر سخت اقتصادی پابندیاں لگا رہے ہیں اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لئے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں عالمی سیاست شدید اتار چڑھاؤ سے گزری لیکن بھارت روس دوستی "ہمیشہ مضبوط ستون" کی طرح ثابت رہی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، صحت، نقل و حرکت، فوڈ سیفٹی، شپنگ، اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔ روس نے سالانہ تجارت کو موجودہ 64 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف طے کیا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس بھارت کو تیل، گیس، کوئلہ اور دیگر توانائی ذرائع بلا تعطل فراہم کرتا رہے گا، جب کہ ایٹمی توانائی، چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز اور فلوٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹس میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

مودی نے روسی شہریوں کے لئے 30 روزہ مفت ای–ٹورسٹ ویزا اور گروپ ویزا کی سہولت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ توانائی اور جوہری تعاون دونوں ممالک کے تعلقات کا بنیادی ستون ہیں۔ سربراہی بات چیت میں یوکرین جنگ بھی مرکزی نکتہ رہی۔ نریندر مودی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ بھارت ہمیشہ امن کا حامی رہا ہے اور ہر وہ کوشش قابلِ ستائش ہے جو جنگ کے پائیدار حل کی طرف لے جائے۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائی کو ترجیح قرار دیتے ہوئے پہلگام اور روس کے کروکس سٹی ہال حملوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردی انسانیت پر حملہ ہے اور عالمی اتحاد ہی اس کا مؤثر جواب ہے۔

نریندر مودی نے دو دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط پیوٹن کی "مستحکم قیادت" کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رہنمائی نے بھارت روس تعلقات کو ہر دور میں مستحکم رکھا ہے۔ قبل ازیں روس کے صدر ولادیمیر پوتن 4 دسمبر کو دو روزہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچے۔ یہ دورہ اس لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ یوکرین جنگ کے بعد صدر پوتن کا یہ بھارت کا پہلا ریاستی دورہ ہے، ایسے وقت میں جب عالمی سیاست کا مرکز نئی امن کوششوں کی جانب منتقل ہو رہا ہے جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ جمعرات کی شام نئی دہلی پہنچنے کے بعد صدر پوتن نے جمعہ کی صبح راشٹرپتی بھون میں روایتی گارڈ آف آنر اور سرکاری استقبال حاصل کیا۔ اس موقع پر صدر دروپدی مُرمو اور وزیراعظم نریندر مودی موجود تھے۔

صدر پوتن اور وزیراعظم مودی حیدرآباد ہاؤس پہنچے جہاں ان کی سربراہ سطح کی ملاقات جاری ہے۔ اس ملاقات میں دفاعی تعاون میں نئی پیش رفت، جوائنٹ مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر، جوہری اور قابلِ تجدید توانائی میں شراکت، تجارت کو 100 بلین ڈالر تک لے جانے کے منصوبے، بحرہند–بحیرہ بالٹک کنیکٹیویٹی، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال اور عالمی امن، یوکرین جنگ پر سفارتی موقف جیسے کلیدی موضوعات شامل ہیں۔ صدر پوتن نے یوکرین تنازع کے حل کے لئے بھارت اور وزیراعظم مودی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کا متوازن مؤقف قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت شدید عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے, پرواین ساہنی
  • مودی کا کرپٹ دور حکومت
  • بھارت: نریندر مودی نے روسی شہریوں کے لیے مفت ویزے کا اعلان کردیا
  • بھارتی دہشت گردی کے اقدامات تشدد کا باعث بنتے ہیں، ثروت اعجاز قادری
  • بابری مسجد کی شہادت نے بھارت کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
  • بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ
  • مودی کا پیوٹن کی بھارت آمد پر روسی شہریوں کیلیے مفت سیاحتی ویزے کا اعلان
  • مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری ثابت قدم رہیگی، نریندر مودی و ولادیمیر پیوٹن
  • بھارتی وزیراعظم مودی کا روسی شہریوں کو مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان
  • پیوٹن کا انڈیا میں تاریخی استقبال، بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو کھلا چیلنج دے دیا