ٹروتھ سوشل پر کی گئی اپنی پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ اور اسکے ارد گرد اب امریکا کے بہت عظیم اتحادی ممالک ہیں، جنھوں نے دوٹوک اور پُرجوش انداز میں مجھے بتایا کہ امن معاہدے کی خلاف کرنے پر اگر آپ کہیں گے تو غزہ میں گھس کر حماس کو سیدھا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو مشرق وسطیٰ کے ہمارے اتحادی ممالک اپنی پوری فوجی قوت کے ساتھ غزہ میں گھس کر اُنھیں سیدھا کر دیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی آمیز بیان ٹروتھ سوشل پر کی گئی اپنی پوسٹ میں کیا، جس میں پہلی بار حماس کے خاتمے کے لیے مشرق وسطیٰ کے اتحادی ممالک کا ذکر کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے بقول مشرقِ وسطیٰ اور اس کے ارد گرد اب امریکا کے بہت عظیم اتحادی ممالک ہیں، جنھوں نے دوٹوک اور پُرجوش انداز میں مجھے بتایا کہ امن معاہدے کی خلاف کرنے پر اگر آپ کہیں گے تو غزہ میں گھس کر حماس کو سیدھا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ تو اگر میں نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں سے درخواست کی تو وہ غزہ میں ایک بڑی فوجی قوت کے ساتھ داخل ہو کر حماس کو سبق سکھا دیں گے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے جو محبت اور جذبہ آج نظر آرہا ہے، وہ ہزار سال سے نہیں دیکھا گیا۔ یہ ایک نہایت خوبصورت منظر ہے۔ امریکی صدر کے بقول میں نے اسرائیل سمیت ان اتحادی ممالک کو اطمینان دلایا کہ حماس کے خلاف کسی کارروائی کی ابھی ضرورت نہیں، کیونکہ اب بھی امید باقی ہے کہ حماس درست راستہ اختیار کرے گی۔ تاہم صدر ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر حماس نے اپنا برا رویہ تبدیل نہیں کیا تو اس کا خاتمہ تیز تر، شدید اور بےرحمانہ ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے اتحادی ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام ممالک کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے مدد کے لیے فون کیا۔ امریکی صدر نے خاص طور پر انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا، جس نے بڑی تعداد میں اپنی فوج دینے کا اعلان کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اتحادی ممالک ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر حماس کو گھس کر کے لیے

پڑھیں:

غزہ منصوبہ: اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ کا غزہ کے لیے تیار کردہ منصوبے کا اگلا مرحلہ جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان انہوں نے ایسے وقت میں کیا جب خطے میں تشدد کی نئی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے، تاہم بدھ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ عمل بہت اچھا چل رہا ہے، ہمارے پاس مشرق وسطیٰ میں امن ہے، لوگ اسے نہیں سمجھ رہے۔

اس دعوے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہونے والی اموات کی رپورٹس سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

حملے اس دھمکی کے بعد کیے گئے تھے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اس وقت دی تھی، جب رفاع میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’فیز ٹو آگے بڑھ رہا ہے، یہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے‘۔

انہوں نے اس سے پہلے 14 اکتوبر کو دعویٰ کیا تھا کہ دوسرا مرحلہ ’پہلے ہی شروع ہو چکا ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ ٹیلیفون کال میں امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے متعدد امور پر بات کی تھی، جن میں انہوں نے نیتن یاہو سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کال کے دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ ’وہ (حماس کے جنگجو) کیوں مارے جا رہے ہیں، انہیں ہتھیار کیوں نہیں ڈالنے دیے جا رہے؟۔

یہ سوال رفاع میں مبینہ طور پر مارے گئے حماس جنگجوؤں کے تناظر میں کیا گیا تھا، نیتن یاہو نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ وہ ’مسلح اور خطرناک‘ ہیں، اسی لیے انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جاری ہیں، ایسے وقت میں جب جنگ بندی خود خاصی نازک دکھائی دے رہی ہے۔

پہلے مرحلے میں 10 اکتوبر کو اسرائیلی افواج کا ایک ایسی لائن تک انخلا شامل تھا، جو اب بھی انہیں غزہ کے نصف سے زائد حصے پر عسکری کنٹرول دیتی ہے، حماس یا اس کے اتحادیوں کے پاس موجود تمام قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد میں اضافہ شامل تھا۔

اگرچہ 13 اکتوبر کو تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا، تاہم ایک لاش اب بھی غزہ میں موجود بتائی جاتی ہے۔

فی الحال اسرائیلی حکومت کا مطالبہ ہے کہ دوسرے مرحلے پر بات چیت تب تک شروع نہیں ہوگی، جب تک آخری مغوی کی باقیات واپس نہیں کی جاتیں، جو درمیانی ممالک امریکا، مصر، قطر اور ترکی کے ذریعے واپس ہونی ہیں۔

مصر غزہ کی تعمیرِ نو پر ایک کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا، جو اس علاقے کی انسانی ضروریات پر توجہ دے گی، مگر اس کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔

عملی طور پر یہ عمل زیادہ تر ٹرمپ پلان کے دھندلے نکات کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔

تل ابیب یونیورسٹی کے محقق مائیکل ملشٹائن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس بات پر کوئی سنجیدہ غور نہیں کر رہا کہ جنگ کے بعد کا مرحلہ کیسا ہوگا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • فیفا ورلڈ کپ 2026 کا اعلان کردیا گیا
  • بالآخرکار "کوئی امن انعام" تو ٹرمپ کے ہاتھ لگا!
  • فیفا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پیس پرائز سے نواز دیا
  • فیفا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن ایوارڈ کا اعزاز دے دیا
  • غزہ منصوبہ: اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز بھیجنے کا اعلان
  • علاقائی صورتحال پر ڈونلڈ ٹرمپ کا عراقی صدر کے نام پیغام
  • روس یوکرین کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کا مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس تعینات کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کے ایلچی نے عراق کی دولت اپنے آقا کو بخش دی، سربراہ النجباء