مغربی بنگال کے مرشدآباد میں آج ایک نئی بابری مسجد کا سنگ بنیاد
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ہمایوں کبیر نے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا، جیسے ہی ہم نے بابری مسجد بنانے کی پہل کی، ایک گروپ رام مندر بنانے چلا گیا، ہم نے انہیں نہیں روکا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں آج ایک نئی "بابری مسجد" کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ 6 دسمبر 1992ء کو ایودھیا میں شہید کی گئی بابری مسجد کے طرز پر اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے علاقے کی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔ اس مسجد کو "ٹی ایم سی" سے معطل کئے گئے رکن اسمبلی ہمایوں کبیر بنانے جا رہے ہیں۔ آج کا دن اس لئے بھی کافی حساس ہے کیونکہ 6 دسمبر 1992ء کو بابری مسجد کی شہادت کی سالگرہ ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکم کے بعد اب ایودھیا میں اس جگہ پر رام مندر کی تعمیر ہوچکی ہے۔
بابری مسجد کی بنیاد جس جگہ رکھی گئی ہے، اسے ریجی نگر میں چیتیانی کہتے ہیں۔ ابھی 7 بسوا (کٹھا) زمین پر بنیاد رکھی جا رہی ہے، بعد میں پاس میں ہی 25 بیگھہ زمین پر مسجد بنائی جائے گی۔ حالانکہ ابھی مسجد کا کوئی بلوپرنٹ تیار نہیں ہوا ہے۔ اس میں 2 سے 3 ماہ لگیں گے۔ بابری مسجد کا سنگ بنیاد آج خود رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے رکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس ساتھ ہے اور کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی روک لگانے سے انکار کردیا۔ سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اسٹیج پر موجود لوگوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، ہمایوں کے چہرے پر بھی مسکان تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کررہا ہوں۔
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ہمایوں کبیر نے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا، جیسے ہی ہم نے بابری مسجد بنانے کی پہل کی، ایک گروپ رام مندر بنانے چلا گیا، ہم نے انہیں نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ میرے سر پر ایک کروڑ روپئے کا انعام ہے، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ وہ اترپردیش یا مدھیہ پردیش سے آئے گا اور کہے گا کہ اینٹیں بجا دے گا تو میں کہتا ہوں کہ تم ہمایوں کبیر کا بال بھی بانکا نہیں کر پاؤ گے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد بنے گی، اسے کوئی نہیں روک سکتا، یہ مسلمانوں کے وقار کی لڑائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابری مسجد کے آس پاس صرف مسجد ہی نہیں اسپتال، اسکول، ہیلی پیڈ، پارک، ہوٹل سب کچھ بنے گا، جس کا کل بجٹ 300 کروڑ روپئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا سنگ بنیاد ہمایوں کبیر انہوں نے مسجد کا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
بابری مسجد کی شہادت نے بھارت کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو جمعہ اور عید کی نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، بھارتی فورسز مساجد، مدارس پر چھاپے مار کر ان کی بے حرمتی کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کہا ہے کہ 6 دسمبر بھارت کی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ دن ہے جب 1992ء میں اس روز ہزاروں انتہا پسند ہندﺅں نے حکومتی سرپرستی میں تاریخی بابری مسجد شہید کر کے ملک کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور سینئر رہنماﺅں محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر نے اسلام آباد سے جاری اپنے بیانات میں کہا کہ صدیوں پرانی تاریخی مسجد کا انہدام بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایک منظم اور سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی شہادت کے دلخراش مناظر اب بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کی ذہنوں میں تازہ ہیں، مسجد کی شہادت کا یہ سانحہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو کس قدر عدم تحفظ، امتیازی سلوک اور ریاستی جبر کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کا انہدام بھارت میں مسلمانوں کے مذہبی ورثے کو مٹانے کے ایک وسیع تر ایجنڈے کا حصہ تھا، مودی حکومت میں مساجد، زیارت گاہوں اور درگاہوں کو نشانہ بنانے کا یہ مذموم عمل مسلسل جاری ہے۔
حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماﺅں نے کہا کہ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی مسلمانوں کے دیگر بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی حقوق بھی سلب کر رکھے ہیں اور وہ علاقے کو مکمل طور پر ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو جمعہ اور عید کی نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، بھارتی فورسز مساجد، مدارس پر چھاپے مار کر ان کی بے حرمتی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا مساجد پر چھاپے، ان کی تاکہ بندی، لاﺅڈ سپیکروں کی ضبطگی مذہبی آزادی کی بدترین پامالی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق عالمی اداروں پر زور دیا کہ مسلمانوں کے خلاف منظم جبر، مذہی حقوق کی سلبی اور مقبوضہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف پامالیوں پر بھارت کا فوری محاسبہ کریں۔